1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسٹریلیا میں یونیورسٹی طالبات کی نصف تعداد جنسی ہراس کا شکار

1 اگست 2017

آسٹریلیا میں انسانی حقوق کمیشن کے جائزے کے مطابق گزشتہ برس  آسٹریلیا میں طالبات کی نصف تعداد کو جنسی طور پر  کم سے کم ایک بار ہراساں کیا گیا۔ ان میں سے سات فیصد کو جنسی حملوں کا نشانہ بھی بنایا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/2hUMI
Symbolbild Absolventen USA Studenten Schüler
تصویر: Fotolila/Andres Rodriguez

آسٹریلیا کے ہیومن رائٹس کمیشن کی جاری کردہ رپورٹ میں  بتایا گیا ہے کہ اس تنظیم کے ایک حالیہ سروے کے نتائج کے مطابق جنسی ہراس کے زیادہ تر واقعات یونیورسٹیوں میں پیش آئے۔ آسٹریلین ہیومن رائٹس کمیشن کا کہنا ہے کہ یہ سروے

39 یونیورسٹیوں کی  تیس ہزار طالبات پر مشتمل تھا۔ اس جائزے سے یہ معلوم ہوا کہ خواتین  پر مردوں کی نسبت دو گنا زیادہ جنسی حملے کیے گئے۔ اس رپورٹ کے مطابق،’’ مجموعی طور پر مردوں نے عورتوں کو جنسی حملوں اور جنسی ہراس کا نشان بنایا اور زیادہ تر متاثرہ طالبات اُن پر جنسی حملے کرنے والوں کو جانتی تھیں۔‘‘

Junge Menschen Smartphone Symbolbild
خواتین  پر مردوں کی نسبت دو گنا زیادہ جنسی حملے کیے گئےتصویر: Fotolia/bonninturina

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دس میں سے نو طالبات نے اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کی شکایت یونیورسٹی سے نہیں کی۔ اس رپورٹ کو میڈیا کے سامنے پیش کرنے والی کیٹ جینکنز کا کہنا ہے،’’ جنسی حملے یا جنسی ہراس کسی بھی انسان کو ذہنی اور جسمانی طور پر بری طرح متاثر کرتے ہیں۔‘‘ جینکنز کی رائے میں یونیورسٹیوں کو محفوظ بنانے کے لیے انتظامیہ کو اقدامات اٹھانے ہوں گے۔

آسٹریلیا میں یونیورسٹیوں کی چیئر پرسن مارگریٹ گارڈنر نے طالبات سے معافی مانگتے ہوئے کہا،’’ ہمیں افسوس ہے کہ آپ کے ساتھ ایسا ہوا۔ جنسی حملہ ایک جرم ہے۔ جس نے یہ جرم کیا ہے اسے ایسا کرنے کا کوئی حق نہیں تھا۔ اس میں آپ کی کوئی غلطی نہیں ہے۔‘‘