1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسٹریا میں برقعے پر پابندی کے قانون کا اطلاق

شمشیر حیدر نیوز ایجنسیاں
1 اکتوبر 2017

یورپی ملک آسٹریا میں مکمل چہرے کے نقاب پر پابندی کے قانون ’برقعہ بین‘ کا اطلاق آج یکم اکتوبر سے کر دیا گیا ہے۔ آسٹریا میں پندرہ اکتوبر کے عام انتخابات میں مہاجر مخالف جماعتوں کی جیت کا امکان ہے۔

https://p.dw.com/p/2l2SZ
تصویر: picture-alliance/B. Gindl/APA/picturedesk

یورپی ملک آسٹریا میں مکمل چہرے کے نقاب پر پابندی کے قانون ’برقعہ بین‘ کا اطلاق آج یکم اکتوبر سے کر دیا گیا ہے۔ آسٹریا میں اس ماہ کی پندرہ تاریخ کو عام انتخابات کا انعقاد ہو رہا ہے۔ رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق ان انتخابات میں مہاجرین مخالف جماعتوں کی جیت کا امکان ہے اور یہ جماعتیں مخلوط حکومت بنا سکتی ہیں۔

آسٹریا کے الیکشن میں انتہائی دائیں بازو کے امیدوار کی ’شکست‘

مہاجرین کے لیے سرحدیں کھولنے کے دو برس بعد

یورپی یونین کے اس رکن ملک میں دوسری عالمی جنگ کے بعد سے مسلسل مرکز سے دائیں بازو کی جانب جھکاؤ رکھنے والی سیاسی جماعتیں برسر اقتدار رہی ہیں۔ تاہم اس مرتبہ مہاجرین اور اسلام مخالف منشور کے تحت انتخابات لڑنے والی جماعتوں کی جیت اور اقتدار میں آنے کے اثرات یورپی یونین پر بھی مرتب ہو سکتے ہیں۔

گزشتہ ماہ جرمنی میں بھی دائیں بازو کی اسلام اور مہاجر مخالف سیاسی جماعت اے ایف ڈی جرمنی میں تیسری بڑی سیاسی قوت بن کر سامنے آ چکی ہے اور آسٹریا میں ایسے ہی نظریات رکھنے والی جماعتوں کی حکومت یورپ بھر کی دائیں بازو کی عوامیت پسند پارٹیوں کو مزید تقویت دے سکتی ہیں۔

اس آسٹرین قانون کا نام ’پورا چہرہ چھپانے پر پابندی‘ رکھا گیا ہے۔ قانون کے مطابق عوامی مقامات پر ہسپتالوں یا پارٹیوں میں استعمال کیے جانے والے ماسک سمیت کسی بھی طرح مکمل چہرہ ڈھانپنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور خلاف کرنے والوں کو ڈیڑھ سو یورو جرمانہ ہو سکتا ہے۔ علاوہ ازیں آسٹرین پولیس کو بھی ضرورت پڑنے پر مرد و حضرات کو زبردستی چہرہ دکھانے پر مجبور کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

تاہم اس قانون کو عرف عام میں ’برقعہ بین‘ کہا جا رہا ہے جو کہ اس بات کا مظہر بھی ہے کہ اس قانون کے حامی اسے مکمل نقاب کرنے والی مسلم خواتین سے ہی منسوب کر رہے ہیں۔ آسٹریا میں مہاجرین کی آمد کے بعد بھی عوامی مقامات پر برقعہ پوش خواتین شاذ و نادر ہی دیکھی جاتی ہیں۔

ایک عوامی جائزے کے نتائج کے مطابق چہرہ ڈھانپنے کی مخالفت کرنے والے ہر سات میں سے پانچ افراد اسلام مخالف نعرے لگانے والی سیاسی جماعتوں کو ووٹ دینے کا ارادہ رکھتے ہیں جس سے آسٹریا میں اسلام مخالف جذبات کی عکاسی ہوتی ہے۔ ان سیاسی جماعتوں میں نمایاں ترین فریڈم پارٹی اور پیپلز پارٹی ہیں اور یہ دونوں جماعتیں اجانب دشمنی پر مبنی سیاست کے باعث جانی جاتی ہیں۔

مال بردار ٹرینوں میں چھپے مہاجرین کیسے پکڑے جاتے ہیں؟

’سینٹر رائٹ‘ سیاست کرنے والی پیپلز پارٹی عموما فریڈم پارٹی کی طرح کھل کر اسلام مخالف نعرے نہیں لگاتی تاہم پارٹی کی باگ ڈور سباستیان کُرز کے ہاتھ آنے کے بعد سے پیپلز پارٹی نے مہاجرین اور مہاجرت مخالف سیاست شروع کر رکھی ہے۔ دوسری جانب سوشل ڈیموکریٹک پارٹی عوامی مقبولیت حاصل کرنے میں ابھی تک ناکام دکھائی دے رہی ہے۔

رائے عامہ کے تازہ جائزوں کے مطابق پیپلز پارٹی کو چونتیس فیصد، سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ستائیس فیصد اور فریڈم پارٹی کو پچیس فیصد ووٹروں کی حمایت حاصل ہے۔

مہاجرین کا بحران، یورپی سیاست کیا رنگ اختیار کر رہی ہے؟

جرمنی میں مقبول ہوتی مہاجرین مخالف سیاسی جماعتیں