یورپ کے دس خوبصورت ترین محلات
دنیا بھر سے ہر سال کروڑوں سیاح یورپ کے وہ انتہائی خوبصورت محل دیکھنے آتے ہیں، جو اپنے دور کے طرز تعمیر کے نمائندہ اور یورپی تاریخ کی اہم علامات ہیں۔ ان محلات میں سیاحوں کو وہاں کا ماضی پوری شان و شوکت سے دکھائی دیتا ہے۔
فرانس کا ویرسائیے پیلس
فرانسیسی دارالحکومت پیرس کے نواح میں تعمیر کردہ ویرسائیے پیلس اپنے اٹھارہ سو کمروں کی وجہ سے یورپ کے سب سے بڑے محلات میں سے ایک ہے۔ اس محل کو فرانسیسی بادشاہ لُوئی چہاردہم نے 1677ء میں اپنی شاہی رہائش گاہ بنایا تھا۔ فرانس کے اس محل کو یورپ کے بہت سے بادشاہوں نے اپنے محلات کی تعمیر کے لیے مثالی نمونہ سمجھا۔
روس کا پیٹرہوف پیلس
روسی شہر سینٹ پیٹرزبرگ سے مغرب کی طرف تعمیر کیے گئے اس شاندار محل کو ’روس کا ویرسائیے‘ بھی کہا جاتا ہے۔ خلیج فن لینڈ کے کنارے تعمیر کردہ اس محل کا افتتاح 1723ء میں ہوا تھا اور یہ روسی زار پیٹر اول کی گرمائی رہائش گاہ تھا۔ یہ محل اپنی متاثر کن آبی رہداریوں کی وجہ سے خصوصی شہرت رکھتا ہے۔
ترکی کا توپکاپی پیلس
استنبول کا توپکاپی پیلس پندرہویں صدی کے وسط سے وسیع تر سلطنت عثمانیہ کی طاقت کا مرکز بن گیا تھا۔ یہ محل، جو ایک شاہی تعمیراتی کمپلیکس ہے، چار بڑے حصوں میں بٹا ہوا ہے۔ وہاں ایک وقت میں پانچ ہزار تک افراد رہتے اور کام کرتے تھے، ایسے ہی جیسے ایک چھوٹا سا ’شاہی شہر‘۔
برطانیہ کا ونڈسر کاسل
یہ برطانوی محل دنیا کی وہ قدیم ترین رہائش گاہ ہے جو مسلسل کسی شاہی خاندان کے زیر استعمال ہے۔ اس محل کی بنیاد 1078ء میں رکھی گئی تھی۔ ونڈسر کاسل فوجی دستوں کی قیام گاہ اور ایک جیل بھی رہا ہے۔ آج یہ محل برطانوی ملکہ کی مرکزی رہائش گاہوں میں سے ایک ہے۔ جب ملکہ محل میں موجود ہوتی ہیں، تو گول مینار پر ان کا پرچم لہرا رہا ہوتا ہے۔
آسٹریا کا شوئن برُن پیلس
آسٹریا کی ملکہ ماریا ٹیریسا نے ویانا میں تعمیر کردہ شوئن برُن پیلس کو آج سے قریب تین صدی قبل یورپی شاہی خاندانوں کی زندگی کا محور بنا دیا تھا۔ یہ محل آسٹرو ہنگیریئن بادشاہت کے دور عروج کی سب سے شاندار نشانی ہے۔ اس محل کو دیکھنے کے لیے ہر سال دنیا بھر سے قریب تین ملین سیاح ویانا کا رخ کرتے ہیں۔
اسپین کا ’ایل ایسکورئیال‘
ہسپانوی باشندے اس محل کو بڑے شوق سے ’دنیا کا آٹھواں عجوبہ‘ قرار دیتے ہیں۔207 میٹر طویل اور 161میٹر چوڑا یہ محل دنیا بھر میں نشاة ثانیہ کے طرز تعمیر کی سب سے بڑی نشانی ہے۔ میڈرڈ کے نواح میں اس محل کی حدود میں ایک کلیسا اور اس سے متصل راہب خانہ بھی ہے۔ کلیسا کے تہہ خانے میں ماضی کے تقریباﹰ تمام ہسپانوی بادشاہ دفن ہیں۔
چیک جمہوریہ کا فراؤاَین برگ پیلس
بوہیمیا میں شوارزن برگ کے نواب کی یہ سابق رہائش گاہ چیک جمہوریہ کے سب سے مشہور اور پسندیدہ ترین محلات میں شمار ہوتی ہے۔ اس محل کی سب سے خاص بات بیلجیم میں بنائے گئے اور دیواروں پر چسپاں وہ رنگا رنگ موٹے کاغذ ہیں جو سترہویں صدی میں محل کی دیواروں کی اندرونی تزئین کے لیے تیار کیے گئے تھے اور سیاحوں کے لیے انتہائی کشش کے حامل ہیں۔
جرمنی کا نوئے شوان شٹائن پیلس
باویریا کے بادشاہ لُڈوِگ دوئم کی خواہش تھی کہ شاہسواروں کے لیے ایک ایسا قلعہ تعمیر کیا جائے جو قرون وسطٰی کے طرز تعمیر کا نمونہ ہو۔ 1886ء میں اس محل کے افتتاح کے وقت تک اس بادشاہ کا تو انتقال ہو چکا تھا لیکن یہ دیومالائی محل آج بھی سیاحوں کے لیے انتہائی کشش کا حامل ہے۔ لُڈوِگ دوئم فن تعمیرات میں بہت دلچسپی رکھتے تھے اور یہ محل تھیورنگیا میں وارٹبُرگ سے متاثر ہو کر تعمیر کروایا گیا تھا۔
اٹلی کا ڈوگن پیلس
ڈوگے وینس کی تاریخی جمہوریہ کا ریاستی سربراہ تھا۔ ڈوگے کی یہ متاثر کن رہائش گاہ اس دور میں وینس کی سمندری اور تجارتی طاقت کی علامت تھی۔ وینس میں گوتھک طرز تعمیر کا یہ محل اب تک کئی مرتبہ جل چکا ہے، لیکن ہر بار اس کی تعمیر و مرمت کر دی گئی۔ اب یہ محل ایک عجائب گھر میں بدلا جا چکا ہے۔
پرتگال کا پینا نیشنل پیلس
فن تعمیرات کے ماہرین کی رائے میں یہ محل کئی مختلف طرز ہائے تعمیر کی آمیزش کا نتیجہ ہے۔ کئی شائقین تو یہ محسوس کرتے ہیں کہ یہ محل انہیں ڈزنی لینڈ کی یاد دلاتا ہے۔ لیکن سِنترا کے شہر میں قائم یہ محل سیاحوں میں بہت مقبول ہے۔ چودہویں صدی سے یہ محل پرتگال کے بادشاہوں کی گرمائی رہائش گاہ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔