1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی جنگی بحری جہازوں کے قریب ’ایرانی راکٹ ٹیسٹ‘

امتیاز احمد30 دسمبر 2015

ایران نے دنیا کے ایک تہائی تیل کی گزرگاہ آبنائے ہرمز میں تعینات امریکی جنگی بحری جہازوں کے انتہائی قریب اپنے راکٹ ٹیسٹ کیے ہیں۔ امریکی بحریہ کے مطابق یہ ایرانی اقدام انتہائی اشتعال انگیز تھا۔

https://p.dw.com/p/1HVzf
Raketentest im Iran 2012
تصویر: picture alliance/abaca

ایران ماضی میں بھی خلیج فارس کی آبنائے ہرمز میں جنگی مشقیں کرتا رہا ہے لیکن ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ امریکی جنگی بحری جہازوں کے اس قدر قریب یہ راکٹ ٹیسٹ کیے گئے۔ امریکی فوج کے مطابق ایران کے ساتھ تاریخی جوہری معاہدے کے بعد ایسے اقدامات حالات کو دوبارہ کشیدگی کی جانب لے جا سکتے ہیں۔

دنیا میں تقریباﹰ ایک تہائی خام تیل کی تجارت ایران اور عمان کے مابین بہت تنگ آبنائے ہرمز کے ذریعے ہوتی ہے۔ اس وقت امریکا کے وہ جنگی بحری جہاز بھی اسی آبی گزر گاہ میں تعینات ہیں، جو عراق اور شام میں عسکریت پسند گروہ داعش کے خلاف کارروائیوں میں حصہ لے رہے ہیں۔ ایران ماضی میں بین الاقوامی طاقتوں کی طرف سے اپنے جوہری پروگرام کے باعث خود پر عائد پابندیاں سخت کیے جانے کی صورت میں آبنائے ہرمز کو بند کرنے کی دھمکیاں بھی دیتا رہا ہے لیکن گزشتہ ہفتے کے روز یہ میزائل تجربات ایسے وقت پر کیے گئے، جب ایران کا امریکا اور دوسری عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری معاہدہ طے پا چکا ہے۔

دوسری جانب ایرانی حکام نے ان راکٹ تجربات کے بارے میں کوئی بھی بیان دینے سے گریز کیا ہے۔ امریکی مسلح افواج کی مرکزی کمان کے ترجمان کمانڈر کائل رینز کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’’متعدد بے ترتیب راکٹ امریکی طیارہ بردار بحری جہاز سے صرف تیرہ سو ستر میٹر دور فائر کیے گئے۔‘‘ اس بیان کے مطابق اس وقت علاقے میں کمرشل جہازوں کی آمد و رفت بھی جاری تھی۔

کمانڈر کائل رینز کے مطابق ایرانی پاسداران انقلاب کے بحری دستوں کی طرف سے ان تجربات سے صرف تئیس منٹ پہلے ایک سمندری ریڈیو پر یہ اعلان کیا گیا تھا کہ وہ لائیو تجربات کرنے والے ہیں۔ اس امریکی کمانڈر کے مطابق ایران کا یہ اقدام ’انتہائی اشتعال انگیز‘ تھا۔ کائل رینز کا کہنا تھا کہ ہتھیاروں کا اتحادی اور کمرشل بحری جہازوں کے اس قدر نزدیک استعمال غیرمحفوظ، غیر پیشہ ورانہ اور بین الاقوامی سمندری قوانین کے خلاف تھا۔

تجزیہ کاروں کے خیال میں ایران آبنائے ہرمز کو بند کرنے کے بجائے اسے اپنے دشمنوں کو ہراساں کرنے اور ان پر دباؤ بڑھانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ ایران کی آبنائے ہرمز میں جنگی مشقوں کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ وہ مستقبل یا مشکل حالات میں تیز رفتار حملہ آور کشتیوں کے ذریعے وہاں سے گزرنے والے بحری جہازوں کے راستے میں رکاوٹ ڈال سکے۔ تجزیہ کاروں کے بقول ایسی اشتعال انگیزیاں خطرناک بھی ہو سکتی ہیں اور کوئی بھی غلطی کسی بڑے تنازعے کی وجہ بن سکتی ہے۔