1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی نوجوانوں کا میلہ

21 اکتوبر 2009

گزشتہ ویک اینڈ پر برلن میں ہر جگہ ’ آئی لو یو‘ لکھا ہوا نظر آرہا تھا۔ یہ نوجوانو ں کے میلے ’یو‘ کی تشہیر کا ایک انداز تھا۔

https://p.dw.com/p/KAMj
تصویر: AP

جرمن دارلحکومت برلن میں گزشتہ دنوں ’یو‘ کے نام سے نوجوانوں کا ایک میلہ منقعد ہوا، جو یورپ میں اپنی نوعیت کا سب سے بڑا میلہ تھا۔ یہ ایک طرح کا ٹریڈ فیئر ہے، جس میں نوجوانوں کی دلچسپی کی مصنوعات کا کارروبار کرنے و الے ادارے اپنے اپنے سٹال لگاتے ہیں۔ پورے یورپ سے اس اجتماع میں تقریباً ڈیڑھ لاکھ نوجوان شریک ہوئے۔ ایک سو چالیس نمائش کنندگان نے میوزک، لائف اسٹائل اور کھیلوں سے متعلق نئے ٹرینڈ متعارف کرائے۔ ساتھ نوجوانوں کو تربیت کے حوالے سے نئی معلومات بھی فراہم کی گئیں۔ شہر میونخ سے شائع ہونے والے نوجوانوں کے ایک اخبار ’سائٹ ینگ‘ کا ایک پورا شعبہ خصوصی طور پر وہاں موجود تھا۔

وِرُونِی اور الیاس کا تعلق سائٹ ینگ جریدے سے ہے۔ وہ دونوں خاص طور پر تیار کی گئی ایک دیوار کے سامنے کھڑے ہیں۔ ان کے پاس سیاہ اور سلور رنگ کی ٹیپ ہے، جس کی مدد سے وہ بھی مختلف طرح کے رنگا رنگ نقش و نگار سے سجی اِس دیوار پر نقش گری میں مصروف ہیں۔ اس فن کو ’Tape Art‘ کہا جاتا ہے۔ یا یوں کہیے کہ یہ اکسیوں صدی کی گریفیٹی ہے۔ اس اسٹینڈ پر آنے والے بہت سے نوجوان اپنے پسندیدہ رنگ کے ٹیپ سے نقش و نگاری کر رہے ہیں۔

WM-Auslosung 2005 in Leipzig, deutsche Fans
تصویر: AP

نوجوان لڑکے اور لڑکیاں کی تحریر اپنے ہم عمروں کے لئے۔ اسی نظریہ پر یہ اخبار کام کرتا ہے اور اسی وجہ سے ان دونوں نوجوان صحافیوں نے ’یو‘ میلے کے دوران اپنی رپورٹس ترتیب دیں۔

ایک ہال تعلیم و تربیت کے شعبے کے لئے مخصوص تھا۔ یہاں یورپ کے ستر سے زائد کالجز، یونیورسٹیوں، پیشہ ورانہ تربیت کے اسکولوں اور نجی تعلیمی اداروں کے نمائندے موجود تھے۔ یہاں نوجوانوں کو اس شعبے میں ہونے والی نئی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ مستقبل کے نئے امکانات کے بارے میں بتایا جا رہا تھا۔ برلن ہینڈی کرافٹ کے ایوان تجارت کا اسٹال بھی لگایا گیا تھا۔

لائف اسٹائل کے نئے ٹرینڈز کو پیش کرنے کے لئے وہاں ایک لڑکیوں کے لئے اسٹائلنگ بس کھڑی تھی۔ ایک چھوٹا سا فٹ بال اسٹیڈیم ہے۔ اس کے علاوہ تفریح کے لئے ایک اسٹیج تھا، جہاں بہت سارے نوجوان رقص کر رہے تھے۔ اس رقص کو’ Dance for life‘ کا نام دیا گیا تھا۔ اس ڈانس ٹیم میں شامل Alexander Hauer نے بتایا کہ ڈانس فار لائف کا مقصد ایڈز اور اس طرح کی دوسری بیماریوں کے بارے میں رقص کے ذریعے آگاہی پیدا کرنا ہے، تاکہ ان افراد کو جنہیں ان موضوعات میں کوئی خاص دلچسپی نہیں، مناسب طریقے سے اس بارے میں سمجھایا جائے۔

Stadtansicht von Berlin mit Fernsehturm und Funkturm
برلن فائل فوٹوتصویر: AP

اس میلے میں اس طرح کے کئی میوزک پروگرامز بھی شامل تھے، جن میں ایک سو پچاس کے قریب گلوکار اور بینڈز نے اپنی پرفارمنس دی۔ راک ، پاپ اور ہپ ہوپ، کے ساتھ ساتھ ریپ میوزک کے پروگرامز دیکھنے کے لئے نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔ صرف یہی نہیں، اسپورٹس کی بھی کئی مختلف اقسام پیش کی گئیں۔ پارکر نامی ایک کھیل کی عالمی چیمپئن شپ بھی منقعد کرائی گئی۔ پارکر میں سامنے آنے والی رکاوٹوں کو تیزی سے عبورکرنا ہوتا ہے۔

الیاس نے اپنے اخبار سائٹ ینگ کے لئے ایک آرٹیکل لکھا، جس کا موضوع وہ ملبوسات تھے، جو محتلف ماڈلز نے زیب تن کئے ہوئے تھے۔ دونوں صحافیوں نے نوجوانوں کے مطابق ’یو‘ میں ہر پہلوکا خیال رکھا گیا۔ بڑی بڑی کمپنی یہاں موجود تھی، جہاں نوجوانوں نے مستقبل کے حوالے سے تمام معلومات حاصل کیں۔ یہاں سب کے لئے کچھ نہ کچھ موجود تھا۔

رپورٹ : عدنان اسحٰق

ادارت : افسر اعوان