1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین کی صدارت پہلی بار چھوٹے سے ملک ایسٹونیا کے پاس

مقبول ملک ڈی پی اے
1 جولائی 2017

ایسٹونیا نے ہفتہ یکم جولائی سے پہلی بار چھ ماہ کے لیے یورپی یونین کی صدارت سنبھال لی ہے۔ سابق سوویت یونین کی بالٹک کی ریاستوں میں سے ایک اور صرف تیرہ لاکھ کی آبادی والا ملک ایسٹونیا دو ہزار چار میں یونین کا رکن بنا تھا۔

https://p.dw.com/p/2fl18
دائیں سے بائیں: ایسٹونیا کے وزیر اعظم راتاس، یورپی یونین کے صدر ٹُسک، ایسٹونیا کی خاتون صدر کالیولیٹ اور یورپی کمیشن کے صدر یُنکرتصویر: Getty Images/AFP/P. Malukas

ایسٹونیا کے دارالحکومت ٹالین سے ہفتہ یکم جولائی کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق یورپی یونین کے رکن ممالک میں اس بلاک کی صدر ریاست ہر چھ ماہ بعد بدل جاتی ہے۔ آج ہفتے کے دن سے اس بلاک کی قیادت، جسے تکنیکی طور پر یورپی کونسل کی صدارت کہا جاتا ہے، اس سال اکتیس دسمبر تک کے لیے بالٹک کی جمہوریہ ایسٹونیا کو منتقل ہو گئی ہے۔

ایسٹونیا کے وزیر اعظم یُوری راتاس نے اس مناسبت سے جمعے کی رات، جب یونین کی سربراہی ان کے ملک کو منتقل ہونے میں کچھ ہی دیر باقی رہ گئی تھی، کہا کہ سال رواں کی دوسری ششمالی کے دوران ٹالین حکومت کی کوشش ہو گی کہ اس عرصے میں جن اہم ترین شعبوں میں آگے بڑھا جائے، ان میں ’ڈیجیٹل یورپ‘ اور اس پورے اٹھائیس رکنی بلاک میں ڈیٹا کی  آزادانہ منتقلی بھی شامل ہو۔

بالٹک ملک لٹویا میں نیٹو کی فوجی مشقیں

اوباما کا ایسٹونیا کا دورہ

بالٹک کی ریاست ایسٹونیا کی خاص بات یہ ہے کہ یہ ملک خود بھی ایک عرصے سے عالمی سطح پر ڈیجیٹلائزیشن کی دوڑ میں بہت آگے ہے۔ 2005ء میں ایسٹونیا دنیا کا وہ پہلا ملک تھا، جس نے اپنے شہریوں کو انتخابات میں آن لائن ووٹنگ کا اجازت دے دی تھی۔

اس کے علاوہ اس شمال مشرقی یورپی ریاست میں عام شہری بہت سے سرکاری انتظامی امور بھی، مثلاﹰ کاروں کی رجسٹریشن وغیرہ، آن لائن ہی انجام دے سکتے ہیں۔

Estland | Estland übernimmt EU-Ratsvorsitz - Feierlichkeiten in Tallinn
ٹالین میں لہرانے والے یورپی یونین اور ایسٹونیا کے پرچمتصویر: Getty Images/AFP/P. Malukas
Estland | Estland übernimmt EU-Ratsvorsitz - Feierlichkeiten in Tallinn
یورپی کمیشن کے صدر ژاں کلود یُنکر تیس جون کی رات ٹالین میں ہونے والی ایک یورپی تقریب سے خطاب کرتے ہوئےتصویر: Reuters/I. Kalnins

یورپی کمیشن کے صدر ژاں کلود یُنکر نے یونین کی صدارت ایسٹونیا کو منتقل ہونے کے موقع پر کہا، ’’ایک منفرد پہچان کے طور پر ڈیجیٹلائزیشن آپ کے ملک کا ڈی این اے بن چکی ہے۔ اب اسی ڈیجیٹلائزیشن کو یورپ کا ڈی این اے بنانے کی ضرورت ہے۔‘‘ یُنکر نے مزید کہا، ’’ہم آپ کی قیادت پر بھروسا کر رہے ہیں، ترقی کے لیے آپ کی آن لائن مہارت پر بھروسا۔‘‘

روسی زبان بولنے والی اقلیتیں، بالٹک کی ریاستوں میں بھی تشویش

ایسٹونیا: یورو زون میں شمولیت کے بعد کے تاثرات

ایسٹونیا بھی یورو زون میں شامل ہوگا

ایسٹونیا کے بارے میں یہ بات بھی اہم ہے کہ اپنی مجموعی آبادی کے لحاظ سے یہ ملک یورپی یونین کی رکن سب سے چھوٹی ریاستوں میں سے ایک ہے۔ لیکن اسے یورپی یونین کے جمہوری ماڈل کی کامیابی کی ایک بہت اچھی مثال ہی کہا جا سکتا ہے کہ سال رواں کے آخر تک کل اٹھائیس ممالک پر مشتمل اس بلاک کی سربراہی اب ایک ایسے ملک کے پاس چلی گئی ہے، جس کی اپنی آبادی تو محض 1.3 ملین ہے لیکن جو باقی رکن ریاستوں کو ساتھ لے کر چلتے ہوئے قریب 510 ملین یا 51 کروڑ کی آبادی والی یورپی یونین کے بڑے فیصلوں میں قائدانہ کردار ادا کرے گا۔

ایسٹونیا کی طرف سے یورپی یونین کی صدارت کے ششماہی عرصے میں ہی یورپ میں سیاسی پناہ کے نظام میں اصلاحات کی کوشش کی جائے گی اور ساتھ ہی برطانیہ کے یونین سے اخراج یا بریگزٹ کے بارے میں بھی بات چیت آگے بڑھائی جائے گی۔

ایسٹونیا سے پہلے اس سال یکم جنوری سے لے کر تیس جون تک یورپی یونین کی صدارت یونین کی رکن چھوٹی سے جزیرہ ریاست قبرص کے پاس تھی۔