یورپی یونین کی صدارت کی فرانسیسی مدت، ایک تبصرہ
17 دسمبر 2008گزشتہ روز نکولا سارکوزی نے یورپی پارلیمنٹ میں ان چھ ماہ کے دوران فرانس کی کارکردگی کا میزانیہ پیش کیا۔ اس موقع پرانہوں نے کہا کہ وہ یورپ کو بدلنا چاہتے تھے، لیکن یورپ نے انہیں بدل دیا۔
فرانس کی سربراہی میں یورپی یونین کی کارکردگی کے بارے میں Christoph Hasselbach کا لکھا تبصرہ :
جیسےجیسے لوگ فرانس کی یورپی یونین کی صدارت کے عرصے کے بارے میں جانتے گئے ویسے ویسے فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی کے بارے میں عمومی تاثر میں بھی تبدیلی آتی گئی۔ فرانسیسی عوام کو یہ بات اچھی طرح معلوم تھی کہ انہوں نے سربراہ مملکت کے طور پر کس کا انتخاب کیا تھا۔ پستہ قد ، پھرتیلے اور ہرکام میں عجلت کی وجہ سے مشہور سارکوزی اپنے وطن کے لئے بڑے بڑے منصوبوں کے ارادے لئے اقتدار میں آئے تھے۔ جلد ہی انہیں بیرون ملک میں بھی Speedy Sarkozy کہا جانے لگا۔ ان کی انہی خصوصیات پر کسی نے تنقید کی تو کوئی ان کی تعریف کئے بغیر نہ رہ سکا۔ لیکن یہ سب کچھ حسب توقع ہوا۔ اورپھراچانک ان کے بارے میں بہت تیزی سے منفی تاثربھی اُبھرا اور یہ بات بھی سارکوزی کی شخصیت سے مماثلت رکھتی ہے۔
سارکوزی کے دور میں فرانس میں اصلاحاتی منصوبے سست روی کا شکاربھی ہوئے اور اس حوالے سے فرانسیسی باشندوں نے یہ بھی کہا کہ صدر سارکوزی کی شخصیت دراصل ظاہر پر زیادہ زور دیتی ہے۔ اسی بناء پر کئی فرانسیسی ووٹروں نے تو ان سے منہ بھی موڑ لیا۔
انہی حالات میں فرانس نے یکم جولائی سے چھ ماہ کے لئے یورپی یونین کی صدارت سنبھالی۔ ساکوزی فرانس کے ساتھ ساتھ یورپ کے لئے بھی کئی منصوبے اپنے ذہن میں رکھتے تھے۔ جس کی ایک مثال بحیرہ روم کے ممالک کی یونین بھی ہے۔ دوسری جانب ماحولیاتی تحفظ اورتارکین وطن کے حوالے سے کئے گئے وعدے صرف اعلانات تک ہی محدود رہے۔ لیکن پھر عالمی اقتصادی بحران اور قفقاذ کی جنگ نے صورتحال کو مکمل طور پر تبدیل کر دیا۔ اس موقع پر ساکوزی کو اپنی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کرنے کا موقع ملا۔
روس اور جارجیا کے مابین جنگ شروع ہونے پر سارکوزی نے یورپی یونین کی طرف سے فوری ردعمل ظاہر کیا اور معاملے کو مصلحت پسندی سے حل کروانے کی کوشش کی۔ انہیں جملہ مطلوبہ نتائج تو حاصل نہ ہو سکے لیکن ان کی کوششوں سے جنگ بہرحال رک گئی۔ اسی طرح سارکوزی نے مالی اور اقتصادی بحران سے نمٹنے کے لئے یونین کے رکن ممالک، ان کے سربراہان اور مرکزی بینکوں کے صدور سے بھی ملاقاتیں کیں اور صورتحال کو قابو میں رکھنے کی کوشش کی۔
مختصریہ کہ یونین کے صدر ملک کے سربراہ کے طور پر، سال رواں کی اس دوسری ششماہی کے دوران نکولا سارکوزی سے عمومی اور اہم معاملات میں جو توقعات وابستہ کی گئی تھیں وہ انہوں نے کافی حد تک پوری کردیں۔ اگرچہ تحفظ ماحول، تارکین وطن اور بحیرہ روم کی یونین کے حوالے سے ان کی کارکردگی درمیانی سطح کی رہی۔
گذشتہ قریب چھ ماہ کے تجربات کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ یورپی یونین کی قیادت کرنے والی شخصیت کے طور پر اس بلاک کو ایک ایسے سربراہ کی ضرورت ہے جو ہر چھ ماہ بعد تبدیل نہ ہو بلکہ طویل عرصے تک اپنے فرائض انجام دے سکے تاکہ انتہائی اعلیٰ سطح پر یونین کی کارکردگی میں وہ تسلسل بھی نظر آئے جو کسی بھی کامیابی کا تقاضا بھی ہوتا ہے۔