یورپی یونین اپنی بیرونی سرحدوں کے تحفظ میں ’بری طرح ناکام‘
13 ستمبر 2015جرمن دارالحکومت برلن سے اتوار تیرہ ستمبر کو موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق الیگزانڈر ڈوبرِنٹ نے آج اپنے ایک بیان میں کہا، ’’ہزارہا مہاجرین کی مسلسل آمد کو روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے۔ ان اقدامات میں ان ملکوں کی مدد کرنا بھی شامل ہے جہاں سے یہ مہاجرین اپنی جانیں بچانے کے لیے فرار ہو رہے ہیں۔ لیکن انہی اقدامات میں یورپی یونین کی بیرونی سرحدوں کی مؤثر حفاظت کی وہ ذمے داری بھی شامل ہے، جس میں یورپی یونین اب تک مکمل طور پر ناکام رہی ہے۔‘‘
جرمن وزیر ٹرانسپورٹ ڈوبرِنٹ کا تعلق چانسلر انگیلا میرکل کی قدامت پسند جماعت سی ڈی یو کی ہم خیال صوبے باویریا کی قدامت پسند سیاسی پارٹی سی ایس یو سے ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں آج اس بارے میں خبردار بھی کیا کہ جرمنی ’اپنے ہاں مہاجرین کو قبول کرنے کی صلاحیت کی آخری حدوں‘ کو پہنچ گیا ہے۔
الیگزانڈر ڈوبرِنٹ کے اس بیان کا پس منظر یہ ہے کہ مشرقی یورپ، خاص کر ہنگری اور آسٹریا کے راستے جو ہزاروں نئے مہاجرین جرمنی پہنچ رہے ہیں، ان کی جرمنی میں آمد جنوبی صوبے باویریا کے دارالحکومت میونخ کے راستے ہوتی ہے۔
پچھلے ویک اینڈ پر بھی قریب بیس ہزار مہاجرین میونخ پہنچے تھے جبکہ موجودہ ویک اینڈ پر صرف کل ہفتہ بارہ ستمبر کے روز میونخ پہنچنے والے نئے مہاجرین کی تعداد قریب ساڑھے بارہ ہزار رہی تھی۔ مجموعی طور پر آج اتوار کے دن بھی مزید دس ہزار نئے مہاجرین کی جرمنی آمد متوقع ہے۔
جرمنی کی وفاقی اور صوبائی حکومتیں اور بلدیاتی ادارے اس وقت ملک میں مہاجرین کے بہت بڑے سیلاب سے نمٹنے کی پوری کوششیں کر رہے ہیں۔ گزشتہ برس قریب دو لاکھ تارکین وطن پناہ کے لیے جرمنی آئے تھے لیکن اس سال یہی تعداد تقریباﹰ یقینی طور پر چار گنا ہو کر آٹھ لاکھ تک پہنچ جائے گی۔ اس تناطر میں جرمنی میں جہاں ایک طرف مہاجرین کی آمد کے حق میں مظاہرے ہو رہے ہیں، وہیں پر ان کی آمد کے خلاف بھی احتجاج کیا جا رہا ہے۔ سیاسی سطح پر ریکارڈ تعداد میں نئے مہاجرین کی ملک میں آمد کے خلاف خاص طور پر قدامت پسند جماعت سی ایس یو کی طرف سے اختلافی آوازیں بلند تر ہوتی جا رہی ہیں۔
اے ایف پی نے لکھا ہے کہ الیگزانڈر ڈوبرِنٹ کا آج جاری کیا جانے والا بیان ان کی جماعت سی ایس یو کے نائب صدر ہنس پیٹر فریڈرِش کے اسی ہفتے دیے جانے والے اس متنازعہ بیان کے چند ہی روز بعد سامنے آیا ہے،جس میں فریڈرِش نے وفاقی چانسلر میرکل کے مہاجرین سے متعلق پالیسی فیصلوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا، ’’میرکل ایک ایسی سیاسی غلطی کر رہی ہیں، جس کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی اور اس کے تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے۔‘‘