1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

Flüchtlinge Lampedusa

28 دسمبر 2011

تيونس ميں حکومت کی تبديلی اور ليبيا کی جنگ کی وجہ سے اس سال خاص طور پر شمالی افريقہ سے بہت بڑی تعداد ميں لوگوں نے کشتيوں کے ذريعے يورپ جانے کی کوشش کی۔ اُن کی پہلی منزل اٹلی کا جزيرہ لامپے ڈوسا تھا۔

https://p.dw.com/p/13aiL
تصویر: picture-alliance/Milestone Media

سابق اطالوی وزير اعظم برلیسکونی کے دور ميں پناہ گزينوں کو ملک کے دوسرے کيمپوں ميں منتقل کرنے کے بجائے صرف لامپے ڈوسا ہی ميں رکھا گيا تھا۔ لامپے ڈوسا کے شہريوں ميں غير ملکيوں کی مخالفت بڑھتی جا رہی ہے اور وزير اعظم مونٹی کی نئی اطالوی حکومت نے اس جزيرے پر تارکين وطن کے ساتھ طرز عمل کی کوئی نئی پاليسی ابھی تک نہيں بنائی ہے۔

يہ کہنا بے جا نہيں ہو گا کہ اس سال اٹلی ميں تارکين وطن سے متعلق پاليسی ايک بہت بڑی ناکامی تھی۔ يہ خود اپنے عوام کے ايک حصے کے مسائل ميں اضافہ کرنے والی نا اہلی اور بے عملی والی سياست تھی اور اس کی وجہ سے اٹلی ميں غير ملکيوں سے دشمنی ميں بہت زيادہ اضافہ ہو گيا ہے۔ اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے مہاجرين لارا بولدرينی نے کہا: ’’اٹلی کے حکام نے بين الاقوامی تنظيموں کی تنبيہات کے باوجود بہت لمبے عرصے تک اس خطرے کو نظر انداز کيا ہے۔‘‘

تارکين وطن سے لدی ايک کشتی لامپے ڈوسا کی بندرگاہ ميں، 8 اپريل 2011
تارکين وطن سے لدی ايک کشتی لامپے ڈوسا کی بندرگاہ ميں، 8 اپريل 2011تصویر: picture alliance/dpa

اٹلی ميں نسل پرستی کی بنياد پر ہونے والے جرائم ميں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس ماہ کے وسط ميں فلورنس ميں ايک نيو نازی نے دو سينيگاليوں کو قتل کر ديا۔ ٹورين ميں ايک نوجوان عورت کے اس غلط الزام کے بعد کہ اس کی عصمت دری کی گئی تھی، روما خانہ بدوشوں کے ايک کيمپ ميں آگ لگا دی گئی۔ ان تمام واقعات کی ذمہ داری سابق وزير اعظم برلیسکونی کی پارٹی اور سابق وزير داخلہ مارونی پر عائد ہوتی ہے، جن کی پارٹی نے غير ملکيوں کے خلاف اشتعال انگيز پروپيگنڈہ کيا تھا۔

اس سال مارچ ميں لامپے ڈوسا ميں آنے والے تيونسی پناہ گزينوں کی تعداد ميں خاصا اضافہ ہو گيا تھا۔ مقامی سياستدانوں کے اشتعال دلانے پر بھی شہريوں ميں غير ملکيوں کی مخالفت اور بڑھ گئی ہے۔ اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے مہاجرين لارا بولڈرينی نے کہا: ’’لامپے ڈوسا کے عوام کو يہ احساس تھا کہ انہيں تنہا چھوڑ ديا گيا ہے اور اس ليے انہوں نے ايسا رد عمل ظاہر کيا جيسا کہ عام طور پر نہيں ہوتا ہے۔ انہوں نے پناہ گزينوں پر پتھراؤ تک کيا۔ يہاں تک نوبت کبھی بھی نہيں آنا چاہيے تھی۔‘‘

تيونس سے اٹلی آنے والے تارکين وطن: قليل مواقع اور بڑے خواب
تيونس سے اٹلی آنے والے تارکين وطن: قليل مواقع اور بڑے خوابتصویر: picture alliance/Milestone Media

لامپے ڈوسا کو غير محفوظ بندرگاہ قرار دينا اور پناہ گزينوں کے ليے بند کردينا، برلیسکونی حکومت کا فيصلہ تھا۔ اس کے ساتھ ہی ہنگامی امداد کا بحری مرکز 200 کلو ميٹر دور سسلی منتقل کر ديا گيا، جس سے سمندر ميں پھنس جانے والے پناہ گزينوں کی مدد اور مشکل ہو گئی۔

بولڈرينی کو اميد ہے کہ نئی حکومت لامپے ڈوسا کے کيمپ کی تعمير نو کے بعد اسے پناہ گزينوں کے ليے دوبارہ کھول دے گی۔ سوال صرف يہ ہے کہ کيا مونٹی کی حکومت کو اس فيصلے کے ليے ضروری سياسی حمايت حاصل ہو سکے گی؟

رپورٹ: اشٹيفن ٹريونڈل / شہاب احمد صديقی

ادارت: امتياز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں