1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یونان: دو پاکستانیوں کی قید سے پچاس مہاجرین آزاد

10 مئی 2018

یونانی پولیس نے کہا ہے کہ ملک کے شمالی حصے سے دو پاکستانیوں کی مبینہ قید سے پچاس مہاجرین کو آزاد کر لیا گیا ہے۔ شبہ ہے کہ یہ پاکستانی ان مہاجرین کے گھر والوں سے رقوم بٹورنے کی کوشش میں تھے۔

https://p.dw.com/p/2xTah
Griechenland Hotspot Flüchtlingscamp Internierung
تصویر: picture-alliance/dpa/O. Panagiotou

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے ایتھنز حکومت کے حوالے سے بتایا ہے کہ شمالی یونان کے شہر تھیسالونیکی سے پچاس مہاجرین کو قید سے آزاد کر لیا گیا ہے۔ ان مہاجرین کو مبینہ طور پر دو پاکستانیوں نے قید کر رکھا تھا، جو ان کے گھر والوں سے رقوم حاصل کرنے کی کوشش میں تھے۔ حکام نے بتایا ہے کہ آزاد کرائے گئے ان مہاجرین میں سے پانچ ٹین ایجر ایسے بھی ہیں، جنہیں فوری طبی مدد کی ضرورت تھی۔

 

ہمیں واپس پاکستان جانا ہے، یونان میں محصور پاکستانی مہاجرین

پاکستان: انسانوں کی اسمگلنگ سالانہ قریب ایک ارب ڈالر کا کاروبار

ترکی سے اٹلی: انسانوں کے اسمگلروں کا نیا اور خطرناک راستہ

پاکستانی تارک وطن، جسے یورپ نے دوسری مرتبہ بھی مایوس کیا

بتایا گیا ہے کہ کم خوارکی اور ابتر حالات میں زندگی بسر کرنے والے ان مہاجرین میں سے ایک کو ڈی ہائیڈریشن اور نمونیہ کے باعث ہسپتال میں بھی داخل کرا دیا گیا ہے۔ ان مہاجرین میں اڑتیس پاکستانی، دس بنگلہ دیشی اور ایک سری لنکا کا باشندہ بھی شامل ہے۔ ان مہاجرین کو تھیسالونیکی میں ایک ایسے کمپلیکس میں رکھا گیا تھا، جو کچھ عرصے سے بالکل خالی تھا۔

پولیس کے مطابق ان مہاجرین میں سے زیادہ تر چھ روز قبل ہی یونان پہنچے تھے جبکہ کچھ ایک روز قبل غیرقانونی طور پر تھیسالونیکی آئے تھے۔ یونانی حکام کے مطابق ان مہاجرین کی حالت زار کے بارے میں ان کے گھر والوں نے ہی یونانی حکام کو مطلع کیا تھا۔ ان مہاجرین کے گھر والوں نے یونانی حکام کو بتایا کہ یہ لوگ قید ہیں اور ان کی آزادی کے لیے انسانی اسمگلر رقوم کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

پولیس نے بتایا ہے کہ ان مہاجرین کو قید کرنے کے شبے میں دو پاکستانیوں کو حراست میں لیا گیا ہے اور انہیں جمعرات کے دن استغاثہ کے سامنے پیش کرتے ہوئے باقاعدہ فرد جرم عائد کر دی جائے گی۔ ان پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ اغوا اور بلیک میل کرنے کے مرتکب ہوئے ہیں۔

آزاد کرائے گئے ان مہاجرین میں سے ایک نے پولیس کو بتایا کہ ان لوگوں نے یونان پہنچنے کی خاطر پندرہ سو تا تین ہزار یورو ادا کیے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لیکن جیسے ہی وہ یونان پہنچے تو انسانوں کے اسمگلروں نے انہیں قید کر لیا اور آزادی حاصل کرنے کی خاطر ہر کسی سے فی کس دو ہزار یورو کا مطالبہ کیا۔

یورپ پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد میں اگرچہ کمی ہوئی ہے لیکن پھر بھی ہزاروں افراد غیرقانونی طور پر یونان داخل ہونے میں کامیاب ہو رہے ہیں۔ ان مہاجرین اور تارکین وطن افراد کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ کسی طرح یورپ کے دیگر ممالک تک پہنچ جائیں۔ ان میں سے زیادہ تر افراد ترکی کے راستے ہی یونان آتے ہیں۔

ع ب / ص ح / اے پی