1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یہ عدالت شیطان کے طریقہ کار کا حصہ ہے، اسرائیلی حملہ آور

مقبول ملک31 جولائی 2015

یروشلم میں کل رات ہم جنس پرستوں کی ایک پریڈ کے شرکاء پر چاقو سے حملہ کر کے چھ افراد کو زخمی کرنے والے انتہا پسند یہودی حملہ آور نے آج عدالت میں خود اپنا دفاع کرتے ہوئے تمام ریاستی اداروں کی بالادستی کو رد کر دیا۔

https://p.dw.com/p/1G7xR
اسرائیلی پولیس حملے کے فوری بعد ژیشائی شلِیسل کو گرفتار کرتے ہوئےتصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Scheiner

یروشلم سے ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق اس ملزم نے، جس کا نام ژیشائی شلِیسل ہے، آج جمعہ اکتیس جولائی کے روز اس عدالت کے اختیارات کو بھی مسترد کر دیا، جو اس کے خلاف الزامات کی سماعت کر رہی ہے۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق یہ الٹرا آرتھوڈوکس یہودی ملزم اپنی سوچ میں اتنا انتہا پسند اور ہم جنس پرستی کا اتنا مخالف ہے کہ اپنے تازہ ترین جرم سے پہلے ہم جنس پرست افراد پر ایسے ہی ایک حملے کے مقدمے میں سزا کاٹنے کے بعد وہ ابھی چند ہفتے قبل ہی جیل سے رہا ہوا تھا۔

اخبار ’ہارَیٹس‘ کے مطابق اس نے اپنے خلاف نئے مقدمے کی کارروائی کے دوران آج عدالت میں کہا، ’’میں اس عدالت کی اتھارٹی کو نہیں مانتا۔ میں کسی قسم کا تعاون کرنا ہی نہیں چاہتا۔ میں سرکاری اداروں کی حاکمیت کو بھی تسلیم نہیں کرتا۔‘‘

پولیس کے مطابق ملزم نے جمعرات تیس جولائی کی رات یروشلم میں ہم جنس پرستوں کی ایک پریڈ پر چاقو سے حملہ کر کے چھ شرکاء کو زخمی کر دیا تھا اور آج کی کارروائی کے دوران عدالت نے اسے تفتیش کے لیے مزید بارہ روز تک پولیس کی تحویل میں دے دیا۔ ملزم نے حملے کے وقت بھی الٹرا آرتھوڈوکس یہودیوں کا روایتی لباس پہنا ہوا تھا اور پولیس نے یروشلم شہر کے وسطی حصے میں اس حملے کے بعد پیدا ہونے والی افراتفری کے باوجود اسے بلاتاخیر گرفتار کر لیا تھا۔

Ultraorthodoxer greift Teilnehmer der Gay Pride in Jerusalem mit einem Messer an
پریڈ کے شرکاء ژیشائی شلِیسل کے حملے میں زخمی ہونے والی ایک خاتون کی فوری طبی مدد کی کوشش کرتے ہوئےتصویر: Getty Images/L. Mizrahi

اسرائیلی اخبار Haaretz کے مطابق ژیشائی شلِیسل نے آج اسی عدالت پر، جس کے کٹہرے میں وہ موجود تھا، شدید تنقید کرتے ہوئے کہا، ’’یہ عدالت شیطان کے طریقہ کار کا حصہ ہے۔‘‘ میڈیا رپورٹوں کے مطابق ملزم نے انٹرنیٹ پر ابھی حال ہی میں اپنا ایک خط بھی شائع کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ یروشلم کے ’مقدس شہر میں ہم جنس پرستوں کی پریڈ قابل نفرت‘ ہے۔

اے ایف پی نے لکھا ہے کہ یہ ملزم دس سال کی سزائے قید کاٹنے کے بعد ابھی تین ہفتے پہلے ہی جیل سے رہا ہوا تھا۔ اسے یہ سزا 2005ء میں ہم جنس پرستوں کی ایک پریڈ پر حملہ کر کے تین افراد کو زخمی کرنے کے جرم میں سنائی گئی تھی۔

اسی دوران ایک اسرائیلی ٹیلی وژن نے اس ملزم کے ایک ایسے انٹرویو کے چند حصے بھی نشر کیے ہیں، جو اس نے اسی مہینے جیل سے اپنی رہائی کے بعد ایک ریڈیو اسٹیشن کو دیا تھا۔ ان آڈیو اقتباسات میں ملزم کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے: ’’خدا کی بدنامی کا باعث بننے والوں کے خلاف جنگ جاری رہے گی۔‘‘