1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان صدر پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات کے لیے پرامید

عاطف توقیر1 دسمبر 2015

افغان صدر اشرف غنی ہم سایہ ملک پاکستان کے ساتھ تعلقات میں بہتری کے لیے پرامید ہیں۔ اشرف غنی نے ایک فرانسیسی ٹی وی چینل سے بات چیت میں بتایا کہ اس سلسلے میں پاکستان کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔

https://p.dw.com/p/1HFTS
Pakistans Premier Sharif mit afghanischem Präsidenten Ghani in Kabul
تصویر: Reuters/O. Sobhani

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق افغان صدر اشرف غنی چاہتے ہیں کہ پاکستان افغان طالبان کے ساتھ کابل حکومت کی امن بات چیت دوبارہ شروع کرانے میں اپنا کردار ادا کرے۔ فرانسیسی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے اشرف غنی نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ پاکستان جلد ہی مفاہمتی عمل آگے بڑھانے کے لیے طالبان اور افغان حکومت کے درمیان بات چیت کے نئے دور کا انعقاد کروا لے گا۔

پیرس میں جاری عالمی ماحولیاتی کانفرنس کے حاشیے پر پیر کے روز صدر اشرف غنی نے پاکستانی وزیراعظم نواز شریف سے بھی ملاقات کی۔ دونوں ممالک کے درمیان حالیہ کچھ عرصے سے دیکھی جا رہی کشیدگی کے تناظر میں اس ملاقات کو اہم قرار دیا گیا ہے۔ تاہم فرانسیسی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے اشرف غنی نے مفاہمتی بات چیت یا پاکستان کے ساتھ تعلقات میں کسی بڑی پیش رفت کے حوالے سے محتاظ رویہ اپنائے رکھا۔ انہوں نے تاہم کہا کہ وہ پاکستان کی جانب سے دورہ اسلام آباد کی دعوت پر غور کر رہے ہیں اور ممکنہ طور پر اگلے ہفتے وہ پاکستان جا سکتے ہیں۔

Pakistans Premier Sharif mit afghanischem Präsidenten Ghani in Kabul
اشرف غنی نے پیر کے روز پاکستانی وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کیتصویر: AFP/Getty Images/S. Marai

اشرف غنی نے کہا کہ پاکستانی حکومت افغانستان میں قیام امن کے لیے طالبان عسکریت پسندوں سے بات چیت آگے بڑھانے میں کردار ادا کر سکتی ہے۔

روئٹرز کے مطابق کابل حکومت برسوں سے یہ الزام عائد کرتی آ رہی ہے کہ افغانستان پر طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد بھی پاکستان ان عسکریت پسندوں کی معاونت کرتا رہا ہے اور طالبان کے اصل ڈوریاں پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی ہی کے ہاتھ میں ہیں۔ اسلام آباد حکومت ان الزامات کو مسلسل رد کرتی آئی ہے۔

فرانسیسی نشریاتی ادارے 24 ٹیلی ویژن سے بات چیت میں اشرف غنی نے کہا، ’’ہماری اصل توجہ اس بات پر ہے کہ ہم مختلف مسائل کے تناظر کس طرح آگے بڑھیں اور کس طرح ہم آج سے لے کر اس موسم سرما کے اختتام تک ان مسائل کے حل تک پہنچ جائیں، پاکستان اس میں ثالثی کر سکتا ہے، تاہم اس کے لیے اعتماد سازی کی اشد ضرورت ہے۔‘‘

اس سے قبل اہم عالمی طاقتوں بہ شمول امریکا اور چین یہ کہہ چکے ہیں کہ افغانستان کے مسئلے کے سیاسی حل کے لیے امن عمل کو آگے بڑھایا جانا انتہائی ضروری ہے۔

یہ بات اہم ہے کہ پاکستانی ثالثی میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان بات چیت کا ایک دور دارالحکومت اسلام آباد کے قریب واقع علاقے مری میں منعقد ہوا تھا، تاہم جولائی میں دوسرا دور اس وقت ملتوی ہو گیا، جب طالبان کے سربراہ ملا محمد عمر کے انتقال کی خبر سامنے آ گئی۔