1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ کا ’ٹرمپ‘ چیک جمہوریہ کا ممکنہ وزیراعظم

عابد حسین
21 اکتوبر 2017

وسطی یورپی ملک چیک جمہوریہ میں پارلیمانی انتخابات میں ارب پتی تاجر اندرے بابیش کی کامیابی تقریبا یقینی ہے۔ بابیش کو مہاجرین کی مخالفت اور قدامت پسند رجحانات کی وجہ سے یورپ کا ’ٹرمپ‘ قرار دیا جاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/2mHW0
Andrej Babis
تصویر: picture alliance/dpa/V. Simanek/CTK

آندرے بابیش چیک جمہوریہ کے عوامیت پسند سیاستدان ہیں۔ وہ دائیں بازو کی قدامت پسند رجحان کی اے این او پارٹی کے سربراہ بھی ہیں۔ انہوں نے سن 2011 میں چیک جمہوریہ میں پائے جانے والے غیر اطمینان بخش سماجی و سیاسی رویوں کے حوالے سے ایک تحریک شروع کی اور اُس کا نام ’ایکشن آف ڈس سیٹسفائیڈ سٹیزن‘ یا اے این او تھا۔ ایک ہی سال بعد سن 2012 میں انہوں نے اپنی سیاسی جماعت اسی نام سے رجسٹر کروا دی۔

وزیر خزانہ پر ٹیکس چوری کے الزام کے بعد پوری حکومت مستعفی

مہاجرین اور دہشت گردی میں تعلق ہے، چیک صدر

’مہاجرین پر پیسہ لگائیں یا اپنے بچوں پر‘

اسلام مخالف مظاہرین نے چیک جرمن سرحدی گزرگاہیں بند کر دیں

چیک زبان میں انگریزی کے لفظ ’یس‘ کو ’انو‘ یا اے این او بھی کہا جاتا ہے۔ بابیش کی سیاسی جماعت رواں برس مئی تک سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے وزیراعظم بوہوسلاو سبوتکا کی مخلوط حکومت میں شامل رہ چکی ہے۔ وہ سبوتکا حکومت میں اول نائب وزیراعظم کا منصب رکھتے تھے اور وزارتِ خزانہ کے نگران بھی تھے۔

بابیش کے مطابق اکتوبر الیکشن میں ان کی سیاسی جماعت کامیاب ہو کر ملک کو ایک نئے دور میں لے کر داخل ہو گی۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ انہی کی قیادت میں قائم ہونے والی حکومات ہر عوامی مسئلے کا حل ڈھونڈنے کی صلاحیت رکھے گی۔ قدامت پسند سیاستدان بابیش اس وقت چیک جمہوریہ کے مقبول ترین سیاسی لیڈر تصور کیے جاتے ہیں۔

Tschechien Wahl Andrej Babis
آندرے بابیش بیس اکتوبر کو ووٹ ڈالتے ہوئےتصویر: Reuters/D.W. Cerny

اس کا قوی امکان ہے کہ عوامیت پسند سیاسی جماعت اے این او پارٹی اکتوبر انتخابات میں کامیابی حاصل کر لے گی۔ ارب پتی تاجر اندرے بابیش نے انتخابی مہم میں کرپشن کا خاتمہ، ٹیکس کی شرح میں کٹوتی اور مہاجرین کے خلاف زوردار موقف اپنانے کا وعدہ کر رکھا ہے۔ اے این او کو 25 سے 27 فیصد تک ووٹ حاصل ہو سکتے ہیں۔

آندرے بابیش دو ستمبرسن 1954 میں سابقہ چیکو سلوواکیہ اور موجودہ ملک سلوواکیہ کے دارالحکومت براٹی سلاوا میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ کیمیائی کھاد بنانے والے بڑے کارخانے ایگروفیرٹ کے مالک ہیں۔ اس کے علاوہ ایک میڈیا ہاؤس بھی رکھتے ہیں۔ انہیں چیک جمہوریہ کا دوسرا امیر ترین شخص قرار دیا جاتا ہے۔

بیس اور اکیس اکتوبر کو ہونے والے الیکشن میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کو غیر مقبولیت کا سامنا ہے اور رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق وہ بابیش کی سیاسی جماعت کو ملنے والے مجموعی ووٹوں کا نصف حاصل کرنے کی پوزیشن میں ہے۔

پناہ گزینوں کے بحران میں جرمنی کا ساتھ چھوڑتے اتحادی