1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا، جرمنی سے اپنی فوج نکالنے کا سوچ رہا ہے، رپورٹ

30 جون 2018

یورپی حکام یہ جاننے کی کوشش میں ہیں کہ امریکا کی طرف سے جرمنی میں تعینات اپنی فوج نکالنے کے لیے جائزوں کا مقصد نیٹو سمٹ کے دوران محض اپنے مقاصد حاصل کرنے کی کوشش تو نہیں۔ جرمنی میں 35 ہزار امریکی فوجی تعینات ہیں۔

https://p.dw.com/p/30a7p
Deutschland US-Army: Übergabe der Hubschrauberstaffeln in Illesheim
تصویر: picture-alliance/dpa/N. Armer

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی طرف سے جمعہ 29 جون کو اپنی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے جرمنی میں تعینات امریکی افواج کو وہاں سے نکالنے کی خواہش کے اظہار کے بعد محکمہ دفاع اس پر عملدرآمد کے امکانات کا جائزہ لے رہا ہے۔

اخبار نے اس معاملے سے باخبر ذرائع کے حوالے سے لکھا کہ امریکی حکام جرمنی میں تعینات تمام 35 ہزار امریکی فوجیوں یا ان میں سے کچھ کو امریکا واپس بلانے یا پولینڈ میں تعینات کرنے پر اٹھنے والے اخراجات اور ان کے اثرات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق اعلیٰ ترین دفاعی حکام کو اس جائزے میں شریک نہیں کیا گیا۔

اطلاعات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں برس کے آغاز میں وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ایک میٹنگ کے دوران جرمنی میں تعینات امریکی فوجیوں کو وہاں سے واپس بلانے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ انہیں اس بات پر حیرانی ہوئی تھی جرمنی میں اتنی بڑی تعداد میں امریکی فوجی تعینات ہیں۔ یہ یورپ کے کسی ایک ملک میں تعینات امریکی فوجیوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

وائٹ ہاؤس کی نیشنل سکیورٹی کونسل اور امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے مطابق امریکی فوجیوں کی تعیناتی کا جائزہ لیا جانا تاہم ایک مستقل عمل ہے۔

کیا امریکا واقعی سنجیدہ ہے یا یہ صرف مذاکرات میں فائدے کی کوشش ہے؟

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق یورپی حکام کو اس جائزے کے بارے میں اطلاعات مل چکی ہیں تاہم وہ یہ یہ بات جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اس کا مقصد واقعی ٹرمپ کی خواہش کو عملی جامہ پہنانا ہے یا پھر یہ محض نیٹو سربراہی اجلاس کے دوران اپنے مقاصد کے حصول کی کوششوں کا حصہ ہے۔ نیٹو سربراہی ملاقات 11 اور 12 جولائی کو برسلز میں ہو گی۔

جرمن وزیر دفاع اُروزلا  فان ڈیئر لائن اور ان کے امریکی ہم منصب جیمز میٹس کی گزشتہ ہفتے ملاقات ہوئی تھی تاہم دونوں رہنماؤں کی طرف سے ایسے کسی  منصوبے کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا تھا۔

USA | Ursula von der Leyen trifft James Mattis
جرمن وزیر دفاع اُروزلا  فان ڈیئر لائن اور ان کے امریکی ہم منصب جیمز میٹس کی گزشتہ ہفتے ملاقات ہوئی تھی تاہم دونوں رہنماؤں کی طرف سے ایسے کسی  منصوبے کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا تھا۔تصویر: picture-alliance/dpa/dpa-Zentralbild/J. Büttner

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ متعدد مرتبہ نیٹو کے یورپی اتحادیوں خاص طور پر جرمنی کو تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں۔ ٹرمپ کے بقول یہ اتحادی اپنی مجموعی قومی پیداوار کا دو فیصد دفاع پر خرچ کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

جرمنی نے 2017ء میں دفاع پر اپنی مجموعی قومی پیداوار کا 1.24 فیصد خرچ کیا تھا۔ تاہم 2024ء تک وہ اسے سالانہ 1.5 فیصد تک لے جانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ پولینڈ نے 2017ء میں اپنی قومی پیداوار کا 1.99 فیصد خرچ کیا تھا اور جلد ہی وہ صرف تین دیگر یورپی ممالک کے ساتھ شامل ہو جائے گا جنہوں نے یہ ہدف حاصل کیا ہے۔ ان میں برطانیہ، ایسٹونیا اور یونان شامل ہیں۔

ا ب ا / ع ب (الیکزانڈر پیئرسن)