1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ کی یہودی اسرائیل نقل مکانی کر جائیں: اسرائیلی سفیر

امتیاز احمد22 فروری 2015

جرمنی میں تعینات اسرائیلی سفیر نے یورپ میں بسنے والے یہودیوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اسرائیل نقل مکانی کر جائیں۔ اس سفارت کار کے مطابق یہودی کمیونٹی کو یورپ میں سامیت دشمنی سےخطرہ ہے۔

https://p.dw.com/p/1Eflv
Zum Thema - Online-Umfrage - Juden in Europa sehen wachsenden Antisemitismus
تصویر: picture-alliance/dpa

جرمنی میں تعینات اسرائیلی سفیر جاکوو ہاداس ہانڈلزمین نے یورپ میں مقیم یہودیوں کو ایک مرتبہ پھر یہ پیش کش کی ہے کہ وہ یورپ سے نقل مکانی کرتے ہوئے اسرائیل جا کر آباد ہو جائیں۔ اسرائیلی سفیر نے اتوار کے دن جرمن اخبار ٹاگس اشپیگل کو انڑویو دیتے ہوئے یورپ میں ’سامیت مخالف لہر‘ کا حوالہ بھی دیا۔ اس سلسلے میں انہوں نے حالیہ مہینوں میں فرانس کے شہر پیرس اور ڈنمارک کے شہر کوپن ہیگن میں یہودیوں کے خلاف مذہبی بنیاد پر ہونے والے حملوں کی مثالیں دیں۔

Yakov Hadas-Handelsman Porträt
جرمنی میں تعینات اسرائیلی سفیر جاکوو ہاداس ہانڈلزمینتصویر: Adam Berry/Getty Images

اسرائیل سفیر کا مزید کہنا تھا کہ جو خوف یہودی محسوس کرتے ہیں ایسا کسی بھی وقت کسی بھی اقلیت کے ساتھ پیش آسکتا ہے، ’’آپ کو لوگوں پر یہ بات واضح کر دینی چاہیے کہ یہ (خوف) کسی بھی وقت کسی بھی اقلیت کو متاثر کر سکتا ہے، مسلمان کو، ملحد کو، معذور کو، مختلف رنگ والے لوگوں کو ، کسی چھوٹے کو یا کسی بڑے کو۔‘‘

ہاداس ہانڈلزمین کی یہ اپیل بالکل ویسی ہی ہے، جیسی کی اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کوپن ہیگن میں اسرائیلی عبادت گاہ کے حملے کے بعد جاری کی تھی۔ اس وقت اسرائیلی وزیر اعظم نے بھی یورپ میں آباد یہودیوں کو اسرائیل جا کر آباد ہونے کا مشورہ دیا تھا۔ تاہم ڈنمارک کے چیف ربی یائیر میلخیور نے اسرائیلی وزیراعظم کی اس دعوت کو مسترد کر دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا، ’’ ہم دہشت گردوں کو یہ اجازت نہیں دیں گے کہ وہ ہماری روزمرہ کی زندگی میں تبدیلی لائیں اور یہ کہ ہم خوف میں زندگی گزاریں اور دیگر مقامات پر بھاگ جائیں۔‘‘

دوسری جانب جرمنی میں یہودی کونسل کے صدر جوزف شُوسٹر بھی اسی طرح کے خیالات رکھتے ہیں۔ ان کا واضح کرتے ہوئے کہنا تھا کہ دہشت گردی کے حملوں سے اسرائیل بھی انہیں سو فیصد حفاظت کی ضمانت نہیں دے سکتا۔ شُوسٹر کا کہنا تھا کہ یہودیوں کی حفاظت اور بہبود کو خطرہ ایک ’عالمی رجحان‘ ہے۔

دوسری جانب یورپ میں یہودیوں پر حملوں کے حوالے سے یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ یورپی یہودی آہستہ آہستہ اسرائیل منتقل ہونے میں دلچسپی لینے لگے ہیں۔ اِس حوالے سے فرانس کے یہودیوں میں یہ عمل زیادہ نظر آ رہا ہے جبکہ ڈنمارک کے یہودیوں میں نقل مکانی کرنے کا رجحان بہت زیادہ نہیں ہے۔ یہودیوں کی ایک ڈینش تنظیم کے مطابق گزشتہ برس ڈنمارک سے صرف بارہ یہودی نقل مکانی کر کے اسرائیل گئے جبکہ سن 2013 میں یہ تعداد ستّرہ تھی۔ اس کے برعکس فرانس سے گزشتہ برس سات ہزار سے زائد یہودیوں نے نقل مکانی کرتے ہوئے اسرائیل میں مستقل سکونت اختیار کی۔ سن دو ہزار تیرہ میں یہ تعداد کم تھی اور تین ہزار چار سو یہودی فرانس کو چھوڑ کر گئے تھے۔