1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امدادی تنظیمیں حکومت مخالف احتجاج سے گریز کریں: بھارتی حکومت

عابد حسین1 اکتوبر 2015

بھارتی حکومت کے ایک وزیر نے غیر سرکاری تنظیموں کو مودی حکومت کے خلاف مظاہروں سے اجتناب کی تلقین کی ہے۔ مودی حکومت غیر ملکی امداد پر انحصار کرنے والی این جی اوز کو کنٹرول کرنے کی کوششوں میں ہے۔

https://p.dw.com/p/1GgjH
تصویر: picture-alliance/dpa/Greenpeace/R. Sen

بھارت کے جونیئر وزیر داخلہ کِرن ریجیجُو نے بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیم گرین پیس پر الزام لگایا ہے کہ وہ مختلف صنعتی پراجیکٹس کے خلاف مظاہروں کے لیے لوگوں کو مشتعل کرنے کا عمل جاری رکھے ہوئے تھی۔ ریجیجُو نے ماحول دوستوں اور دوسری امدادی تنظیموں کو بھی متنبہ کیا ہے کہ وہ حکومتی پالیسیوں کے منافی سرگرمیوں کو روک دیں اور لوگوں کو مظاہروں کے لیے مجبور مت کریں۔ جونیئر وزیر داخلہ کرن ریجیجُو اُس حکومتی شعبے کے نگران وزیر بھی ہیں جو تقریباً 1.8 بلین ڈالر کی اُس غیر ملکی امداد کی نگرانی کرتا ہے جو غیر سرکاری تنظیموں کوملتی ہے ۔

نریندر مودی حکومت نے غیر ملکی امداد حاصل کرنے والی بڑی بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں کے خلاف کریک ڈاؤن بھی کیا تھا۔ ان غیر سرکاری تنظیموں میں گرین پیس اور فورڈ فاؤنڈیشن خاص طور پر نمایاں ہیں۔ مودی حکومت کے کریک ڈاؤن کی امریکا اور بھارتی سول سوسائٹی گروپ کی جانب سے شدید انداز میں مذمت بھی کی گئی تھی۔ بھارتی حکومت نے گرین پیس کا غیر ملکی امداد کی وصولی کا لائسنس معطل کرنے کے علاوہ اُس کا بینک اکاؤنٹ بھی منجمد کر دیا ہے۔

Greenpeace Indien Aktion Aktivismus Mumbai Essar Gruppe
ممبئی میں ایسار کے صدر دفتر پر لگایا گیا گرین پیس کا احتجاجی پوسٹرتصویر: picture-alliance/dpa/C. Solanki

گرین پیس نامی غیر سرکاری تنظیم کے خلاف حکومت کارروائی کی وجہ اِس تنظیم کا اُن مظاہروں کی حمایت کرنا تھا جو وسطی انڈیا کے ماہان جنگلات میں مجوزہ کوئلے کی کان کنی کی مخالفت میں تھے۔ ماہان فاریسٹ میں کان کنی کا میگا پراجیکٹ 3.2 بلین ڈالر کا تھا۔ انہی مظاہروں کی وجہ سے عدالتی کارروائی شروع ہونے پر حکومت کو دیے گئےکنٹریکٹ منسوخ کرنا پڑے۔ جن کمپنیوں کو کنٹریکٹ دیے گئے تھے، اُن میں انتہائی بڑی بھارتی کمپنیاں ایسار اور ہنڈالکو شامل تھیں۔

کوئلے کی کان کنی کے خلاف مہم میں شریک انسانی حقوق کے سرگرم ایک بھارتی شہری کو مودی حکومت نے لندن جانے کی اجازت نہیں دی کیونکہ وہاں انہوں نے کثیرالقومی پارلیمانی حلقوں پر مشتمل گروپ کو ماہان پراجیکٹ کے حوالے سے معلومات فراہم کرنی تھی۔ کرن ریجیجُو کی اسی وزارت نے گرین پیس کے ایک اعلیٰ اہلکار کو بھارت میں داخل ہونے سے بھی روک دیا تھا۔ ریجیجُو کے مطابق گرین پیس نے غیر ملکی امداد کو صحیح مقصد کے لیے استعمال نہیں کیا۔ گرین پیس نے حکومتی اقدامات کے خلاف عدالت میں اپیل دائر کر رکھی ہے۔ اِسی غیر سرکاری تنظیم کے بھارتی دفتر کے قائم مقام سربراہ ونیت گوپال کے مطابق مودی حکومت اپنی مخالفت میں اُٹھنے والی ہر آواز کو خاموش کر دینے پر تُلی ہوئی ہے۔