1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ میں پناہ کے حصول کے لیے انٹرویو میں کیا پوچھا جاتا ہے؟

انفومائگرینٹس
3 مئی 2018

اگر آپ یورپ میں پناہ کی درخواست دائر کرنا چاہتے ہیں تو یاد رکھیے کہ آپ کا پہلا انٹرویو ہی اس بات کو طے کر دے گا کہ آپ کی درخواست منظور ہو گی یا مسترد۔ لہذا وکلاء کے بقول اس اہم انٹرویو کے لیے بہت اچھی تیاری ضروری ہے۔

https://p.dw.com/p/2x6fb
Deutschland Bundesamt für Migration und Flüchtlinge
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Karmann

یورپ میں پناہ کے حصول کے لیے پہلا انٹرویو بہت اہمیت کا حامل ہے۔ یہاں کی جانے والی گفتگو درخواست دائر کرنے والے تارک وطن کی زندگی کی اہم ترین مکالمات میں سے ایک ہو سکتی ہے۔ اگر کوئی درخواست گزار یہ چاہتا ہے کہ اسے اپیل کا مرحلہ آنے سے قبل ہی پناہ مل جائے تو پھر اسے انٹرویو کی جامع تیاری کرنا ہو گی۔

انٹرویو کی تیاری

یورپ میں مہاجرین کے بارے میں خبریں فراہم کرنے والے ادارے انفو مائیگرنٹس کے مطابق یونان میں پناہ کے متلاشی تارکین وطن کے لیے ’ریفو کوم‘ نامی ادارہ اچھے رابطے اور معلومات فراہم کرتا ہے۔ اس ادارے کے ملازمین مہاجرین کو مرحلہ وار رہنمائی دیتے ہیں۔

سب سے پہلے پناہ گزین کو متعلقہ حکام کی جانب سے فون کال یا خط موصول ہوتا ہے جس میں اسے انٹرویو کی بابت بتایا جاتا ہے۔ تاہم پناہ کی بے شمار درخواستیں دائر ہونے کے سبب طویل انتظار کرنا پڑ سکتا ہے۔

’جو نرس بننا چاہے، اسے جرمنی رہنے دیا جائے‘

ریفوکام کے مطابق بعض افسران انٹرویو کے وقت ایک تحریری بیان بھی ہمراہ لانے کو کہتے ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ یونانی حکومت کی جانب سے اس کا مطالبہ نہیں کیا گیا ہے۔ پناہ کے درخواست گزار کو چاہیے کہ اس بات کو یقینی بنائے کہ آیا اسے تحریری بیان ساتھ لے کر جانا ہے اور اگر اس کے لیے کوئی فارم مختص ہے تو اسے پہلے سے پُر کر کے رکھنا چاہیے۔

مہاجرین مترجم مانگنے کا حق رکھتے ہیں

پناہ کے متلاشی افراد کو انٹرویو اپنی زبان میں ہی دینا چاہیے۔ اور اپنی بات متعلقہ حکام تک پہنچانے کے لیے مترجم کا مطالبہ کرنا اُن کا حق ہے۔ خاتون مہاجر ہونے کی صورت میں ایک خاتون مترجمہ کا مطالبہ کیا جا سکتا ہے۔ اسی طرح کسی سنجیدہ مسئلے کی صورت میں مہاجر مرد بھی مرد مترجم بلوانے کا حق رکھتا ہے۔

Stuttgart Ausländerbehörde Ausländerrecht Symbolbild
تصویر: AP

قابل اعتماد فرد کی ہمراہی

پناہ کے طالب مرد اور خواتین کسی ایسے فرد کو انٹرویو میں اپنے ہمراہ لے جا سکتے ہیں جن پر وہ بھروسہ کرتے ہوں ۔ تاہم اس صورت میں حکام کو پہلے سے ہی مطلع کر دینا چاہیے۔

انٹرویو میں کیا پوچھا جائے گا؟

انٹرویو میں ایک سوال آپ کے پس منظر سے متعلق پوچھا جائے گا اور یہ بھی کہ وہ کیا عوامل تھے جن کے سبب آپ کو اپنا ملک چھوڑنا پڑا۔ یہ بھی پوچھا جا سکتا ہے کہ کیا آپ نے اپنے ملک ہی میں کہیں اور منتقل ہونے کی کوشش کی؟ اور اگر ہاں تو پھر مزید کیا ہوا۔ آپ اپنے ملک بحفاظت واپس کیوں نہیں جا سکتے؟

’تنہا مہاجر بچے اپنے اہل خانہ کو یورپ بلا سکتے ہیں‘

ایک تارک وطن کو یورپ میں تحفظ یا پناہ حاصل کرنے کے لیے کیے جانے والے انٹرویو میں ایسے سوالات کا جواب دینے کو بھی تیار رہنا چاہیے جو بہت تکلیف دہ ہو سکتے ہیں۔

تارک وطن کی جانب سے مہیا کیے گئے ثبوتوں اور دستاویزات کی جانچ

تارکین وطن پر فرض ہے کہ ملک چھوڑنے کی جو بھی وجہ رہی ہے اس سے متعلق مکمل ثبوت مثلاﹰ تصاویر، پولیس رپورٹس اور دیگر دستاویزات انٹرویو کے وقت پیش کریں اور تمام حقائق کو تفصیل سے بیان کریں۔ انٹرویو لینے والا درخواست گزار کے بیان کو ریکارڈ کرے گا اور اس کی روشنی میں ایک انفرادی بیان لکھے گا کہ آیا اُسے پناہ کا حق ملنا چاہیے یا نہیں۔

Asyl Zeichen
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Deck

ہر بات رازداری کے ساتھ

پناہ کی درخواست دائر کرنے کے بعد پہلے لمحے سے لے کر حتمی فیصلہ آنے تک جو بھی بیان اور ثبوت تارکین وطن پناہ متعلقہ حکام کو مہیا کرتے ہیں، انہیں صیغہ راز میں رکھا جاتا ہے۔ یہ معلومات پناہ گزین کے آبائی ملک کی حکومت سمیت کسی بھی ایسے شخص کو فراہم نہیں کی جاتیں جو درخواست گزار کو نقصان پہنچا سکے۔

اگر آپ میونخ میں سیاسی پناہ کی درخواست دیں گے، تو کیا ہو گا؟

پناہ کے مقدمے کے لیے وکیل کی تلاش

اسپین اور یونان سمیت یورپ کے بیشتر ممالک میں تارکین وطن مفت قانونی امداد کے حقدار ہوتے ہیں۔ اس بات کی تاکید کی جاتی ہے کہ پناہ کے  طالب افراد کو انٹرویو سے قبل اپنے وکیل سے ملاقات اور مشورہ ضرور کرنا چاہیے۔ وکیل کا انتخاب ذاتی پسند و نا پسند پر نہیں کیا جانا چاہیے۔