1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یکطرفہ فائربندی کےبعد بھی غزہ میں امن کی صورتحال خراب

18 جنوری 2009

غزہ پٹی میں مقامی وقت کے مطابق اتوار کی صبح ایک بجے اسرائیل کی جانب سے اعلان کردہ یکطرفہ فائربندی پرعملدرآمد شروع ہوا۔ تب بھی غزہ میں امن کے امکانات دشوار نظر آرہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/GalU
غزہ جنگ کے تین ہفتے بعد اسرائیل نے جنگ بندی کا اعلان کیا ہےتصویر: AP

اسرائیل حماس جنگ کے ٹھیک تین ہفتے بعد یکطرفہ فائر بندی کے اعلان کے باوجود فائر بندی کے صورتحال میں پائیداری نظر نہیں آ رہی۔ اتوارکو حماس کے قاسم راکٹوں کے جواب میں اسرائیلی جنگی ہیلی کوپٹروں کی مدد سے ہونے والی ہیوی مشین گن فائرنگ کی آواز سے شہر بیت لاحیا گونج رہا تھا۔ کچھ دیر بعد ہی غزہ پٹی پر اسرائیلی فضائی حملے شروع ہوگئے۔

Israelische Offensive in und um Gaza Dienstag 6. Jan 09 Freies Format
ایہود اولمرٹ کے مطابق حماس کی راکٹ ساز فیکٹزیاں تباہ ہوگئی ہیں اور انکے فوجی ٹھکانے اسرائیلی آرمی کے کنٹرول میں ہیں۔تصویر: AP

اسرائیل کے لئے گزشتہ تین ہفتے نہایت کامیاب رہے۔ جیسا کہ اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمرٹ نے کہا: ’’حماس کو بری طرح سے شکست ہوئی ہے۔ اس کی فوجی کے ساتھ ساتھ اس کے علاقوں کے بنیادی ڈھانچہ کو بھی تباہ کر دیا گیا ہے۔ حماس کے لیڈران چھپے پھر رہے ہیں اور ان کے حامی فلسطینی باشندے مارے گئے ہیں۔ حماس کی راکٹ ساز فیکٹزیاں تباہ ہوگئی ہیں اور انکے فوجی ٹھکانے اسرائیلی آرمی کے کنٹرول میں ہیں۔‘‘

اسرائیلی عوامی رائے: اسرائیل کے ان دعوؤں کے باوجود غزہ کی جنگ کے مقاصد کے حصول میں اسرائیل کی کا میابی رائے عامہ کے لئے ایک کھلا سوال ہے۔ اسرائیلی فوج کا ایک سپاہی جیلاد شالت اب بھی حماس کی قید میں ہے۔ ڈھائی سال قبل غزہ کے سرحدی علاقے سے ایک فلسطینی عسکریت پسند گروپ نے اسے اغوا کر کہ غزہ پہنچا دیا تھا ۔ گزشتہ شب اس کے والدین نے ایک پریس کانفرنس میں اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کیا کہ ان کے بیٹے کی رہائی کو غزہ میں فائربندی کی اولین شرط کے طور پر رکھا جائے۔

جیلاد شالد کے والد نوام شالد نے کہا:’’یہ ایک نازک وقت ہے جس میں میرے بیٹے جیلاد کو حماس کے قبضے سے چھڑوایا جا سکتا ہے۔ ایسا کیونکر ممکن ہے کہ اسرائیلی فوج فائربندی کے بعد میرے بیٹے جیلاد کے بغیر لوٹے۔‘‘

Nahostreise Außenminister Frank-Walter Steinmeier in Ägypten mit Präsident Hosni Mubarak
غزہ میں پائیدار امن کے لیے مصر کےسیاحتی شہر شرم الشیخ میں اتوار کو ایک اجلاس ہو رہا ہے۔تصویر: AP

مستقل امن :حقیقت یہ ہے کہ اسرائیل نے فائربندی کا فیصلہ حماس کے ساتھ کسی ساز باز کے بعد نہیں کیا بلکہ اسرائیلی حکومت نے امریکہ اور مصر کے ساتھ مذاکرات میں اس امر کی یقین دہانی چاہی کہ عسکریت پسند تنظیم حماس آئندہ مسلحہ نہیں ہوگی اور اور غزہ پٹی سے اسلحے کی اسمگلنگ بند ہو جائے گی۔

ان امور پر تفصیلی بات چیت آج شرم الشیخ میں ہو رہی ہے جہاں مصری صدر حسنی مبارک کے ایماء پر ایک ہنگامی اجلاس کا انعقاد ہو رہا ہے۔ جس میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل، یرطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن، اطالوی وزیر اعظم سلوییو بارلسکونی اور فرانسیسی صدر نیکولا سارکوزی اور حسنی مبارک سمیت فلسطینی صدر محمود عباس اور اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون بھی ملاقات کریں گے۔ اس اجلاس میں یورپی یونین کے موجودہ صدر ملک چک ریپبلک، اسپین اور ترکی کے حکومتی سربراہان بھی حصہ لے رہے ہیں۔ اس کے بعد آج سہ پہر میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل تل ابیب جائیں گی جہاں اسرائیلی سیاستدانوں کے ساتھ ان کے مذاکرات متوقع ہیں۔