1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل کے خلاف احتجاج، مصنوعات پر مختلف لیبل لگیں گے

امتیاز احمد10 نومبر 2015

یورپی یونین اسرائیلی پالسیوں کے خلاف احتجاج کے طور پر مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں تیار کی جانے والی اسرائیلی مصنوعات پر مختلف لیبل لگانے والی ہے۔ اسرائیل نے اس اقدام کی شدید مخالفت کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1H3SX
Israelische Produkte in Gaza
تصویر: picture alliance/landov/Amra

یورپی یونین کے مطابق اسرائیل کے دیگر علاقوں کے برعکس مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں تیار کی جانے والے اسرائیلی مصنوعات پر مختلف لیبل لگیں گے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق یہ لیبل مقبوضہ مغربی کنارے، مشرقی یروشلم اور گولان کی پہاڑیوں والے علاقوں میں تیار کی جانے والی مصنوعات پر لگائے جائیں گے۔ اسرائیل کے وزیر توانائی نے یروشلم میں غیر ملکی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ یورپی یونین کا یہ اقدام سامیت مخالف ہے۔ اسرائیلی وزیر یووال شٹائنٹس کا کہنا تھا، ’’میرے خیال سے یہ اقدام اشتعال انگیز اور غیرمنصفانہ ہے۔‘‘

یورپی کمیشن اس وقت ایک ایسی گائیڈ لائن تیار کر رہا ہے، جس کے تحت صارفین کے تحفظ کے قوانین میں تبدیلی اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی اسرائیلی مصنوعات پر لیبل لگائے جائیں گے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق یورپی یونین یہ گائیڈ لائن بدھ کے روز جاری کر دے گی۔ یورپی یونین ایک طویل عرصے سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے حوالے سے اسرائیل کو تنقید کا نشانہ بناتی آ رہی ہے۔ یورپی یونین کا موقف ہے کہ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں نئی آبادکاری بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

اسرائیلی توانائی کے وزیر اور وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے قریبی ساتھی کا کہنا تھا کہ یہ اقدام یورپی یونین کے دوہرے معیار کو ظاہر کرتا ہے، ’’یورپی یونین میں سے کبھی کسی نے نام نہاد (ترک) مقبوضہ قبرص کی مصنوعات پر لیبل لگانے کی بات کی ہے؟ کیا کبھی کسی نے کشمیر یا پھر تبت کی مصنوعات پر لیبل لگانے کی بات کی ہے ؟‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’میرے خیال میں یہ یہودی ریاست کے خلاف امتیازی سلوک ہے۔‘‘

مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی اسرائیلی مصنوعات پر لیبل لگانے کا آئیڈیا یورپی یونین میں ایک عرصے سے گردش کر رہا تھا لیکن اس میں تیزی اس وقت آئی، جب سولہ ممالک کے وزرائے خارجہ نے یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ فیڈریکا موگیرینی کو یہ اقدام اٹھانے کے لیے خط لکھا۔ خط لکھنے والوں میں برطانیہ، اٹلی اور فرانس بھی شامل تھے۔

برسلز حکام کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیل نے مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں گرین لائن سے آگے تعمیرات کا سلسلہ جاری رکھا تو مزید تادیبی اقدامات پر غور کیا جائے گا۔