1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اب یورپی ممالک کا لینا کن کے لیے مشکل ہو گا؟

عاطف توقیر
14 مارچ 2018

یورپی کمیشن نے بدھ کے روز ایک نیا منصوبہ پیش کیا ہے، جس کے تحت غیرقانونی تارکین وطن کو واپس قبول نہ کرنے والے ممالک کے شہریوں کو ویزوں کے اجرا میں سختی لائی جائے گی۔

https://p.dw.com/p/2uIlU
Ukraine Reisepass Pass Visum Schengen
تصویر: Sergei Supinsky/AFP/Getty Images

خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق یورپی کمیشن کا منصوبہ ہے کہ ایسے ممالک جو اپنے ایسے شہریوں کو واپس قبول نہیں کریں گے، جو غیرقانونی طور پر یورپی یونین پہنچے، تو ان کے لیے ویزہ پالیسی کو سخت ترین بنا دیا جائے۔ بتایا گیا ہے کہ اب تارکین وطن کو قبول کرنے میں پس وپیش کرنے والے ممالک کے شہریوں کو یورپی ریاستوں کے ویزے جاری کرنے کے لیے نئے اور سخت قواعد کا سامنا ہو گا۔

غلطی سے جرمنی بدر کیا گیا مہاجر واپس

 قطر نے اسّی ممالک کے شہریوں کو ویزے کی چھوٹ دے دی

امریکی ویزہ پروگرام مزید مشکل، بھارتی کمپنیاں متاثر ہوں گی

یورپی یونین کی رکن ریاستوں کی کوشش ہے کہ غیرقانونی طور پر داخل ہونے والے تارکین وطن کی تعداد میں کمی لائی جائے۔ یہ بات اہم ہے کہ یورپی ممالک میں پہنچنے والے زیادہ تر شہری مسلح تنازعات اور غربت کے شمار ممالک سے تعلق رکھتے ہیں، جن میں شام، عراق، یمن، نائجیریا، صومالیہ، افغانستان اور دیگر ممالک شامل ہیں۔

یورپی ممالک سیاسی پناہ کے ناکام درخواست گزاروں کو ان کے آبائی ممالک بھیجنے میں کئی طرح کی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ یورپی یونین کا الزام ہے کہ یہ ممالک اپنے شہریوں کو واپس قبول کرنے میں حیلے بہانوں سے کام لیتے ہیں۔

گزشتہ برس یورپی رہنماؤں نے اتفاق کیا تھا کہ یورپ کو اپنی ویزہ پالیسی کو تارکین وطن کی واپسی سے نتھی کر دینا چاہیے۔ بدھ کو یورپی کمیشن کی جانب سے تجویز کردہ منصوبے میں اس نظام کا تعارف کرایا گیا ہے، جس کے تحت تارکین وطن کی واپسی میں تعاون نہ کرنے والے ممالک کے شہریوں کی بابت ویزوں کے اجرا میں سختی لائی جائے گی۔

اس منصوبے کے تحت و ویزوں کے اجرا کے وقت میں طوالت، زیادہ فیس، سفارتی ویزوں میں کم استثنا اور یورپ میں قیام کی مدت میں کمی جیسے عوام شامل ہوں گے۔

یورپی کمشنر برائے مہاجرت دیمیتریس اوراموپولوس نے تاہم کہا ہے کہ ان نئے اقدامات سے یورپ آنے والے افراد کے ’’بنیادی حقوق‘ کی خلاف ورزی نہیں ہو گی۔