یونانی عوام کے مظاہروں کے باوجود سخت مالیاتی اقدامات منظور
9 مئی 2016یونان کی پارلیمنٹ نے آج پیر کے روز ٹیکس میں اضافے اور پینشن میں کٹوتی کے اقدامات منظور کر لیے ہیں۔ مبصرین کے مطابق بچتی اقدامات کی مخالف بائیں بازو کی حکومت نے یونانی عوام کے لیے انتہائی غیر مقبول فیصلے صرف اِس لیے کیے ہیں تا کہ وہ یورو زون کے وزرائے خزانہ کی میٹنگ میں سرخرو ہو کر اگلے مالیاتی پیکج کو حاصل کر سکے۔ ایسے اندازے لگائے گئے ہیں کہ وزیراعظم الیکسس سپراس کی حکومت کو شدید عوامی مخالفت کا سامنا ہو سکتا ہے۔
سپراس حکومت کی جانب سے آج متعارف کرائی گئی اقتصادی اصلاحات کا جائزہ لینے کے لیے یورو زون کے وزرائے خزانہ کا ایک ہنگامی اجلاس آج ہی پیر کے روز برسلز میں ہو گا۔ انیس رکنی یورو زون کے وزرائے خزانہ اس اجلاس میں اصلاحاتی عمل پر مطمئن ہونے پر یونان کو قرضوں میں رعایت دینے پر بھی غور کر سکتے ہیں۔ گزشتہ روز یونانی وزیر خزانہ یوکلید ساکالوٹوس نے بھی یورو زون سے آج کی میٹنگ کے حوالے سے اپیل کی تھی کہ وہ ایتھنز کی مالیاتی مشکلات کا اندازہ کرتے ہوئے اُس کے اقتصادی پروگرام کی منظوری دے تا کہ مالیاتی استحکام پیدا ہو سکے۔
آج پارلیمنٹ میں سخت معاشی اقدامات کی حمایت میں بیان دیتے ہوئے وزیراعظم الیکسس سپراس نے کہا کہ خوش بخت دور میں داخل ہونے کے لیے یہ ضروری ہے کہ آج ایک مشکل راستے کا انتخاب کر لیا جائے۔ دوسری جانب مالی مشکلات کے حامل ملک یونان کو مالیاتی پیکج کی بھی اشد ضرورت ہے کیونکہ اسے رواں برس جون اور جولائی میں انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ اور دوسرے قرض دہندگان کی قسطوں کی ادائیگی بھی کرنی ہے۔ آج یورو زون کے وزرائے خزانہ یونان میں جاری اصلاحاتی و بچتی اقدامات کی کامیابی کا بھی جائزہ لیں گے کہ آیا سابقہ فراہم کردہ مالیاتی امداد کے ثمرات سامنے آئے ہیں۔
سپراس حکومت کی جانب سے آج صبح طلب کیے گئے پارلیمنٹ اجلاس کے خلاف عوام نے ایتھنز کے مرکزی چوک میں شدید مظاہرہ بھی کیا۔ ہزاروں مظاہرین نئے اقدامات کے خلاف نعرے لگا رہے تھے اور اِس دوران اُن کی پولیس کے ساتھ مڈبھیڑ بھی ہوئی۔ مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کے علاوہ پٹرول بم بھی پھینکے۔ مشتعل مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کو آنسو گیس کا استعمال کرنا پڑا۔ اِس ویک اینڈ پر یونان میں پینشنوں میں کٹوتی اور انکم ٹیکس میں اضافے کے نئے حکومتی فیصلوں کے خلاف تین روزہ عام ہڑتال بھی کی گئی تھی۔