1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں نئے جرمن قونصل خانے کا قیام

10 جون 2013

جرمنی نے افغانستان میں ایک نیا قونصل خانہ قائم کر دیا ہے۔ اس پیش رفت کو افغانستان سے آئندہ برس تک غیرملکی فوجیوں کے انخلا کے بعد کابل حکومت کے ساتھ جرمنی کی سویلین پارٹنرشپ کا نشان قرار دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/18mbK
تصویر: picture-alliance/dpa

یہ قونصل خانہ افغانستان کے شمالی شہر مزار شریف میں قائم کیا گیا ہے۔ اسی علاقے میں جرمن فوجی تعینات ہیں۔ اس قونصل خانے پر جلد ہی درجن بھر جرمن سفارت کاروں کو تعینات کیا جائے گا۔ شدت پسندوں کی جانب سے حملوں کے خدشے کے پیشِ نظر قونصل خانے پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے جائیں گے۔

جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے نے اتوار کو اس قونصل خانے کے قیام کے لیے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ جرمنی آئندہ برس نیٹو کے فوجیوں کے انخلا کے بعد بھی افغانستان کی معاونت جاری رکھے گا۔

اس وقت افغانستان میں تعینات جرمن فوجیوں کی تعداد چار ہزار دو سو ہے، تاہم ویسٹر ویلے کا کہنا ہے کہ فوجیوں کے انخلا پر افغانستان کے ساتھ جرمنی کا تعاون ختم نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا: ’’ہم مصیبت میں افغانستان کو نہیں چھوڑیں گے۔‘‘

قونصل خانے کے قیام کے ساتھ ساتھ جرمن وزیر خارجہ نے مزار شریف میں ایک سویلین ایئرپورٹ کی افتتاحی تقریب میں بھی شرکت کی۔ اس منصوبے کے لیے جرمنی نے تقریباﹰ 50 ملین یورو فراہم کیے۔

Mazar-e Sharif Flughafen
جرمن وزیر خارجہ مزار شریف میں انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی افتتاحی تقریب میں بھی شریک ہوئےتصویر: DW/Hamid Safi

نیٹو کی انٹرنیشنل سکیورٹی اسسٹنس فورس میں شامل جرمن فوجیوں کی واپسی کے بعد برلن حکومت افغانستان میں مزید ترقی کے لیے سالانہ 580 ملین یورو فراہم کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔

افغانستان سے تمام لڑاکا فوجیوں کی واپسی کے بعد چھ سو سے آٹھ سو کے درمیان جرمن فوجی وہاں موجود رہیں گے تاہم وہ محض افغان سکیورٹی فورسز کی معاونت کریں گے۔

ویسٹر ویلے کا کہنا تھا: ’’جرمنی اپنی وسیع تر سویلین شراکت برقرار رکھے گا اور افغان سکیورٹی فورسز کی تربیت کا عمل جاری رکھے گا۔‘‘

جرمن وزیر خارجہ ہفتے کو افغانستان پہنچے تھے اور انہوں نے کابل میں افغان صدر حامد کرزئی سے ملاقات کی تھی۔ گزشتہ بارہ ماہ میں چانسلر انگیلا میرکل کی حکومت کے کسی رکن کی کرزئی سے یہ پہلی ملاقات تھی۔

گیڈو ویسٹر ویلے کا کہنا تھا کہ مستقبل قریب افغانستان کے لیے معنی خیز چیلنجز کے بغیر نہیں ہوگا۔ کرزئی سے ملاقات کے بعد ان کا مزید کہنا تھا: ’’افغانستان میں صورت حال تبدیل نہیں ہوئی اور بہت مشکل ہے۔ بدقسمتی سے مزید مایوس کُن حالات پیش آ سکتے ہیں۔‘‘

ng/aba(dpa, AFP, AP)