1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سرحدوں کے تحفظ کے لیے مزید باڑ کی ضرورت ہے، جرمن سیاست دان

عاطف توقیر23 ستمبر 2015

ایک اہم جرمن سیاست دان نے کہا ہے کہ یورپی سرحدوں کے تحفظ کے لیے مزید خاردار تاریں نصب کرنے کی ضرورت ہیں۔ اس بیان سے مہاجرین کے حوالے سے سخت ہوتے لہجے کا اندازہ بھی لگایا جا سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1GarF
Manfred Weber CSU EVP Europaabgeordneter
تصویر: picture-alliance/tagesspiegel/Heinrich

چانسلر انگیلا میرکل کی قدامت پسند جماعت سی ڈی یو کی باویریا صوبے میں سسٹر پارٹی سی ایس یو کے انتہائی بااثر سیاست دان من فریڈ ویبر کے مطابق، ’یورپی سرحدوں کے تحفظ کے لیے مزید باڑ کی ضرورت ہے۔‘ انہوں نے یہ بات پاساؤر نوئے پریسے اخبار سے بات چیت میں کہی۔

ویبر یورپی پارلیمان میں سینٹر رائٹ جماعت پیپلز پارٹی کے سربراہ بھی ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ’یہ نہیں ہو سکتا کہ لاکھوں افراد یورپی سرحدوں کو بغیر جانچ پڑتال کے پھلانگتے پھریں اور ان کو روکنے والا کوئی نہ ہو۔‘

Ungarn baut Zaun zu Kroatien
ہنگری نے بلقان خطے سے لگنے والی اپنی سرحدیں بند کر دی ہیںتصویر: Reuters/B. Szabo

ویبر رواں ہفتے جنوبی جرمن صوبے باویرا میں کرسچن سوشل یونین کی ایک کانفرنس میں بھی شریک ہو رہے ہیں، جس میں ہنگری کے وزیراعظم وکٹور اوربان بھی موجود ہوں گے۔ ویبر نے مہاجرین کا راستہ روکنے کے حوالے سے اوربان کے اقدامات کا دفاع بھی کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدامات یورپی قوانین سے مکمل مطابقت رکھتے ہیں۔

ہنگری کے وزیراعظم اوربان نے بلقان خطے کے ساتھ لگنے والی اپنی ملکی سرحد پر تیزدھار دھات کی حامل ایک طویل باڑ نصب کر دی تھی، جس کے ذریعے انہوں نے سیربیا کے ساتھ لگنے والی اپنی 175 کلومیٹر طویل سرحد کو مہاجرین کے لیے بند کر دیا ہے۔

ویبر نے کہا کہ اس سلسلے میں متعدد افراد ہنگری پر تنقید تو کر رہے ہیں مگر ان کے پاس اس مسئلے کا کوئی ٹھوس حل نہیں ہے کہ ایسے صورت حال میں ہنگری اور کیا کر سکتا تھا۔