یونیسکو کے ثقافتی اثاثے میں پانچ جرمن روایات بھی شامل ہیں
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کے ثقافتی ورثے میں صرف قدیمی یادگاروں اور عمارتوں کے تحفظ کے علاوہ مختلف روایات اور رواجوں کو محفوظ کرنا بھی شامل ہے۔ رسوم اور روایتوں کو محفوظ قرار دینا خاصا مشکل امر ہے۔
بچوں کو پریوں اور جادو نگری کی کہانیاں سنانا
جرمن معاشرے میں بڑے اور چھوٹے سبھی ایسی کہانیوں کے دلدادہ ہیں جو دیومالائی ہوتی ہیں۔ ایسی کہانیوں میں ’ننھی ریڈ رائیڈنگ ہُڈ‘ اور ’سِنڈریلا‘ کی کہانیاں دنیا بھر میں مقبول ہو چکی ہیں۔ انیسویں صدی میں لکھی جانے والے اِن کہانیوں کے قلم کار گرِم برادرز تھے۔ اُن سے قبل یہ کہانیاں جرمن معاشرے کی زبانی روایت کا حصہ تھیں۔ اِس روایت کو یونیسکو نے رواں برس اپنی ثقافتی ورثے میں شامل کیا ہے۔
جرمنی میں دائی گری
جرمنی میں سائنسی ترقی سے قبل حاملہ خواتین کو تجربہ کار دایوں کی خدمات حاصل رہتی تھیں۔ ایسی دائیاں فراعینِ مصری کے مندروں میں بنائے جانے والے نقش و نگار میں بھی دیکھی جا سکتی ہیں۔ جرمنی کے علاوہ تقریباً ساری اقوام میں دائیوں کے کردار کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ دائی گری کا علم نسل در نسل چلتا ہے اور سکول میں یہ تعلیم دستیاب نہیں۔ یونیسکو کے جرمن دفتر کے مطابق یہ ایک پیشہ بھی اور روایت بھی ہے۔
شعرخوانی کے مقابلے
براعظم یورپ کے کسی بھی ملک میں شعرخوانی کی روایت جرمن کلچر کے مقابلے میں موجود نہیں ہے۔ تقریباً سبھی بڑے چھوٹے جرمن شہروں اور قصبوں میں شعر پڑھنے کے مقابلے ہوتے رہے ہیں۔ ان مقابلوں میں قدرے چھوٹی نظمیں پڑھنے کی روایت صدیوں پرانی ہے اور شاید یہ اب انتہائی مقبول نہیں ہے۔
جرمن ساحلی علاقوں میں مخصوص چائے نوشی
جرمنی کی شمال مغربی ساحلی پٹی ’مشرقی فریزیا‘ کہلاتی ہے۔ اس علاقے میں چائے نوشی کی منفرد روایت پائی جاتی ہے۔ اس علاقے میں چائے کے پتوں کو پانی کے ساتھ ابالنے کے بعد چھاننی پر رکھی چینی کی ڈلی پر ڈالا جاتا ہے۔ اس چینی کو مقامی لوگ ’کلُونٹیےٴ کہتے ہیں۔ بعد میں چائے پر کریم کو ایسے ڈالا جاتا ہے کہ وہ نقش کی شبیہہ دیتی ہے۔ اِس چائے کی روایت بھی رواں برس یونیسکو کے عالمی ورثے میں شامل کی گئی ہے۔
تاش کا ’اسکاٹ‘ کھیل
جرمنی کے مختلف علاقوں میں کھیلا جانے والا تاش کا کھیل ’اسکاٹ‘ بتیس پتوں پر مشتمل ہو تا ہے۔ یہ تین افراد کھیل سکتے ہیں اور کارڈز کسی جانور کی خشک جلد پر رکھے جاتے ہیں۔ اسکاٹ ایک سنجیدہ کھیل تصور کیا جاتا ہے۔ گزشتہ اس کی پیدائش سن 1810 سے سن 1820 کے درمیان مشرقی جرمن ریاست تھُورینگیا کے شہر آلٹن برگ میں ہوئی تھی۔ تقریباً دو کروڑ لوگ آج بھی اس کھیل میں حصہ لیتے ہیں۔