1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکہ اور شام کے مابین کشیدگی میں مزید اضافہ

بیورو رپورٹ، ڈوئچے ویلے اُردو 29 اکتوبر 2008

عراقی سرزمین سے شام کے ایک علاقے پر حالیہ امریکی حملے کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان پہلے سے موجود کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ شام میں امریکی سفارت خانے نے ملک میں موجود امریکی شہریوں کو چوکس رہنے کے لئے کہا ہے۔

https://p.dw.com/p/Fji0
شامی ٹیلی ویژن کے مطابق یہ تصویر اُس شخص کی ہے جو حالیہ امریکی حملے میں زخمی ہوگیا تھاتصویر: picture-alliance/dpa

موجودہ کشیدہ حالات کے پیش نظر، امریکی سفارتخانے کے حکام نے یہ عندیہ بھی دیا ہے کہ عوام کے لئے اس کے سفار ت خانہ کو بند بھی کیا جاسکتا ہے۔

امریکی سفارت خانے کی ویب سائٹ پر شام میں موجود امریکی شہریوں کے لئے یہ پیغام ہے۔ ’’ اپنی ذاتی حفاظت پر نظر ثانی کریں اور بھیڑ بھاڑ والے علاقوں سے دور رہیں۔‘‘

گُزشتہ اتوار کے روز عراقی سرحد کے نزدیک امریکی فوجیوں نے شام کے ایک علاقے پر حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں چند بچوں اور خواتین سمیت کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہوگئے۔

Symbolbild Beziehungen Syrien Libanon Assad und Nasrallah
امریکہ کا شام پر الزام ہے کہ وہ لبنان کے عسکری رہنما حسن نصراللہ کی حمایت کرتا ہے۔ اس پوسٹر میں شامی صدر بشار الاسد اور حزب اللہ کے رہنماحسن نصراللہ اکھٹے دیکھے جاسکتے ہیں، مزکورہ پوسٹر میں یہ پیغام درج ہے:’ اللہ لبنان اور شام کی حفاظت کرے‘تصویر: AP

شام نے امریکی حملے کے خلاف اپنا زبردست ردّ عمل ظاہر کیا۔ شامی حکام نے دارالحکومت دمشق میں واقع ایک امریکی سکول اور ثقافتی مرکز کو بند کردیا ہے۔ منگل کے روز شام نے رسمی طور پر اقوام متحدہ سے امریکی حملے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اس کی سرزمین پر حملے کو کھلی جارحیت اور دہشت گردی سے تعبیر کیا ہے۔

اس سلسلے میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل، بان کی مون اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سربراہ کے نام، احتجاجی خط بھی روانہ کئے گئے۔ بان کی مون کے دفتر کے ترجمان، فرحان حق نے شام کی طرف سے احتجاجی خط موصول ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس کا بغور مطالعہ کرکے سلامتی کونسل کے رکن ممالک میں تقسیم کیا جائے گا۔

Bush trifft Al Maliki in New York September 2007
امریکہ کے حمایت یافتہ عراقی صدر نوری المالکی نے شام پر امریکی حملے کی دبے الفاظ میں مزمت کیتصویر: picture-alliance/dpa

دوسری جانب عراقی حکام نے شام پر امریکی حملے کی تحقیقات کرانے کا فیصلہ کیا ہے اور کہا ہے کہ تحقیقات کے نتائج سے شامی حکومت کو آگاہ کیا جائے گا۔ عراق کے قومی ذرائع ابلاغ مرکز نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ عراق اپنے ہمسایہ ملک، شام کو تحقیقات مکمل ہونے کے بعد اس کی تمام تفصیلات اور نتائج سے آگاہ کرے گا۔

عراقی وزیر اعظم نوری المالکی نے شام پر امریکی حملے کی مزمت کرتے ہوئے یہ کہا کہ وہ ہرگز یہ نہیں چاہیں گے کہ ان کی سرزمین کو پڑوسی ممالک پر حملے کرنے کے لئے استعمال کیا جائے۔ مشرق وسطیٰ کی سیاست پر گہری نظر رکھنے والے مبصرین کا کہنا ہے کہ نوری المالکی کے اس محتاط بیان سے امریکی حمایت یافتہ عراقی حکومت کی مجبوریوں کا پتہ چلتا ہے۔

امریکہ کا دعویٰ ہے کہ اس کے حملے میں القاعدہ کے لئے کام کرنے والا ایک سمگلر ہلاک ہوگیا ہے جبکہ شامی حکومت نے اس دعوے کو جھوٹ قرار دیا ہے۔