1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اتحادی افواج کو سپلائی بحال

فرید اللہ خان، پشاور17 نومبر 2008

پاک افغان شاہراہ طورخم کے راستے افغانستان میں مقیم اتحادی افواج کیلئے تیل اور اشیائے ضرورت کی سپلائی بحال کردی گئی.

https://p.dw.com/p/FwlC
پولیٹکل حکام اورامیگریشن کا کہنا ہے کہ دونوں جانب سے روزانہ 3ہزار لوگ سرحد عبور کرتے ہیں ان میں 8 سو سے 1ہزارتک ویزے کے ذریعے جبکہ باقی غیرقانونی طورپر سرحد کراس کرتے ہیں۔تصویر: AP

آج پیر کے روز، پچاس ٹرکوں پرمشتمل دوقافلے پاکستان سے افغانستان پہنچ گئے ان ٹرکوں میں اتحادی افواج کیلئے اشیاء خوردونوش اورایندھن پہنچایاگیا پاک افغان سرحد طورخم کے راستے نیٹوفورسز کی سپلائی اس وقت معطل کردی گئی جب 10نومبر کو نامعلوم عسکریت پسندوں نے سامان سے بھرے 12ٹرک عملے کے 25 افراد سمیت اغواء کرلئے تھے۔

اس واقعے کے بعد پولیٹکل انتظامیہ نے طورخم کے راستے سپلائی بندکی اور عدم تحفظ کی وجہ سے سامان سے بھرے ٹرک پشاورسمیت دیگر محفوظ علاقوں میں روک دیئے گئے نیٹو فورسز کوطورخم کے راستے 7روز سے سپلائی بند تھی اس دوران نیٹو فورسز کو سپلائی کرنیوالے ٹرکوں کی تعداد ڈھائی ہزار تک پہنچ گئی خیبرایجنسی کی پولیٹکل انتظامیہ نے 50 ٹرکوں کے 2 قافلےافغانستان روانہ کردیئے۔

ان ٹرکوں میں موجود سامان کی حفاظت کیلئے سیکورٹی فورسز کے جوان 6گاڑیوں میں انکے ساتھ طورخم تک گئے ہیں سال 2003ء میں اتحادی اور امریکی فوج کی افغانستان آمد کے بعد طورخم کے راستے روزانہ 2 سے 3سوٹرکوں میں ان کے لیے سامان سپلائی کیاجاتاہےتاہم گزشتہ چند سالوں سے عسکریت پسنداسے نشانہ بناتے رہے پاکستان اورافغانستان کے درمیان 24کلومیٹر طویل سرحد ہے طورخم کے راستے دونوں ممالک کے درمیان بڑے پیمانے پر تجارت اورآمدورفت ہوتی ہے پولیٹکل حکام اورامیگریشن کا کہنا ہے کہ دونوں جانب سے روزانہ 3ہزار لوگ سرحد عبور کرتے ہیں ان میں 8 سو سے 1ہزارتک ویزے کے ذریعے جبکہ باقی غیرقانونی طورپر سرحد کراس کرتے ہیں۔

افغان اور قبائلی امور کے ماہر رستم شاہ مومند کاکہنا ہے کہ پاک افغان سرحد کی طوالت کی وجہ سے اس پر آمدورفت کاسلسلہ مکمل طورپر بند نہیں کیا جا سکتا۔ ان کا کہنا ہے کہ ڈیورینڈ لائن پر باڑ لگانے سے مسائل میں اضافہ ہوگا تاہم غیرقانونی نقل وحمل کو روکنے کیلئے بات ہوسکتی ہے اوریہ کوئی ایسا مسئلہ نہیں جسے حل نہیں کیاجاسکتاہے۔