1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان مشن کو مشکل وقت سے گزرنا ہو گا، اوباما

13 مئی 2010

امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ افغان جنگ بہتر رُخ اختیار کرنے سے پہلےبدتر ہو جائے گی۔ افغان صدر حامد کرزئی سے ملاقات کے بعد انہوں نے یہ بھی کہا کہ افغانستان سے امریکی افواج کا انخلاء طے شدہ وقت پر شروع کیا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/NMZM
باراک اوباما اور حامد کرزئیتصویر: AP

وائٹ ہاؤس میں حامد کرزئی سے ملاقات کے بعد ان کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب میں باراک اوباما نے کہا، ’میں نے یہ حقیقت واضح کرنے کی کوشش کی ہے کہ آئندہ کچھ مہینوں میں لڑائی میں بہت شدت آنے والی ہے۔

دونوں رہنماؤں کی یہ ملاقات ایسے وقت ہوئی ہے، جب اتحادی فورسز آئندہ ماہ قندھار میں طالبان کے خلاف ایک بڑی کارروائی کی تیاری کر رہی ہیں۔ اس مقصد کے لئے مہم شہر کے بیرونی اضلاع میں پہلے ہی جاری ہے۔ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ نو سالہ افغان مشن میں یہ خطرناک ترین لڑائی ہوگی۔

قندھار آپریشن کے لئے اوباما کی جانب سے قبل ازیں اعلان کردہ 30 ہزار اضافی فوجیوں کے افغانستان پہنچنے کا انتظار کیا جا رہا ہے۔

امریکی صدر نے کہا کہ افغان مشن میں ہونے والی پیش رفت سے انحراف نہیں کیا جا سکتا، لیکن اس کے ساتھ ہی اس جنگ میں درپیش پیچیدہ چیلنجز سے بھی آنکھیں نہیں چرائی جا سکتیں۔

اوباما نے بدعنوانی کے الزامات پر گزشتہ کچھ عرصے میں کرزئی حکومت پر واشنگٹن کی تنقید کو پسِ پشت ڈالتے ہوئے کہا، ’مجھے یقین ہے کہ ہم اپنے مشن میں ضرور کامیاب ہوں گے۔ مایوس کن حالات کا سامنا بھی کرنا پڑے گا، ایسا وقت بھی آئے گا جب واشنگٹن اور کابل حکومتوں میں اختلاف دکھائی دے، لیکن موجودہ حالات کا سامنا کرنے کے لئے ہماری حکمت عملی ایک ہی ہے۔‘

اوباما نے یہ بھی کہا کہ جولائی 2011ء میں افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء کا عمل شروع کرنے کے لئے انہوں نے جو وعدہ کیا تھا، وہ اسے پورا کرنے کے لئے پرامید ہیں۔

Flash-Galerie Wahlen in Afghanistan 2009
آپ کو یہی کوڈ تلاش کرنا تھا ۔ ہمیں یہ نمبر4652، تاریخ12.05 اوراس رپورٹ کے بارے میں اپنی رائے ای میل یا ایس ایم ایس کر دیں۔تصویر: AP

انہوں نے کہا کہ امریکہ تشدد کا راستہ ترک کرنے والے طالبان سے مذاکرات کے لئے کرزئی کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ امریکی صدر باراک اوباما کی حامد کرزئی سے ملاقات کا مقصد واشنگٹن اور کابل حکومتوں کے درمیان اتحاد کا مظاہرہ کرنے کے ساتھ ساتھ یہ دکھانا بھی تھا کہ ان کے اختلافات پیچھے رہ گئے ہیں۔

وائٹ ہاؤس کے ان مذاکرات کا مقصد افغان رہنما کو یہ یقین دلانا تو تھا ہی کہ امریکہ کرزئی حکومت کے ساتھ طویل المدتی تعلق چاہتا ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس بات چیت کا ایک مقصد امریکی عوام پر یہ ظاہر کرنا بھی تھا کہ افغانستان میں لڑی جانے والی جنگ ناگزیر ہے۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں