1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تاريخ

افغان سفارتکار اپنے گارڈ کے ہاتھوں قتل

بینش جاوید
6 فروری 2017

کراچی میں ایک افغان سفارت کار کو انہی کے سکیورٹی گارڈ نے گولی مار کر ہلاک کر دیا ہے۔ محمد ذکی ابدو کراچی میں افغان کونسل خانے میں تھرڈ سکریٹری کے عہدے پر فائز تھے۔

https://p.dw.com/p/2X3fJ
Pakistan - Karachi
تصویر: Getty Images/AFP/R. Tabassum

نیوز ایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق محمد ذکی گولی لگنے کے بعد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔ افغان کونسل خانے کے ترجمان حارث خان نے نیوز ایجنسی اے پی کو بتایا، ’’ہم اپنے دفاتر میں کام کر رہے تھے جب گولیوں کی آواز سنی گئی پھر اچانک افرا تفری پھیل گئی۔‘‘

سکیورٹی گارڈ کا نام راحت اللہ بتایا گیا ہے اور اسے پاکستانی پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔ پولیس حکام اور افغان کونسل خانے کے عملے کے مطابق اب تک یہ واضح نہیں ہے کہ گارڈ نے محمد ذکی پر کیوں گولی چلائی۔

پاکستان میں تعینات افغان سفیر عمر زخیل وال نے اس واقعہ کے حوالے سے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا،’’دن ساڑھے بارہ بجے کراچی میں افغان کونسل خانے میں ایک افغان گارڈ کی جانب سے فائرنگ کی گئی ہے جس کے نتیجے میں افغانستان کے ایک سفارت کار ہلاک ہو گئے ہیں۔ بظاہر یہ ذاتی دشمنی کا معاملہ لگتا ہے۔‘‘

پاکستان میں شدت پسندی اور دہشت گردی کے خطرات کے پیش نظر سفارت خانوں اور سفارتی عملے کے تحفظ کے لیے خصوصی سکیورٹی فراہم کی جاتی ہے۔ تاہم اکثر سفارت خانے سکیورٹی یقینی بنانے کے لیے اپنی مرضی کے سکیورٹی گارڈز تعینات کرتے ہیں۔ ایک پولیس اہلکار کا کہنا ہے کہ راحت اللہ محمد ذکی کا ذاتی گارڈ تھا لیکن اب تک یہ معلوم نہیں ہے کہ کیا محمد ذکی نے رحمت اللہ کو سرکاری طور پر اپنا گارڈ تعینات کیا تھا یا نہیں۔

پاکستانی وزارت خارجہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ افغان سفارت خانے میں فائرنگ کے اس واقعہ کے فوری بعد پولیس وہاں پہنچ گئی تھی اور سکریٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے افغان سفیر سے رابطہ کر کے اس واقعے پر تعزیت کا اظہار کیا اور تحقیقات میں تعاون کرنے کی بھی پیشکش کی۔