1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں قیام امن اور پاکستان کا ممکنہ کردار

ندیم گل5 دسمبر 2008

امریکہ اور نیٹو کے 70 ہزار فوجی گزشتہ کئی سالوں سے افغانستان میں طالبان کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ تاہم عالمی برادری اس پسماندہ ملک میں قیام امن کے لیے مذاکرات کی راہ بھی اپنائے ہوئے ہے۔

https://p.dw.com/p/GAOn
کابل حکومت، پاکستان کے ساتھ اپنی سرحد پر صورت حال کی خرابی کا ذمہ دار اسلام آباد کو ٹھہراتی ہے۔تصویر: AP

افغانستان میں امن و امان کی صورت حال بدستور خراب ہے۔ مبصرین کے مطابق صدر حامد کرزئی کی حکومت محض دارالحکومت تک محدود ہے۔ پھر بھی کابل حکومت، پاکستان کے ساتھ اپنی سرحد پر صورت حال کی خرابی کا ذمے دار اسلام آباد کو ٹھہراتی ہے۔

Recep Tayyip Erdogan Türkei
پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کی بہتری کے لیے استنبول حکومت ثالث کا کردار ادا کر رہی ہے۔تصویر: AP

عالمی برادری افغانستان کی داخلی شورش اور پاکستان کے ساتھ تعلقات، دونوں جانب ہی توجہ دے رہے ہے۔ اسی حوالے سے اسلام آباد اور کابل کے درمیان تعاون کی فضا کو بہتر بنانے کے لئے تین روزہ مذاکرات جمعے کے روز ترکی میں شروع ہوئے جبکہ افغانستان میں قیام امن کے لئے ایک بین الاقوامی کانفرنس آئندہ ہفتے فرانس میں منعقد کی جارہی ہے۔

جمعے کو شروع ہونے والے مذاکرات میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کی بہتری کے لیے استنبول حکومت ثالث کا کردار ادا کر رہی ہے۔

پاکستانی صدر آصف زرداری اور افغان صدر حامد کرزئی نے ترکی کے وزیر اعظم Recep Tayyip Erdogan. کے ساتھ جمعے کے روز ظہرانے میں شرکت کی جبکہ دونوں رہنما ترک صدر عبداللہ گل سے بھی ملاقات کر رہے ہیںِ۔

حامد کرزئی نے گزشتہ برس سابق پاکستانی صدر پرویز مشرف سے بھی ترکی ہی میں ملاقات کی تھی۔ اس دوران دونوں رہنماؤں نے طالبان کے خلاف لڑائی میں تعاون پر آمادگی ظاہر کی تھی۔

افغانستان، پاکستان پرسرحدی علاقوں میں طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا الزام لگاتا رہا ہے۔ تاہم افغان صدر نے موجودہ پاکستانی صدر سے اچھے تعلقات استوار کیے ہیں۔

Asif Ali Zardari
پاکستانی صدر آصف زرداری اور افغان صدر حامد کرزئی نے ترکی کے وزیر اعظم Recep Tayyip Erdogan. کے ساتھ جمعے کے روز ظہرانے میں شرکت کیتصویر: AP

دوسری جانب افغانستان میں قیام امن کے لیے فرانس آئندہ ہفتے اپنے ہاں ایک کانفرنس کا اہتمام کر رہا ہے۔ اس کانفرنس میں 12 ممالک شریک ہوں گے جبکہ اس موقع پر افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے تعاون کو یقینی بنایاجائے گا۔

کانفرنس 14 دسمبر کو پیرس میں منعقد کی جائے گی جس میں افغانستان کے ہمسایہ ممالک پاکستان، ایران، ترکمانستان، ازبکستان اور تاجکستان کو شرکت کی خصوصی دعوت دی گئی ہے ۔ اس کے علاوہ بھارت، چین، امریکہ، برطانیہ اور روس کے نمائندوں کو بھی مدعو کیا گیا۔ دریں اثنا افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے Kai Eide اوریورپین یونین کے سربراہ ہاویئر سولانا بھی کانفرنس میں شریک ہوں گے۔ فرانسیسی حکا م کا کہنا ہے کہ افغانستان میں استحکام کے لیے پاکستان کا کردار انتہائی اہم ہے۔

فرانس نے چھ ماہ قبل افغانستان کے لیے ایک ڈونر کانفرنس کا انعقاد بھی کیا تھا جس میں افغانستان کی تعمیر نو کے لیے 20 ارب ڈالر جمع کیے گئے تھے۔