1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یہ حملے کون کر رہا ہے؟

فریداللہ خان، پشاور22 نومبر 2008

پاکستان پر ’مبینہ‘امریکی طیاروں کا یہ 76واں میزائل حملہ ہے۔ ان میں سےریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کے دور میں 36جبکہ موجودہ دور میں 40حملے ہوئے۔ جس میں تین روز قبل صوبہ سرحدکے شہربنوں میں پہلاحملہ بھی شامل ہے۔

https://p.dw.com/p/G06T
قبائلی علاقوں میں عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی آپریشن اور شمالی اورجنوبی وزیرستان پر امریکی طیاروں کے حملوں کی وجہ سے شدت پسندوں کی کاروائیوں میں بھی اضافہ ہورہاہےتصویر: AP

پاکستان کے قبائلی علاقہ شمالی وزیرستان پر امریکی طیاروں نے ایک اورحملہ کیاہے ۔یہ حملہ تحصیل میر علی کے علی خیل نامی علاقہ میں خالق نور کے گھر پر کیاگیا جس میں القاعدہ کے ابو المصری اورلندی طیارہ سازش کیس میں برطانیہ کو مطلوب راشد رؤف سمیت پانچ ہلاک ہوئے ہیں۔

پاکستان پرامریکی طیاروں کا یہ 76واں میزائل حملہ ہے۔ ان حملوں میں ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کے دور میں 36جبکہ موجودہ دور میں 40حملے ہوئے۔ جس میں تین روز قبل صوبہ سرحدکے شہربنوں میں پہلاحملہ بھی شامل ہے۔ ان حملوں میں ایسے وقت میں تیزی لائی گئی کہ ایک طرف پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل پرویز کیانی نیٹو کے ممبران کے بریفنگ میں شرکت کررہے ہیں جبکہ دوسری جانب پاکستان کے ایوان بالا کے ممبران نیٹو ہیڈ کوارٹر کادورہ کررہے ہیں اور وہ نیٹو ممالک کواتحادی ملک پرحملوں کی وجہ سے شدید پسندوں کی حمایت میں اضافہ کا باور کرارہے ہیں۔

اس حملے سے تین روز قبل امریکی طیاروں نے صوبہ سرحد کے بندوبستی ضلع بنوں پر پہلا حملہ کیاگیا جس میں عرف باشندے عبداللہ عظائم السعودی کی ہلاکت کادعویٰ کیاگیا۔ تاہم مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں زیادہ تر مقامی لوگ مارے جاتے ہیں۔ صوبہ سرحد قبائلی علاقوں میں آئے روز ان حملوں کے خلاف احتجاجی جلوس نکالے جاتے ہیں۔

پیپلزپارٹی شیرپاﺅ گروپ کے زیراہتمام پشاورمیں احتجاجی مظاہرے کے شرکاءنے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ امریکہ اور عالمی طاقتوں پر دباﺅ ڈال کر فضائی حملے بند کروائے پیپلزپارٹی شیرپاﺅ کے سربراہ اورسابق وزیر داخلہ آفتاب احمد خان شیرپاﺅ کا کہنا ہے کہ پاکستان کے کمزور موقف کی وجہ سے امریکی حملوں میں اضافہ ہورہاہے۔ انہوں نے کہاکہ امریکہ نے کہاکہ پاکستان میں جمہوریت کی بحالی پرانہیں خوشی ہوئی لیکن ان جمہوری اداروں نے ایک متفقہ قرارداد پاس کیا ۔جس میں کہاکہ ہم اپنے سرحدات کے خود حفاظت کرسکتے ہیں اس کی خلاف ورزی کی گئی ہم سمجھتے ہیں کہ یہ پارلیمنٹ کی توہین ہے اور جب پارلیمنٹ کی توہین کی گئی تو یہ عوام کی توہین ہے کیونکہ یہ پاکستان کے سولہ کروڑ عوام کامنتخب پارلیمنٹ ہے۔ انہوں نے کہاکہ امریکہ میں حکومت کی تبدیلی سے پالیسیاں تبدیل ہونے کے امکانات بہت کم ہیں لیکن ہمیں اپنے موقف پرسختی سے کاربند ہونا چاہیے اور امریکہ کو بتانا چاہیے کہ حملوں کے اثرات کیا سامنے آئیں گے۔

دہشت گردی کے واقعات میں صوبہ سرحد کے ضلع بنوں کے منڈان پولیس سٹیشن پر نامعلوم افرادنے راکٹ حملہ کیا جس میں تین پولیس اہلکار ہلاک جبکہ ایک راہ گیر بچے سمیت تین افراد زخمی ہوئے ۔ضلع سوات میں بھی کشیدگی بدستور جاری ہے نامعلوم افرادپولیس انسپکٹر فاروق خان کو نامعلوم افرادنے گولی مارکر ہلاک کردیاہے ۔ فاروق خان صوبائی وزیر جنگلات واجد علی خان کے بھائی تھے۔ اسی طرح ضلع ھنگو کے علاقہ ٹل میں نامعلومن افرادنے مقامی مسجدمیں بم دھماکہ کیاہے جس میں ابتدائی اطلاعات کے مطابق بارہ افراد شدید زخمی ہوئے دھماکہ سے مسجد کی چھت منہدم ہوگئی۔ قبائلی علاقوں میں عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی آپریشن اور شمالی اورجنوبی وزیرستان پر امریکی طیاروں کے حملوں کی وجہ سے شدت پسندوں کی کاروائیوں میں بھی اضافہ ہورہاہے اور یہ سلسلہ تیزی سے سرحد کے بندوبستی اضلاع میں پھیل رہاہے۔