1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائيل کے خلاف صرف غير مسلح مزاحمت: حماس ليڈر

30 دسمبر 2011

انتہا پسند فلسطينی تنظيم حماس کے اہم ترين قائد خالد مشعل نے پچھلے دنوں کئی بار يہ کہا ہے کہ اسرائيل کے خلاف مسلح جنگ ختم کر دی جانا چاہيے۔ ممکنہ طور پر يہ مشرق وسطٰی ميں رونما ہونے والی سب سے بڑی تبديلی ہو گی۔

https://p.dw.com/p/13blg
حماس ليڈر خالد مشعل
حماس ليڈر خالد مشعلتصویر: picture alliance / dpa

ايک معروف اسرائيلی روزنامے ہآريٹس نے اپنی 29 دسمبر کی اشاعت کے ایک اداريے کی سرخی يہ لگائی: ’’سنو، حماس کيا کہہ رہی ہے‘‘۔ ايک اسرائيلی اخبار کی يہ اپيل يکتا نوعيت کی ہے۔ وجہ يہ ہے کہ حماس کے پولٹ بيورو کے جلاوطن سربراہ خالد مشعل نے کئی انٹرويوز ميں اسرائيل کے خلاف مسلح جنگ کے خاتمے اور صرف عدم تشدد کی جدوجہد پر اکتفا کرنے کی اپيل کی ہے۔ غزہ کے علاقے ميں حماس کے ٹيلی وژن اسٹيشن الاقصٰی کو انٹرويو ديتے ہوئے خالد مشعل نے کہا: ’’اس وقت مزاحمت کی شکل کے بارے ميں ہمارے درميان اختلاف رائے ہے۔ اگر ميرے پاس کسی فلسطينی گروپ اور عوام کے ساتھ مل کر اقدام کرنے کا انتخاب ہو، تو ميں عدم تشدد والی عوامی مزاحمت کو منتخب کروں گا۔‘‘

غزہ کے فلسطينی علاقے کا ايک منظر
غزہ کے فلسطينی علاقے کا ايک منظرتصویر: Shawgy Al-Farra

خالد مشعل کو اب تک حماس کی قيادت کے بہت سخت گير اراکين ميں شمار کيا جاتا تھا۔ اس ليے ان کی، صرف عدم تشدد والی مزاحمت پر اکتفا کرنے کی اپيل بہت اہم ہے۔ اس کے پس منظر ميں حماس اور صدر محمود عباس کی زير قيادت تنظيم آزادیء فلسطين کے مابين مذاکرات ہيں۔ ايسا معلوم ہوتا ہے کہ مشعل اور عباس کے درميان بات چيت اب اتنی آگے بڑھ چکی ہے کہ حماس عدم تشدد کا راستہ اپنانے پر تيار ہے۔ فلسطينی صدر عباس نے حال ہی ميں يورو نيوز ٹيلی وژن پر اس کی تصديق بھی کی: ’’ايک ماہ قبل ميں نے خالد مشعل سے بات کی تھی۔ ہم نے ايک سمجھوتے کی بنياد ڈال دی ہے۔ حماس نے ان نکات سے بنيادی طور پر اتفاق کيا ہے کہ غزہ پٹی اور مغربی اردن کے علاقے ميں امن و سکون قائم رکھا جائے گا اور اس کے علاوہ اسلحے کے بغير صرف پر امن مزاحمت کی جائے گی۔‘‘

فلسطينی صدر محمود عباس
فلسطينی صدر محمود عباستصویر: AP

ان بنيادوں پر حماس، صدر عباس کی فتح تحریک اور دوسری پارٹياں مل کر ايک حکومت بنائيں گی اور مئی ميں غزہ اور مغربی اردن ميں اجتماعی فلسطينی انتخابات بھی ہوں گے۔ فلسطينيوں کے درميان يہی وہ قربت ہے، جس کا اسرائيل مخالف ہے۔ اسرائيل اب بھی حماس کو ايک دہشت گرد تنظيم سمجھتا ہے۔ اسرائيلی فوج کے چيف آف جنرل اسٹاف بينی گانٹس نے کہا ہے کہ وہ حماس کے زيراثر غزہ پٹی پر ايک سخت فوجی حملے ہی کو واحد راستہ سمجھتے ہيں۔ اسرائيلی اخبار ہآريٹس نے گانٹس کو ايسا کرنے سے خبردار کيا ہے اور اس جریدے ميں شائع ہونے والی آراء ميں سے ايک ميں کہا گيا ہے کہ اسرائيل کو حماس کے ليڈر خالد مشعل کے ’تاريخی بيان‘ کو نظر انداز نہيں کرنا چاہيے۔

رپورٹ: سباستيان اينگل بريشت، تل ابيب / شہاب احمد صديقی

ادارت: مقبول ملک