1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکہ اور اسرائیل: نئی یہودی آبادکاری اور کلنٹن

23 مارچ 2010

امریکی دارالحکومت میں امریکہ اسرائیل پبلک افیئرز کمیٹی کے اجلاس میں نئی یہودی بستیوں کی تعمیر پر امریکی وزیر خارجہ نے سابقہ مؤ قف کو دہرایا۔

https://p.dw.com/p/MZdn
تصویر: AP

امریکہ کے دورے پر پہنچے اسرائیلی وزیر بین یامین نیتن یاہو آج منگل کے روز امریکی صدرباراک اوباما سے ملاقات کررہے ہیں۔ اس سے قبل امریکی سیکرٹری خارجہ ہلیری کلنٹن نے پیر کے روز اسرائیلی وزیراعظم سے ان کے ہوٹل میں ملاقات کی۔ اسرائیلی حکام نے اس ملاقات کو دو دوستوں کےدرمیان ملاقات قرار دیا۔ جس میں دونوں رہنماؤں نے موجودہ کشیدگی کے باوجود امن عمل آگے بڑھانے کے کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔ تاہم اسرائیلی حکام نے یہ بات واضح کی کہ اسرائیلی وزیراعظم مشرقی یروشلم میں تعمیرات کے حوالے سے اپنے حق سے دستبردار ہونے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔

تمام تر بین الاقوامی دباؤ کے باوجود اسرائیلی وزیراعظم نئی یہودی بستیوں کی تعمیر کے حوالے سے اپنی حکومت کی پالیسی کی وضاحت ان الفاظ میں کرچکے ہیں،

" ہماری حکومت کی پالیسی بھی وہی ہے جو گزشتہ 42 برس سے تمام اسرائیلی حکومتوں کی رہی ہے۔ ہمارے خیال میں یروشلم اور تل ابیب میں مکانات کی تعمیر کا معاملہ یکساں ہے۔"

Nahostreise Hillary Rodham Clinton 2009
امریکی وزیر خارجہ اور اسرائیلی وزیر اعظم: فائل فوٹوتصویر: AP

اسرائیل کی جانب سے نو مارچ کو کئے جانے والے مشرقی یروشلم میں یہودیوں کے لئے 16 سو نئے مکانات کی تعمیر کے اعلان کے باعث اسرائیل اور امریکہ کے درمیان تعلقات کسی حد تک کشیدہ چلے آرہے ہیں۔ کیونکہ یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا تھا جب امریکی نائب صدر جو بائڈن اسرائیل کا دورہ کررہے تھے۔

امریکی سکرٹری خارجہ ہلیری کلنٹن نے اس اعلان کو ہتک آمیز قرار دیتے ہوئے اسرائیل سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ امن عمل کے لئے اعتماد کی فضا کو یقینی بنائے۔

یہودی بستیوں کی تعمیر کے اعلان اور اس کے نتیجے میں امن عمل متاثر ہونے کے خدشات پر جرمنی نے بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کا اس سلسلے میں کہنا ہے،

"اسرائیل کی طرف سے یہودی بستیوں کی تعمیر کا عمل جاری رکھنے کا اعلان ہمارے لئے باعث تشویش ہے۔ کیونکہ اس سے اسرائیل فلسطینیوں کے درمیان مذاکرات کے لئے کی جانے والی کوششوں کو شدید دھچکہ پہنچا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم بین یامین نیتن یاہو کے ساتھ ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو میں، میں یہ بات ان پر واضح کرچکی ہوں کہ اس سے پورے امن عمل کے متاثر ہونے کا خطرہ ہے۔"

Deutschland Israel Konsultationen Angela Merkel und Benjamin Netanyahu in Berlin
جرمن چانسلر اور اسرائیلی وزیر اعظم: فائل فوٹوتصویر: AP

امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات سے قبل اسرائیلی مفادات کے لئے کام کرنے والے معروف لابی گروپ AIPAC سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا موجودہ صورتحال فریقین میں سے کسی کے لئے بھی قابل برداشت نہیں ہے۔ اور اس کا نتیجہ تشدد میں اضافے کے علاوہ کچھ نہیں نکلے گا۔ انہوں نے اس سلسلے میں مزید کہا،

" ایک اور راستہ ہے جو اسرائیل اور فلسطینیوں سمیت علاقے کے تمام لوگوں کے لئے امن اور ترقی کا راستہ ہے۔ لیکن اس کے لئے اسرائیل سمیت تمام فریقین کو مشکل مگر ضروری فیصلے کرنے ہونگے۔"

اسرائیل نے 1967ء میں ہونے والی مشرقی وسطیٰ جنگ میں مشرقی یروشلم پر قبضہ کرلیا تھا۔ اسرائیل عیسائیوں مسلمانوں اور یہودیوں کے لئےیکساں مقدس اس پورے شہر کو اپنا دارالحکومت قرار دیتا ہے۔ تاہم فلسطینی مشرقی یروشلم کومغربی کنارے اور غزہ پٹی پر مشتمل اپنی متوقع ریاست کا دارلحکومت بنانا چاہتے ہیں۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: عابد حسین