1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’اب بس، بہت ہو گيا‘ : آسٹريا ميں مہاجرين کی حد مقرر

عاصم سليم21 جنوری 2016

يورپی رياست آسٹريا نے رواں برس کے ليے اپنے ہاں پناہ کی درخواستيں جمع کرانے کے حوالے سے حد مقرر کرنے کا اعلان کر ديا ہے۔ آسٹرين چانسلر نے وسيع پيمانے پر بارڈر کنٹرول بڑھانے کا عنديہ بھی ديا ہے۔

https://p.dw.com/p/1HhZa
تصویر: Reuters/M. Dalder

آسٹريا کے چانسلر ويرنر فيمان نے کہا، ’’ہم تمام تارکين وطن کو آسٹريا، جرمنی يا سويڈن ميں پناہ نہيں دے سکتے۔‘‘ فيمان نے يہ اعلان بدھ کے روز دارالحکومت ويانا ميں منعقدہ ايک پريس کانفرنس ميں کيا۔

قريب ساڑھے آٹھ ملين آبادی والی مغربی يورپ کی چھوٹی سی رياست آسٹريا ميں گزشتہ برس ستمبر سے اب تک ہزار ہا پناہ گزين پہنچ چکے ہيں۔ اگرچہ آسٹريا پہنچنے والے اکثريتی پناہ گزين جرمنی کا رخ کرتے رہے تاہم تقريباً نوے ہزار تارکين وطن نے گزشتہ برس وہاں سياسی پناہ کے ليے درخواستيں جمع کرائيں۔ شام، عراق، افغانستان، پاکستان اور شمالی افريقی ملکوں سے پناہ کے ليے آسٹريا پہنچنے والے مہاجرين کے حوالے سے مقامی آبادی ميں پائے جانے والے خدشات کے سبب انتہائی دائيں بازو کی قوتوں کو تقويت مل رہی ہے اور نتيجتاً پناہ گزينوں کی حد مقرر کيے جانے کے حوالے سے مطالبات سامنے آ رہے تھے۔

Österreich beschließt Obergrenze für Flüchtlinge
تصویر: Reuters/H.-P. Bader

آسٹرين حکومت کی طرف سے اعلان کردہ منصوبوں کے تحت پناہ گزينوں کو ملکی آبادی کے 1.5 فيصد تک مقرر کيا جائے گا اور وہ بھی آئندہ چار برسوں کے دوران۔ اس حساب سے رواں برس پناہ کی درخواستوں کی حد ساڑھے سينتيس ہزار مقرر کی گئی ہے جبکہ سن 2019 تک يہ تعداد پچيس ہزار تک پہنچ جائے گی۔

پريس کانفرنس ميں جب فيمان سے يہ دريافت کيا گيا کہ اگر پناہ کی درخواست جمع کرانے والوں کی تعداد اس سے زيادہ ہوئی تو پھر کيا ہوگا، تو ان کا جواب تھا کہ ابھی متعلقہ ماہرين اس معاملے کا جائزہ ليں گے۔ نائب چانسلر رائن ہولڈ مٹرلہنر کے ہمراہ پريس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ويرنر فيمان نے مزيد کہا، ’’ہميں بڑے پيمانے پر سرحدوں کی نگرانی بڑھانی ہو گی۔‘‘

دريں اثناء آسٹرين وزير داخلہ يوہانا مکل لائٹنر نے کہا کہ ايک حل يہ ہو سکتا ہے کہ پناہ گزينوں کو دستاويزی کارروائی يا اندارج کے بغير آسٹريا ميں جگہ دی جائے۔ انہوں نے مزيد کہا، ’’آسٹريا کی سرحد پر ہی سياسی پناہ کی درخواستيں نہ لينے والے اور تارکين وطن کو واپس بھيجنے يا انہيں ہمارے محفوظ پڑوسی ملکوں کی طرف روانہ کرنے والے دوسرے راستے کا بھی جائزہ ليا جا رہا ہے۔‘‘ وزير داخلہ نے يہ بات پبلک براڈکاسٹر ORF سے بات چيت کرتے ہوئے کہی۔

بعد ازاں جرمنی کی جانب سے کہا گيا ہے کہ مہاجرين کے بحران کے حل کے ليے ترکی کی مدد سے يورپی يونين کی سطح پر کوئی حل تلاش کرنے کی کوششوں کے ليے آسٹرين فيصلہ مدد گار ثابت نہيں ہو گا۔

ايک ملين سے زائد پناہ گزينوں کی يورپ ہجرت