1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اب مستقبل کے دروازے کھل چکے ہیں:ہوگو شاویز

ندیم گل16 فروری 2009

وینزویلا میں اتوار کو اقتدار کی مدت پر ہونے والے ریفرنڈم میں صدر ہوگو شاویز کی جیت نے ملکی سیاست کو ایک نیا رُخ دیا ہے۔ صدرکے لئے یہ کامیابی توقع سے کہیں زیادہ بڑی قراردی جارہی ہے۔

https://p.dw.com/p/GvIB
ریفرینڈم کے نتائج کے بعد عوام سے خطاب کرتے ہوئےتصویر: AP

حزب اختلاف نے ناخوش ہوتے ہوئے بھی ریفرنڈم کے نتائج تسلیم کر لئے ہیں۔ وینزویلا میں ریفرنڈم کے نتائج کا اعلان ہوا تو عوام بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکل آئے۔ وہ دارالحکومت Caracas میں ہر طرف سرخ پرچم لہرا کر، ہارن بجا کر اور نعرے لگاتے ہوئے صدر ہوگو شاویز کی جیت کا جشن منا رہے تھے۔

ہزاروں افراد صدارتی محل کے باہر بھی جمع تھے جہاں صدر شاویز نے بالکونی میں آکر عوام کی حمایت کے لئے شکریہ ادا کیا اور انہیں مستقبل کی اُمید دی:’’مستقبل کے دروازے پوری طرح کھلے ہیں۔‘‘

Venezuela Referendum Wahlreform
نتائج کے اعلان کے بعد ہوگوشاویز کے حمایتی سڑکوں پر نکل آئےتصویر: AP

نیشنل الیکٹورل کونسل کے مطابق اس ریفرنڈم کے ذریعے تقریبا 55 فیصد ووٹروں نے اقتدار کی مدت میں اضافے کے حق میں فیصلہ دیا۔ یوں صدر شاویز پھر سے صدارتی انتخابات میں حصہ لیں سکیں گے: ’’ 2013 سے 2019 تک کی صدارتی مدت کے لئے انتخابات 2012 میں ہوں گے، خدا نے چاہا اور عوام نے ساتھ دیا تو آپ کا یہ سپاہی ایک مرتبہ پھر صدارتی عہدے کا امیدوار ہوگا۔‘‘

صدر شاویز پہلے ہی دو مرتبہ صدارتی انتخابات میں جیت چکے ہیں۔ وہ پہلی مرتبہ 1998 میں صدر بنے۔ وہ آئندہ انتخابات میں بھی جیت گئے تو انہیں ملک میں سوشلسٹ نظام رائج کرنے کے لئے مزید وقت مل سکے گا جس کے ذریعے حکومت ملکی معیشت پر زیادہ سے زیادہ کنٹرول حاصل کرنا چاہتی ہے۔

صدر شاویز ملک کے غریب عوام میں خاص طور پر بہت مقبول ہیں جس کی وجہ ان کی جانب سے شروع کئے گئے صحت و تعلیم کے منصوبے ہیں۔ دوسری جانب حزب اختلاف صدر شاویز پر جرائم، بدعنوانی اور مہنگائی میں اضافے کا الزام لگاتی ہے۔

Chavez-Anhänger feiern Ergebnis der Volksabstimmung
نتائج کے اعلان کے بعد صدر شاویز کے حق میں نعرے بازی کرنے والے کچھ افرادتصویر: AP

حزب اختلاف نے ریفرنڈم کے نتائج کو بھی تسلیم کیا ہے، ساتھ ہی صدر شاویز کی جانب سے ریفرنڈم کے لئے وسیع پیمانے پر چلائی جانے والی مہم کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ حزب اختلاف کے ایک رکن کارلوس Vecchio کا کہنا ہے کہ صدر کی جیت کے لئے سرکاری وسائل کا انتہائی بے دردی سے استعمال ہوا۔ انتخابی مبصرین نے بھی ریفرنڈم کو شفاف قرار دیا ہے۔

اُدھر ناقدین کہتے ہیں کہ صدر شاویز کے پاس ا‌ختیارات بہت زیادہ ہیں اور ملکی عدلیہ، قانون سازوں اور الیکشن کونسل ان کے زیر اثر ہے۔

اتوار کے ریفرنڈم کے نتائج کا اطلاق وینزویلا کے صدر کے ساتھ ساتھ میئرز، مقامی کونسلروں، قانون سازوں اور گورنرز پر بھی ہوتا ہے۔

وینزویلا کی معیشت کا انحصار تیل کی برآمدات پر ہے۔ تاہم عالمی منڈی میں تیل کی قیتموں میں عدم استحکام کےباعث ملکی اقتصادیات بھی بری طرح متاثر ہے۔

وینزویلا میں ایک کروڑ 70 لاکھ افراد ووٹ دینے کے اہل ہیں۔ اتوار کے ریفرنڈم میں ایک کروڑ 10 لاکھ افراد نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔