1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یمن:کم خوراکی کےسبب ایک لاکھ بیس ہزار بچوں کی ہلاکت کا امکان

کشور مصطفیٰ14 جولائی 2015

جنگ زدہ ملک یمن میں ایندھن کی قلت زیادہ اموات کا سبب بن سکتی ہے۔ اقوام متحدہ کی ثالثی میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے آغاز کے تین روز بعد بھی مسلح تنازعے میں کمی دکھائی نہیں دے رہی۔

https://p.dw.com/p/1FyRc
تصویر: picture-alliance/dpa/EPA/Yahya Arhab


انٹرنیشنل ایڈ ایجنسی نے منگل کو اس بارے میں ایک انتباہی بیان میں کہا ہے کہ یمن میں مسلسل جاری لڑائی اور درآمدات پر پابندی کی وجہ سے ایندھن کی شدید کمی پیدا ہو گئی ہے اور یہ صورتحال پانی، صحت سے متعلق ضروری امداد اور غذا کی فراہمی کو بُری طرح متاثر کر رہی ہے۔ آکسفیم کے مطابق یمن کی زیادہ تر آبادی ان سہولیات اور امداد سے محروم ہوتی جا رہی ہے۔


سعودی عرب کی قیادت میں اتحادیوں نے گزشتہ مارچ سے ایران نواز حوثی شیعہ باغیوں کو پسپا کرنے کے لیے فوجی آپریشنز اور بمباری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ اِن حملوں سے مفرور صدر منصور ہادی کو بحال کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہےے ہادی یمن سے فرار ہوکر سعودی عرب میں جلا وطنی کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔

Unterernährung im Jemen
پانی اور خوراک کی سپلائی منقطع ہونے کے سبب 1.8 ملین بچوں کو اسہال جیسی وبائی بیماری کےخطرات کا سامنا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/EPA/Y. Arhab

ایک ہفتے کی جنگی بندی پر عملدرآمد گزشتہ ہفتے کے روز ہونا تھا تاہم سعودی قیادت والے اتحاد کا کہنا ہے کہ اُسے صدر ہادی کی طرف سے ایسے کوئی احکامات نہیں ملے ہیں کہ جس سے یہ واضح ہو کہ کس کے نام پر وہ اپنی فوجی کارروائی اور حملے بند کرے۔ آکسفیم کی یمن کی شاخ کے ڈائرکٹر فیلیپ کلرک کے مطابق،’’ یمن کے لیے ایندھن بہت ضروری ہے۔ اس کی مناسب سپلائی کے بغیر واٹر پمپ کام کرنا چھوڑ دیں گے‘‘۔ کلرک کے مطابق یمن کے پورٹس اور ویئر ہاؤسز میں موجود محدود مقدار میں غذا اور ادویات بھی خراب ہو رہی ہیں کیونکہ انہیں 21 ملین ضرورت مند افراد تک پہنچانےمیں کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

یمن، ماضی میں مطلوبہ ایندھن کا 90 فیصد برآمد کرتا رہا ہے۔ زیادہ تر سمندری راستے کے ذریعے تاہم سعودی قیادت والے اتحاد نے یمنی درآمدات کی ناکہ بندی برقرار رکھتے ہوئے پوری کوشش جاری رکھی ہوئی ہے کہ حوثی باغیوں کو ہتھیاروں کی فراہمی نا ممکن ہو جائے۔

اقوام متحدہ کی ’ہیومینٹیرین ایجنسی‘ OCHA کے مطابق گزشتہ مارچ کے اواخر میں جنگ میں اضافے سے اب تک یمن بھر کو درکار ایندھن کا محض پانچواں حصہ اس جنگ زدہ ملک تک پہنچ سکا ہے۔

آکسفیم کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایندھن کی کمی کے سبب پانی اور خوراک کی سپلائی منقطع ہونے کے سبب 1.8 ملین بچوں کو اسہال جیسی وبائی بیماری کےخطرات کا سامنا ہے جبکہ چار لاکھ بچے کم خوراکی کا شکار ہو سکتے ہیں۔

Bildergalerie Jemen Armut
یمنی بچے، امداد کے منتظرتصویر: Reuters

اقوام متحدہ کی ایڈ ایجنسی نے کہا ہے کہ اگر یمن کے باشندوں کو پینے کا صاف پانی، مناسب خوراک اور دیکھ بھال فراہم نہ کی گئٍ تو کم از کم ایک لاکھ بیس ہزار بچے موت کے مُنہ میں جا سکتے ہیں۔

یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف سعودی عرب کی قیادت میں جاری اتحادیوں کےفضائی حملوں، جنگ اور مسلح جھڑپوں میں اب تک تین ہزار سے زیادہ انسانی جانیں ضائع ہو چُکی ہیں۔

آکسفیم کے مطابق لحج، عدن اور تعِز سمیت متعدد دیگر شہروں میں ایندھن کی قلت کے سبب لاکھوں انسان ڈیزاسٹر زون میں پھنسے ہوئے ہیں اور انہیں محفوظ مقامات تک پہنچنے کا موقع نہیں مل رہا ہے۔ آکسفیم نے یمن میں مُستقل فائر بندی اور درآمدات پر سے پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔