1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ میں ’خطرناک کیمیکلز‘ سے بنی مصنوعات کی فروخت

19 اکتوبر 2010

ماحولیاتی گروپوں نے ایک رپورٹ شائع کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ یورپی مارکیٹوں میں پلاسٹک سے بنی ایسی اشیا فروخت ہو رہی ہیں، جنہیں بنانےکے لئے استعمال کئے گئے کمیکلز کے انتہائی خطرناک ہونے کا خدشہ ہے۔

https://p.dw.com/p/Phv6
پنسل میں بھی تھیلیٹس کا استعمال ہو سکتا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

ذرا تصور کیجئےکہ ایک بچہ اپنے کمرہ جماعت میں بیٹھا ہے۔ بارش ہو رہی ہے اور وہ کھڑی سے باہر دیکھ رہا ہے۔ اسی اثناء میں وہ اپنی پینسل اٹھاتا ہے اور اس کی پشت پر لگا ربڑ چبانا شروع کر دیتا ہے۔ یوں ربڑ پر لگے کیمیائی مادے اس کے تھوک کے ذریعے پیٹ میں داخل ہو جاتے ہیں۔

یہ صورت حال بہت زیادہ غیرمعمولی نہیں ہے اور اس کے تناظر میں 140ماحولیاتی گروپوں کے ایک کنسورشیم نے رپورٹ جاری کی۔ اس مطالعے کی بنیاد برلن میں قائم ایک خودمختارکیمیکل لیبارٹری PiCa کےکیمیائی تجزیوں کو بنایا گیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ خطرناک کیمیکلز جوتوں سے لے کر ربڑ اور پنسل باکس سے لےکر جنسی کھلونوں تک میں شامل ہوتے ہیں۔ ان کے مطالعے میں ایسے کیمکلز کا احاطہ کیا گیا، جنہیں تھیلیٹس (phthalates) کہا جاتا ہے۔ ان میں سے چھ مادے ایسے ہیں، جن پر یورپی یونین کے رکن ممالک میں 1999ء سے پابندی عائد کی جا چکی ہے۔ یہ اقدام اس خدشے کے پیش نظر اٹھایا گیا تھا کہ ان کیمکلز سے بچوں کی جنسی نشوونما پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

Deutschland Hausunterricht Familie Flash-Galerie
تھیلیٹس سے بچوں کی جنسی نشوونما پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیںتصویر: AP

یوں تھیلیٹس کے بارے میں خدشات نئے نہیں ہیں۔ یورپی ماحولیاتی بیورو (EEB) کی ایک تحقیق کے مطابق تھیلیٹس ایسی اشیا میں موجود ہے، جنہیں بچے استعمال کرتے ہیں۔ دوسری جانب تھیلیٹس کے استعمال سے بنی اشیا کو فروخت کر کے ریٹیلرز کسی قانون کی خلاف ورزی بھی نہیں کر رہے کیونکہ اس سے متعلق قواعد میں پینسل باکسز اور ربڑ کا ذکر نہیں ہے۔

دوسری جانب ای ای بی کا کہنا ہے کہ دکاندار خریداروں کو مصنوعات میں تھیلیٹس کی موجودگی کے بارے میں معلومات نہ دے کر اپنے قانونی فرض سے کوتاہی ضرور برت رہے ہیں۔ ایک سروے کے مطابق ایک چوتھائی سے بھی کم دکاندار مصنوعات میں تھیلیٹس سے متعلق اطمینان بخش معلومات فراہم کرتے ہیں۔

ای ای بی کے کمیکلز پالیسی آفیسر کرسٹیان شائبلےکا کہنا ہے، ’تمام شہریوں کو ان مصنوعات کی تیاری میں استعمال ہونے والے کیمیکلز کے بارے میں معلومات دی جانی چاہئیں، جو وہ خریدتے ہیں۔’

ان کیمیکلز کو یورپ میں ’ری پروڈکشن کے لئے زہریلے‘ قرار دیا گیا ہے۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: عدنان اسحاق