1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسپاٹ فکسنگ: پاکستانی کھلاڑیوں کے خلاف سماعت

6 جنوری 2011

اسپاٹ فکسنگ کے الزامات کا سامنا کرنے والے تین پاکستانی کھلاڑیوں کے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنے والے آئی سی سی ٹریبینول کا اجلاس دوحہ کے قطر فنانشل سینٹر میں جاری ہے۔

https://p.dw.com/p/zuMG
تصویر: AP

چھ تا گیارہ جنوری جاری رہنے والی اس سماعت میں قصور وار پائے جانے پر پاکستانی ٹیم کے سابق ٹیسٹ کپتان سلمان بٹ اور فاسٹ بولروں محمد آصف اور محمد عامر کو پانچ برس سے لے کر تاحیات پابندی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے تاہم عدالت میں پیشی سے قبل سلمان بٹ نے کہا کہ وہ پر امید ہیں کہ ان پر پابندی ختم ہو جائے گی۔ ماہرین کا خیال ہے کہ ممکنہ طور پر اس معاملے کا فیصلہ گیارہ جنوری سے قبل بھی منظر عام پر آ سکتا ہے۔

Pakistan Cricket Muhammad Asif
پاکستانی فاسٹ بولر محمد آصفتصویر: AP

آج ٹریبیونل کے سامنے پیشی کے لئے سب سے پہلے محمد عامر عمارت میں داخل ہوئے۔ ان کے چند ہی لمحوں بعد محمد آصف بھی فنانشل سینٹر پہنچ گئے۔ ان دونوں کھلاڑیوں نے گہرے رنگوں کے سوٹ پہن رکھے تھے تاہم ٹائی نہیں باندھی تھی۔ یہ دونوں ہی کھلاڑی اپنی اپنی کاروں سے نکل کر سیدھے عمارت میں داخل ہو گئے اور میڈیا سے کسی بھی طرح کی گفتگو نہیں کی۔ سلمان بٹ ٹریبیونل کی کارروائی کے آغاز سے کچھ لمحے پہلے فنانشل سینٹر پہنچے۔ انہوں نے بھی بغیر ٹائی کے سوٹ پہن رکھا تھا۔

اس سے قبل آئی سی سی کے اس انسداد بدعنوانی ٹریبیونل کے کینیا سے تعلق رکھنے والے جج شرد راؤ نے فنانشل سینٹر پہنچنے پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ مقدمہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس مقدمے سے کرکٹ کا وقار وابستہ ہے۔

انہوں نے کہا: ’’کرکٹ کا کھیل اپنی شفافیت سے پہچانا جاتا ہے، اس لئے ایسے تنازعات کا حل انتہائی ضروری ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ کرکٹ کا مستقبل روشن ہے اور یہ مقدمہ اسی بات کا اظہار ہے۔

Pakistan Sri Lanka Cricket Salman Butt
سابق ٹیسٹ کپتان سلمان بٹتصویر: AP

آئی سی سی کی طرف سے سلمان بٹ، محمد عامر اور محمد آصف پر پاکستانی ٹیم کے دورہء انگلینڈ کے دوران لارڈز کے میدان پر کھیلے گئے ٹیسٹ میچ میں ان کے خلاف اسپاٹ فکسنگ کے الزامات سامنے آنے کے بعد انہیں عبوری طور پر بین الاقوامی کرکٹ میں شرکت سے روک دیا گیا تھا۔ یہ الزامات ایک برطانوی اخبار کی ایک رپورٹ میں لگائے گئے تھے۔ اس اخبار کا دعویٰ تھا کہ اس نے اپنی ایک تفتیشی رپورٹ کی غرض سے ایک سٹے باز مظہر مجید کو ڈیڑھ لاکھ پاؤنڈ کی رقم فراہم کی اور اس کے ساتھ میچ میں طے کردہ اوقات پر نوبالز کرانے کی ہدایات کی گئیں۔ اس میچ میں نوبالز ٹھیک اسی وقت کروائی گئیں، جس کے لیے مظہر مجید کو رقم دی گئی تھی۔

واضح رہے کہ اس اخباری رپورٹ کے بعد برطانوی پولیس نے پاکستانی کھلاڑیوں کی قیام گاہوں پر چھاپے مارے تھے اور متعدد کھلاڑیوں سے پوچھ گچھ بھی کی تھی۔ چند روز بعد مظہر مجید نامی اس مبینہ سٹے باز کو گرفتار بھی کر لیا گیا تھا، جسے بعد میں ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ سلمان بٹ کے کمرے سے ایک بڑی رقم بھی برآمد کی گئی تھی۔ تاہم یہ تینوں کھلاڑی اپنے خلاف تمام تر الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے اپنے بے قصور ہونے کے دعوے کرتے ہیں۔

رپورٹ: عاطف توقیر

ادارت: مقبول ملک