1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی پارلیمان کا غیر قانونی تارکین وطن سے متعلق نیا قانون

عاطف بلوچ22 فروری 2009

یورپی یونین کے رکن ملکوں میں غیر قانونی تارکین وطن کی موجودگی ایک ایسا مسئلہ ہے جس کا یورپی سطح پر مشترکہ حل تلاش کرنے کی کوششیں طویل عرصے سے جاری ہیں۔

https://p.dw.com/p/Gz5w
تصویر: AP

اس پس منظر میں شٹراس برگ کی یورپی پارلیمان نے ایک ایسے مسودہ قانون کی اکثریتی رائے سے منظوری دے دی ہےجس کا اطلاق یورپی یونین میں شامل تمام ممالک پر ہو گا۔ اس قانون میں بہت سے نئے اقدامات تجویز کئے گئے۔

فرانسیسی شہر شٹراس برگ میں یورپی پارلیمان نے غیر قانونی تارکین وطن کویونین ممالک میں کام کرنے سے روکنے کے لئے آجرین کے لئے ایک اہم مسودہ قانون کو منظوری دے دی ہے اور اگر یہ مسودہ قانون ان یورپی یونین رکن ممالک کی وزارتی کونسل بھی منظوری دے دیتی ہے تو یہ قوانین سن دو ہزار گیارہ تک لاگو ہو سکتے ہیں۔

یورپی پارلیمان میں اس مسودے کے حق میں 552 ممبران نے ووٹ ڈالے گئے جبکہ 105 ممبران اس مسودے کے خلاف رہے۔ اس قانون کے بارے میں ووٹنگ کے دوران 134 ممبران غیر حاضر تھے۔

فی الحال ستائیس ممالک پر مشتمل یورپی یونین بلاک کے صرف انیس ممالک میں ایسے قوانین موجود ہیں جس کے تحت غیر قانونی تارکین وطن سے کام لینے والے آجرین کے خلاف کارروائی کی جا سکتی ہے۔

ایک اندازے کے مطابق یورپ بھر میں کم از کم چار اعشاریہ پانچ ملین غیر قانونی تارکین وطن ہوٹلوں، کھیتوں ، گھروں اور دیگر شعبہ جات میں کام کر رہے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ ایسے افراد کا استحصال بھی کیا جاتا ہے۔ چونکہ وہ غیر قانونی طور پر کام کر رہے ہوتے ہیں اس لئے وہ کم تنخواہوں پر بغیر کسی اوقات کے کام کرتے ہیں۔ اس نئے قانون کے مطابق غیر قانونی افرادی قوت کے استحصال کے خاتمے کے لئے نئے یورپی ضابطوں میں سب سے زیادہ توجہ ایسے کارکنوں کے آجر اداروں کے خلاف کارروائی پر دی گئی ہے نہ کہ استحصال کے شکار اُن غیر ملکیوں پر جو پہلے ہی ہر طرح کے سماجی تحفظ سے محروم ہوتے ہیں۔

یورپی ٹریڈ یونینوں کی فیڈریشن کے نائب سیکریٹری جنرل رائینر ہوف من کہتے ہیں کہ اس نئے قانون کے مطابق یورپی آجر ادارے آئندہ غیر قانونی طور پر ترک وطن کر کے آنے والوں کو اپنے ہاں روزگار دیں گے تو انہیں جرمانے کے علاوہ مخصوص حالات میں قید کی سزائیں بھی سنائی جا سکیں گی، تاہم عدالتی کارروائی کے بعد سنائی جانے والی ایسی سزاؤں کی مدت کتنی ہو گی، اس کا فیصلہ یونین کی رکن ریاستیں اپنے ہاں انفرادی قانون سازی کے ذریعے کرسکیں گی۔