1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یونیسکو کی رکنیت پر فلسطینیوں کو سزا

2 نومبر 2011

یونیسکو میں فلسطین کو ایک رکن ریاست کی حیثیت سے تسلیم کیے جانے کے ردعمل میں اسرائیل کی جانب سے متنازعہ یہودی آباد کاری کے نئے منصوبے کو بعض مبصرین فلسطینیوں کے لیے سزا کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/133TO
تصویر: picture alliance/dpa

گزشتہ روز اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے متنازعہ یہودی آباد کاری کے منصوبے میں توسیع کا اعلان کیا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے فلسطینی انتظامیہ کو محصولات کی مد میں ادائیگیاں نہ کرنے کا بھی اعلان کیا۔ واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے ثقافتی ادارے یونیسکو نے پیرس میں رائے شماری کے بعد امریکہ اور اسرائیل کی مخالفت کے باوجود فلسطین کو ایک ریاست کی حیثیت سے اپنا رکن بنایا۔

اس فیصلے کو یک طرفہ اور امن عمل کے منافی قرار دیتے ہوئے امریکہ یونیسکو کی مالی امداد روکنے کا اعلان پہلے ہی کر چکا ہے۔ اب اسرائیل نے بھی جوابی اقدامات کا اعلان کر دیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اسرائیل کے ایک حکومتی عہدیدار کے حوالے سے بتایا کہ یہودی آباد کاری کے سلسلے میں مزید دو ہزار مکانات کی تعمیر اور محصولات کی مد میں فلسطین کو ادائیگیاں روکنے کے فیصلے ایک سزا کے طور پر عمل میں لائے جائیں گے۔ اے ایف پی نے اس عہدیدار کا نام مخفی رکھتے ہوئے اس کے حوالے سے بتایا، ’’ہم مزید دو ہزار مکانات تعمیر کریں گے۔ ان میں سے 1650 مکانات مشرقی یروشلم میں اور دیگر مالیہ ادومم اور ایفراط نامی علاقوں میں تعمیر کیے جائیں گے۔‘‘ مالیہ ادومم کا علاقہ یروشلم کے مشرقی حصے میں جبکہ ایفراط کا علاقہ بیت الیہم اور جنوبی شہر ہیبرون کے درمیان واقع ہے۔

UNESCO 36 Hauptversammlung in Paris Flash-Galerie
فلسطین کی رکنیت کے حق میں 107 ارکان نے ووٹ دیے، 14 نے اس کی مخالفت کی جبکہ 52 نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیاتصویر: dapd

واضح رہے کہ اسرائیلی حکومت ہر ماہ محصولات کی مد میں فلسطینی انتظامیہ کو کئی ملین ڈالر ادا کرتی ہے۔ یہ وہ رقم ہے جو اسرائیل کی زیر انتظام بندرگاہوں کے راستے فلسطینی علاقوں میں جانے والی اشیاء پر کسٹم اور دیگر ڈیوٹیوں کی مد میں اسرائیلی اہلکار وصول کرتے ہیں۔ ماضی میں بھی اسرائیلی حکومت اسے فلسطینی انتظامیہ پر سفارتی دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال کرتی رہی ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق یہ اقدامات یونیسکو کے فیصلے کے ردعمل میں اٹھائے گئے اولین اقدامات ہیں، مستقبل میں مزید بھی اٹھائے جائیں گے۔ فلسطینی انتظامیہ کے صدر محود عباس کے ترجمان نبیل ابو رودائینا نے ان اسرائیلی اقدامات کی سختی سے مذمت کی ہے۔ انہوں نے مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے لیے کوششیں کرنے والے چہار فریقی گروپ اور امریکہ پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کے اس طرز عمل کا راستہ روکے، جو ان کے بقول خطے کے لیے منفی نتائج کے حامل ہیں۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: شامل شمس

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید