1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ اب ملک کے خلاف ہتھیارنہیں اٹھائیں گے‘

عدنان اسحاق30 اکتوبر 2015

پاکستانی صوبہ بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کی جانب سے ہتھیار ڈالنے کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ حکام نے بتایا ہے کہ مزید بلوچ باغیوں نے ہتیھار ڈالتے ہوئے حکومتی عمل داری تسلیم کر لی ہے۔

https://p.dw.com/p/1Gwwv
تصویر: DW/A. Ghani Kakar

صوبہ بلوچستان کے حکام نے بتایا ہے کہ ہتھیار ڈالنے والوں میں تیس باغی اور ان کے دو کمانڈر شامل ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ان بتیس عسکریت پسندرں کا تعلق دو مختلف مسلح گروپوں سے ہے، جن میں بلوچ لبریشن آرمی اور یونائیٹڈ بلوچ آرمی شامل ہیں۔ ان دونوں تنظیموں کا شمار ان گروپوں میں ہوتا ہے، جو ایک طویل عرصے سے معدنی ذخائر سے مالا مال اس صوبے میں حکومتی فورسز کے خلاف لڑ رہے ہیں۔

صوبائی وزیر نواب چنگیز مری کے مطابق، ’’عسکریت پسندوں نے ریاست کا ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے اور انہوں نے وعدہ کیا ہے کہ وہ کبھی دوبارہ اپنے ملک کے خلاف ہتھیار نہیں اٹھائیں گے‘‘۔ مری نے یہ بیان کوئٹہ میں منعقد ہونے والی اس تقریب میں دیا، جو اس تناظر میں خصوصی طور پر منعقد کی گئی۔

مری قبیلے کے سردار نواب چنگیز مری نے مزید کہا کہ ان افراد کو معاشرے میں دوبارہ ضم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے اور انہیں روزگار بھی مہیا کیا جائے گا۔ اس موقع پر ہتھیار پھینکنے والے ایک کمانڈر مرجان خان نے کہا، ’’ہمیں گمراہ کیا گیا اور ہم سے اپنے ہی ملک کے خلاف لڑنے کے لیے کہا گیا، جو بالکل ہی غلط تھا۔‘‘

بتایا گیا ہے کہ ہتھیار پھینکنے کے موضوع پر علیحدگی پسندوں اور حکام کے مابین طویل عرصے سے مذاکرات جاری تھے۔ رواں برس جون میں بھی اسی طرح سو سے زائد بلوچ علیحدگی پسندوں نے ہتھیار ڈال کر حکومت کا ساتھ دینے کا اعلان کیا تھا۔ شدت پسندوں کی جانب سے اس سے قبل بھی کئی مرتبہ بلوچستان کے لیے مزید حقوق کی خاطر حکومت مخالف مسلح تحریک شروع کی جا چکی ہے۔ اس دوران کئی سو فوجی اور شدت پسند ہلاک ہو چکے ہیں۔