1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یومِ پاکستان اورجمہوری حکومت کا مستقبل

23 مارچ 2010

پاکستان میں آج قرارداد پاکستان جس کو قرارداد لاہور بھی کہا جاتا ہے منایا جارہا ہے۔ یوم پاکستان کے موقع پر ایک پیغام میں صدر آصف علی زرداری ماضی کی آمرانہ حکومتوں پر سخت تنقید کی۔

https://p.dw.com/p/Ma63
تصویر: Abdul Sabooh

قائداعظم کہلانے والے محمد علی جناح ایک عظیم جمہوریت پسند رہنما تھے اور پاکستان کا شمار ان چند ممالک میں ہوتا ہے جو جمہوری انداز میں وجود میں آئے۔ لیکن قیام پاکستان کے بعد کے صرف کچھ ہی سالوں میں قیادت کا ایک خلا پیدا ہوگیا اور ملک 1956 تک بغیر کسی آئین کے ہی چلتا رہا۔

پھر جو آئین بنا، اس کی عمر بھی کچھ زیادہ نہ رہی اور ملک میں جلد ہی مارشل لاء لگا دیا گیا۔ بات صرف پہلے مارشل لاء پر ہی ختم نہ ہوئی۔ بعد کے عرصے میں ملک میں دو اور آمرانہ حاکم مسند اقتدار پر براجمان ہو گئے۔

Pakistan Militärparade Unabhängigkeitstag Nationalfeiertag Islamabad
جمہوریت کی بحالی کے باوجود فوج کو آج بھی پاکستانی سیاست میں اہم مقام حاصل ہےتصویر: AP

کئی ناقدین سابق صدر پرویز مشرف کے دور حکومت کو بھی آمرانہ حکومت سے تشبیہ دیتے ہیں۔ اب ملک میں ایک جمہوری حکومت ہے لیکن کئی تجزیہ نگاروں کے مطابق صدر زرداری کا یومِ پاکستان پر پیغام یہ ظاہر کرتا ہے کہ اس جمہوری حکومت کو ایک بار پھر کوئی خطرہ ہے۔ ممتاز تجزیہ نگار مشاہد حسین اس نقطہء نظر سے اتفاق نہیں کرتے۔

"میرے خیال میں اس جمہوری حکومت کو فوج سے کوئی خطرہ نہیں کیونکہ فوج حکومت کے ماتحت اور اس کی تابع ہے۔ اس بات کا ایک ثبوت یہ ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان ہونے والے اسٹریکجک مذاکرات کے لئے پاکستانی وفد وزیرخارجہ کی سربراہی میں واشنگٹن گیا ہے اور چیف آف دی آرمی اسٹاف اشفاق پرویز کیانی بھی اس وفد میں شامل ہیں۔ میرے خیال میں اس حکومت کو اگر کوئی خطرہ ہے تو وہ خود اُس کے اپنے کرپشن سے ہے۔ میرا خیال تھا کہ صدرزرداری یومِ پاکستان پر کرپشن کو ختم کرنے کی بات کریں گے اور گڈ گورننس کو قائم کرنے کا وعدہ کریں گے اور یہ عہد کریں گے کہ جن لوگوں کے اثاثے بیرونِ ممالک میں ہیں وہ پاکستان واپس لائے جائیں گے۔"

Asif Ali Zardari trifft Nawaz Sharif in Islamabad, Pakistan
کئی ناقدین پاکستان میں جمہوریت کی ناکامی کی ذمہ داری سیاستدانوں پر ڈالتے ہیںتصویر: AP

مشاہد حسین کے برعکس پاکستان کے ممتاز مؤرخ اور دانشور ڈاکٹر مبارک علی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں فوج آج بھی تمام اداروں پر چھائی ہوئی ہے اور ملک پر غیر محسوس طریقے سے ابھی تک فوج ہی حکومت کر رہی ہے۔

"پاکستان میں آمرانہ حکومتیں ملک کے مسائل حل کرنے میں بری طرح ناکام ہوئی ہیں۔ لہذا ابھی ایسے نہیں لگتا کہ فوج براہ راست اقتدار میں آئےگی لیکن ملک میں کئی اہم فیصلے ابھی بھی فوج کررہی ہے۔ خارجہ پالیسی سمیت کئی معاملات فوج کے ہاتھ میں ہیں۔ فوج کے لوگ ملک کے تمام اداروں پر قابض ہیں۔ آپ کسی بھی ادارے میں چلے جائیں آپ کو کوئی حاضر سروس یا ریٹائرڈ فوجی جنرل یا بریگئیڈئرآپ کو وہاں مل جائے گا۔ لیکن پاکستان میں جمہوریت کی ناکامی صرف فوجی مداخلتوں کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ سیاسی قیادتیں بھی اس ناکامی کی ذمہ دار ہیں۔"

ڈاکٹر مبارک علی کا کہنا ہے کہ ملک میں جمہوریت کی ناکامی صرف فوجی مداخلت کی وجہ سے ہی نہیں ہوئی بلکہ اس ناکامی کی ایک وجہ سیاسی قیادتو‌ں کی نااہلی بھی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب تک عوام کے بنیادی مسائل حل نہیں ہوتے، لوگوں کو جمہوریت بے معنی نظر آتی رہے گی۔

رپورٹ: عبدالستار

ادارت: مقبول ملک