1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی طبعیاتی تجربہ گاہ سَیرن کا سات گنا بڑی جوہری سرنگ بنانے کا پلان

عابد حسین20 فروری 2014

یورپ کی انتہائی جدید طبیعاتی لیبارٹری سَیرن نے لارج ہیڈرون کولائیڈر (LHC) سے سات گنا بڑی جوہری ٹنل یا سرنگ کو قائم کرنے کا پلان بنایا ہے۔ سَیرن لیبارٹری فرانس اور سوئٹزر لینڈ کی سرحدوں پر جنیوا شہر کے قریب قائم ہے۔

https://p.dw.com/p/1BBqo
لارج ہیڈرون کولائیڈرتصویر: DW/F.Schmidt

یورپی تنظیم برائے جوہری تحقیق کا ادارہ عالمی سطح پر سَیرن (CERN) کے نام سے مشہور ہے۔ اس ادارے کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ ایٹم یا سالمے کے قلب کو توڑنے کے لیے ایک ایسی جوہری ٹنل یا سُرنگ بنانے کا پلان بنایا گیا ہے جو موجودہ لارج ہیڈرون کولائیڈر (LHC) سے سات گنا بڑی ہو گی۔ مجوزہ نئی جوہری ٹنل کو سردست فیوچر سرکلر کولائیڈر (FCC) کا نام دیا گیا ہے۔ ان دنوں جوہری تجربہ گاہ میں ماہرین اور محققین کے ہمراہ مالی ایکسپرٹس اس ٹنل کے اخراجات کا اندازہ لگانے میں مصروف ہیں۔

یہ امر اہم ہے کہ کچھ عرصہ قبل لارج ہیڈرون کولائیڈر (LHC) کی جوہری سرنگ میں ایٹم ذرات پر کیے گئے تجربات کے دوران برطانوی ماہر طبیعات پیٹر ہِگز کے نام پر رکھے گئے ایک جوہری ذرے کو ’گاڈز پارٹیکل‘ قرار دیا گیا تھا۔ یہ تجربہ چار جولائی سن 2012 میں مکمل ہوا تھا۔ لارج ہیڈرون کولائیڈر کی زیر زمین لمبائی 27 کلومیٹر ہے۔ گاڈز پارٹیکل کے تجربے میں ایٹم کے ایک ذرے پروٹون کو روشنی کی رفتار کے ساتھ کرش کیا گیا تھا اور اس عمل میں جو توانائی پیدا ہوئی تھی، اُس کو سائنسدانوں نے تخلیقِ کائنات کے وقت ہونے والے بِگ بینگ کی جانب ایک قدم قرار دیا تھا۔

CERN: LHC Elektromagnet
لارج ہیڈرون کولائیڈر کا اندرونی منظرتصویر: DW/F.Schmidt

فیوچر سرکلر کولائیڈر یا ایف سی سی کا دائرے 80 سے ایک سو کلومیٹر تک ہو سکتا ہے۔ اس کے حتمی دائرے کا فیصلہ ماہرین اگلے ایک دو ہفتوں کے دوران کر سکتے ہیں۔ سَرن کے بیان میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ ایف سی سی کو موجودہ تجربہ گاہ کے اندر ہی تعمیر کیا جائے گا اور تکمیل کے اختتام پر لارج ہیڈرون کولائیڈر کو اُس کے ساتھ منسلک کر دیا جائے گا۔

سَیرن کے بیان میں واضح کیا گیا کہ لارج ہیڈرون کولائیڈر میں جوہری ذروں کو توڑنے سے جو توانائی پیدا ہوتی ہے، وہ 14 ٹیرا الیکٹرون وولٹس ہوتی ہے جبکہ فیوچر سرکلر کولائیڈر میں ایٹمی ذرات کو توڑنے پر یہ انرجی 100 ٹیرا الیکٹرون وولٹس (TeV) کے برابر ہو گی۔ یورپی تجربہ گاہ میں پہلے سے ایک بڑی جوہری ٹنل کی تعمیر پر بھی غور وخوص جاری ہے۔ اُس ٹنل کا نام کمپکٹ لائنر کولائیڈر (CLIC) تجویز کیا جا چکا ہے۔

ماہرین اب یہ فیصلہ کریں گے کہ فیوچر سرکلر کولائیڈر کی تعمیر کی جائے یا کمپکٹ لائنر کولائیڈر کی۔ اس مناسبت سے ابتدائی فیصلے کے بعد سن 2018 یا 2019 تک ٹنل کا تصوراتی خاکہ مکمل کیا جائے گا۔ اُس میں جوہری ٹنل کی ہیت اور بقیہ تفصیلات کو حتمی شکل دی جائے گی۔ نئی جوہری ٹنل کی تکمیل پر موجودہ لارج ہیڈرون کولائیڈر کی ہیت ختم کر دی جائے گی اور ایل ایچ سی نئی جوہری ٹنل کا حصہ بنا دی جائے گی۔