1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان صدر پر بدعنوان شخص کو رہا کروانےکا الزام

20 اگست 2010

افغان صدر حامد کرزئی نے مبینہ طور پر ذاتی کوششیں کر کے اپنے ایک قریبی ساتھی کو بدعنوانی کے الزامات سے بری کروانے میں کردار ادا کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/OsKF
تصویر: AP

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنے تازہ شمارے میں دعویٰ کیا ہے کہ صدر کرزئی کے یہ مبینہ عزیز محمد ضیاء صالحی ہیں، جو طالبان عسکریت پسندوں کے ساتھ مواصلاتی رابطے رکھنے کے الزام پر بھی شامل تفتیش تھے۔ افغان اٹارنی جنرل کی جانب سے صالحی کی گرفتاری کی منظوری دی گئی تھی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغان اہلکاروں نے صالحی کو کئی مہینوں کی تحقیقات کے بعد گرفتار کیا تھا۔ ان اہلکاروں کو منشیات کی سمگلنگ پر قابو پانے کے امریکی ادارے US Drug Enforcement Agency اور Afghan Threat Finance Cell کے تحت تربیت دی گئی تھی۔

Wahid Omar Sprecher von Karzai
افغان صدر کے ترجمان وحید عمر نے اس خبر پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیاتصویر: DW/Farahmand

امریکی اخبار نے ان اطلاعات کی اعلیٰ افغان حکومتی ذرائع کے حوالے سے تصدیق کی ہے۔ افغان صدر کے ترجمان وحید عمر نے ان الزامات کے حوالے سے باضابطہ ردعمل ظاہر نہیں کیا تاہم قانونی امور سے متعلق صدر کرزئی کے مشیر نصر اللہ ستانکزئی نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ان الزامات کو سراسر مسترد کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق لاقانونیت کی شکار افریقی ریاست صومالیہ کے بعد افغانستان دنیا کا دوسرا بدعنوان ترین ملک ہے۔ اخبار کے مطابق صدر کرزئی نے مبینہ طور پر ایسے وقت میں مداخلت کی، جب افغان تفتیشی ادارے صالحی سمیت صدر کرزئی کے کئی دیگر قریبی ساتھیوں کے خلاف بھی بدعنوانی کے کیسز کی چھان بین کر رہے ہیں۔

افغان صدر رواں ماہ کے اوائل میں مغربی ممالک کے حمایت یافتہ دو حکومتی اداروں سے متعلق نظر ثانی کے احکامات بھی جاری کر چکے ہیں۔ اس اقدام کی وجہ ان دونوں تفتیشی اداروں کو ’افغان اقدار اور اسلامی اصولوں‘ کے مطابق ڈھالنا بتایا گیا تھا۔

Internationale Afghanistan Konferenz 20.07.2010 Clinton Karzai
امریکی وزیر خارجہ نے گزشتہ ماہ افغانستان کا دورہ کیا تھاتصویر: AP

افغان صدر پر ان کے مغربی اتحادیوں کی جانب سے اس ضمن میں خاصا دباؤ پایا جاتا ہے کہ وہ بدعنوانی کا خاتمہ کریں یا کم از کم اس میں کمی لائیں۔ اخبار نے مزید لکھا ہے کہ چھ اگست کو امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے صدر کرزئی کے ساتھ ٹیلی فون پر کی گئی گفتگو میں بدعنوانی کے خلاف ان دو اداروں کی اہمیت کو اجاگر کیا تھا۔ امریکی سینیٹر جان کیری کے رواں ہفتے کے دورہ ء افغانستان کو بھی اسی تناظر میں بیان کیا گیا ہے۔

واشنگٹن پوسٹ نے ان دو اداروں کے ساتھ افغان صدر کی مبینہ چھیڑ چھاڑ کے باعث پیدا شدہ صورتحال کو کابل حکومت اور امریکہ کے مابین رواں سال کے سب سے سنگین بحران کا نام دیا ہے۔

رپورٹ : شادی خان سیف

ادارت : امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں