1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی صدر اوباما کی روسی وزیراعظم پوٹن سے ملاقات

7 جولائی 2009

امریکی صدرباراک اوباما اور روسی وزیر اعظم ولادی میر پوٹن سے ملاقات ہوئی ہے۔ باراک اوباما روسی اور امریکی صنعت کاروں کی کانفرنس میں شرکت کے لئے ماسکو میں ہیں۔

https://p.dw.com/p/Ij1Z
امریکی صدر باراک اوباما روسی وزیراعظم پوٹن سے کے ہمراہتصویر: AP

صدر اوباما نے گزشتہ روز روسی صدر سے بھی ملاقات کی۔ جس میں دیگر اہم معاملات کے علاوہ ایٹمی اسلحے میں کمی لانے کا فیصلہ بھی شامل ہے۔

صدر باراک اوباما اور روسی وزیر اعظم کے درمیان یہ ملاقات روسی وزیراعظم کی رہائش گاہ پر ہوئی۔ ولادی میر پوٹن سے ملاقات کے بعد ماسکو میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر اوباما نے کہا کہ ان کی روسی صدر میدویدیف اور وزیراعظم ولادی میر پوٹن سے بہت ہی کامیاب بات چیت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا : ’’میں ابتدا میں ہی ایک بات واضح کردینا چاہتا ہوں کہ امریکہ ایک مضبوط اور ترقی کرتے ہوئے روس کا خواہش مند ہے، اور یہی بات روسی عوام کے لئے ہماری عزت اور دونوں ملکوں کے درمیان مقابلہ بازی سے مُبرا مشترک تاریخ کی بنیاد ہے۔ ایک دوسرے کے خلاف طاقت کے حصول کا وقت اب ختم ہوچکا اور اب دونوں ملکوں کے درمیان ہر میدان میں ہونے والی ترقی میں حصہ داری ہونی چاہیے۔ یہی وجہ ہے کہ میں نے روس اور امریکہ کے تعلقات میں نئے آغاز کی بات کی ہے۔‘‘

Obama in Russland mit Putin
صدر اوباما نے روسی صدر اور وزیراعظم سے ملاقاتوں کو اہم اور کامیاب قرار دیاتصویر: picture-alliance/ dpa

دوسری طرف روسی وزیر اعظم ولادی میر پوٹن نے بھی امریکی صدر سے ملاقات کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا : ’’دونوں ممالک کے باہمی تعلقات میں بہتری کی امید صدر اوباما سے جڑی ہے۔ روس اور امریکہ کے باہمی تعلقات کی تاریخ نشیب و فراز سے بھری پڑی ہے۔ جہاں کچھ برس بہت اچھے گذرے تو وہیں دونوں ملکوں کےتعلقات نے کڑا وقت بھی دیکھا ہے جس میں صرف مقابلے بازی کی دوڑ تھی۔‘‘

امریکی صدر باراک اوباما کی روسی سربراہ حکومت سے ہونے والی ملاقات میں دیگر موضوعات کے علاوہ مشرقی یورپ میں امریکی میزائل شکن نظام کی تنصیب کا منصوبہ بھی شامل تھا۔ اس منصوبے پر روس کو شدید تحفظات ہیں۔

اس سے قبل پیر کے روز صدر اوباما اور روسی صدر میدویدیف کے درمیان ہونے والی ملاقات میں دونوں صدور نے ایٹمی اسلحے میں تخفیف پر رضامندی ظاہر کی۔ دونوں صدور نے فیصلہ کیا کہ اس سال کے آخر تک ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد میں کمی کے معاہدے کو حتمی شکل دے دی جائے گی جس کے مطابق دونوں ملک اپنے موجودہ ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد جو کہ دو ہزار دو سے زائد ہے کو کم کرکے ڈیڑھ ہزار سے پونے سترہ سو تک لے آئیں گے۔


رپورٹ : افسر اعوان

ادارت : عاطف بلوچ