1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان انتخابات: کرزئی کو فیصلہ کُن برتری حاصل

9 ستمبر 2009

افغانستان میں الیکشن کمیشن کی طرف سے گزشتہ روز90 فیصد سے زائد ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے کے بعد غیر حتمی نتائج جاری کئے گئے، جن کے مطابق صدر حامد کرزئی کو فیصلہ کن برتری حاصل ہے۔

https://p.dw.com/p/JY26
تصویر: AP

تاہم اقوام متحدہ کے تعاون سے کام کرنے والے افغان الیکشن کمپلینٹ کمیشن نے کہا ہے کہ اسے انتخابی دھاندلیوں کے واضح ثبوت ملے ہیں۔ ECC نے افغان الیکشن کمیشن کو ان حلقوں میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم دیا ہے جن کے بارے میں دھاندلی کی اطلاعات ہیں۔

Afghanistan Präsidentschaftswahl Stimmauszählung im Wahllokal
ووٹوں کی گنتی کا منظرتصویر: AP

الیکشن کمپلینٹ کمیشن کے اس فیصلے کے بعد امریکہ نے کہا ہے کہ افغان انتخابات کے حتمی نتائج آنے میں مہینوں لگ سکتے ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ایان کیلی نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ اس بات کا پہلے سے ہی تعین نہیں کر رہے کہ دھاندلی کی وجوہات کیا ہیں، تاہم ان کا کہنا تھا کہ الزامات کی چھان بین کے لئے دن یا ہفتے نہیں بلکہ مہینوں درکار ہوں گے۔ کیلی نے مزید کہا کہ اس ساری صورتحال کے بعد ہمارے لئے اہم بات یہ ہے کہ انتخابات کے بالکل درست نتائج سامنے آئیں۔

ادھر انتخابی دھاندلیوں کے الزامات پر اقوام متحدہ نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ترجمان صدیقی عالم نے اس حوالے سے کہا:" ہم نے افغان الیکشن کمیشن اور کمپلینٹ کمیشن سے کہا ہے کہ وہ بالکل درست انتخابی نتائج کو یقینی بنانے کی بھرپور کوشش کریں۔ انہیں ایسے انتخابی حلقوں کے نتائج شامل نہ کرنے کا بھی کہا گیا ہے جن کے بارے میں دھاندلی کی مصدقہ اطلاعات ہیں۔ بالکل درست انتخابی نتائج افغانستان اور اس کے بین الاقوامی پارٹنرز کے لئے بہت زیادہ اہمیت رکھتے ہیں۔"

افغان الیکشن کمیشن کے مطابق قریب 92 فیصد ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے کے بعد افغان صدر کو 54.1 فیصد جبکہ ان کے قریب ترین حریف امیدوار ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کو 28.3 فیصد ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔

افغان دستور کے مطابق الیکشن میں اگر کوئی صدارتی امیدوار پچاس فیصد ووٹ حاصل کرنے میں ناکام ہو جائے تو اسے انتخابات کے دوسرے مرحلے سے گزرنا پڑتا ہے جس میں اس کا براہ راست مقابلہ اس کے سب سے بڑے حریف سے ہوتا ہے۔

دھاندلی کے بڑھتے ہوئے الزامات کے تناظر میں افغان الیکشن کمیشن کے سربراہ داؤد علی نجفی نے گزشتہ روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب تک تمام ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے کے بعد ابتدائی نتائج جاری نہیں کردیے جاتے اس وقت تک افغان الیکشن کمیشن کے لئے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کرنا ناممکن ہے۔

Afghanistan Wahlen
ایک جلسہ سے عبداللہ عبداللہ کا خطابتصویر: AP

مختلف صدارتی امیدواروں کی جانب سے رواں برس بیس اگست کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کی درجنوں شکایات درج کروائی گئی ہیں۔ شکایات کنندگان میں ایک اہم صدارتی امیدوار اور سابق وزیر خارجہ عبداللہ عبداللہ بھی شامل ہیں۔

افغان کمیشن برائے شکایات نے منگل کے روز اپنے حکم نامے میں افغان الیکشن کمیشن کو ہدایت کی ہے کہ وہ ایسے تمام پولنگ اسٹیشنوں میں ڈالے گئے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کرے جہاں کسی بھی امیدوار نے 600 سے زائد ووٹ حاصل کئے ہیں۔ انتخابات سے قبل اندازہ لگایا گیا تھا کہ کسی بھی پولنگ اسٹیشن پر اوسطاﹰ 600 ووٹ ہی پڑیں گے۔ اس کے علاوہ حکم نامے میں ایسے پولنگ اسٹیشنوں پر ڈالے گئے ووٹوں کی بھی دوبارہ گنتی کے لئے کہا گیا ہے جہاں کسی امیدوار کے حق میں 95 فیصد ووٹ پڑے ہوں۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید