1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی فٹبال کلب ایشیائی ٹیلنٹ کی تلاش میں

26 جنوری 2011

یورپ کے نامور فٹبال کلبوں کے نمائندے نئے ٹیلنٹ کی تلاش میں ان دنوں دوحہ پہنچے ہوئے ہیں، جہاں ایشیا کپ اب اپنے اختتامی مراحل میں ہے۔

https://p.dw.com/p/103Cw
تصویر: AP

قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ایشیا کپ اب اختتام کے قریب ہے۔ دوسری طرف اس ٹورنامنٹ کے دوران بہترین کارکردگی دکھانے والے کھلاڑی اے سی میلان، آرسینل اور لیور پول جیسے معروف یورپی فٹبال کلبوں کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں کیونکہ یہ کلب ایشیا کے بہترین کھلاڑیوں کو اپنی ٹیموں میں شامل کرنے کے متمنی ہیں۔

ہیندا مصطفیٰ فرانسیسی فٹبال کلب موناکو کے لیے کھلاڑیوں کی تلاش میں دوحہ پہنچے ہوئے ہیں۔ مصطفیٰ کے مطابق، ’مجھے یقین ہے کہ اس کھیل کا مستقبل ایشیا میں ہے۔ ایشیائی کھلاڑی بھی کھیل میں اسی حکمت عملی کا مظاہرہ کرتے ہیں، جو ان کے یورپی مدمقابل کھلاڑی اختیار کرتے ہیں۔ ان کی ڈربلنگ، پاس دینے اور گیند کو اپنے پاس رکھنے کی صلاحیت بہت مضبوط ہے۔ اس کے علاوہ رفتار میں بھی بہت اچھے ہیں۔‘

مصطفیٰ سمجھتے ہیں کہ ورلڈ کپ کی فاتح بھی بہت جلد کوئی ایشیائی ٹیم ہی بن جائے گی۔ موناکو کلب پہلے ہی جنوبی کوریا کے سٹرائکر پارک چُو ینگ کے ساتھ معاہدہ کر چکا ہے۔

قطر کے میڈیا نے مُصطفیٰ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ایشیائی کھلاڑی یورپ میں بہت کامیاب ہوسکتے ہیں، بشرطیکہ انہیں وہاں کھیلنے کا موقع دیا جائے۔ مزید یہ کہ موناکو کلب اپنی ٹیم میں کئی اور ایشیائی کھلاڑیوں کو شامل کرنے کی بھی خواہش رکھتا ہے۔

فائنل میں پہنچنے والی جاپان کی ٹیم میں کئی ایک ایسے کھلاڑی شامل ہیں جو غیرملکی کلبوں میں کھیلتے ہیں۔ ان میں سے ایک 24 سالہ مِڈفیلڈر کیسوکے ہونڈا ہیں، جنہیں آرسینل، ایسٹن وِلا اور لیورپول جیسے کئی ایک اہم انگلش کلب اپنی ٹیموں میں کیھلانے کے خواہاں ہیں۔

Fußballspiel Iran Nordkorea Asien-Cup 2011 Flash-Galerie
ایشیا کپ کے ایک میچ کے دوران ایرانی ٹیم کی نوعمر پرستارتصویر: AP

اسی طرح جاپان ہی کے کھلاڑی شِنجی اوکازاکی جنہوں نے سعودی عرب کے خلاف ہیٹ ٹرک کی تھی، اطلاعات کے مطابق جرمن کلب شٹٹ گارٹ کے ساتھ معاہدے کے قریب ہیں۔

ازبکستان کے سابق ڈیفنڈر اینڈریو فیڈروف بھی ایسے ہی نمائندوں میں سے ہیں جو روسی فٹبال کلبوں کے لیے کھلاڑیوں کی تلاش میں ہیں۔ ان کا کہنا ہےکہ یہ بات ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ ایشیا میں فٹبال پچھلے دو تین برس کے دوران بہت ترقی کر گیا ہے۔ فیڈروف کے بقول ان کا مقصد مزید ایسے ایشیائی کھلاڑیوں کی تلاش ہے جو یورپ اور خاص طور پر روسی کلبوں کے لیے کھیل سکیں۔

ٹورنامنٹ کا فائنل اب 29 جنوری کو جاپان اور آسٹریلیا کے درمیان کھیلا جانا ہے جبکہ تیسری اور چوتھی پوزیشن کے لیے 28 جنوری کو جنوبی کوریا اور ازبکستان میدان میں اتریں گے۔

رپورٹ: افسراعوان

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں