یمن میں مظاہرے، نائب صدر کے استعفے کا مطالبہ
26 دسمبر 2011صنعاء سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق مظاہرین کا الزام ہے کہ نائب صدر ہادی دراصل اپنے عہدے سے عنقریب علیحدہ ہو جانے والے صدر علی عبداللہ صالح کے سیاسی مفادات کے تحفظ کا کام کر رہے ہیں، اس لیے انہیں اقتدار سے الگ ہو جانا چاہیے۔ دریں اثناء منصور ہادی نے علی عبداللہ صالح کے حامیوں اور مخالفین پر زور دیا ہےکہ وہ قیام امن کے لیے کیےگئے معاہدے کا احترام کرتے ہوئے تشدد کا راستہ ترک کر دیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے مقامی ذرائع ابلاغ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ علی عبداللہ صالح کی حامی فورسز نے ہفتہ کے دن اُن مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کھول دی تھی، جو صالح کو قانونی مامونیت دیے جانے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ اس فائرنگ کے نتیجے میں کم ازکم نو افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔
عینی شاہدین کے بقول ریاستی طاقت کے ہلاکت خیز استعمال کا یہ نیا واقعہ اس وقت پیش آیا، جب صالح کے ہزاروں سیاسی مخالفین نے مارچ کرتے ہوئے صدارتی کمپاؤنڈ کی طرف پیش قدمی کی کوشش کی۔ صالح کی حامی فورسز نے ایسے تمام تر الزامات کو رد کر دیا ہے کہ انہوں نے حکومتی ناقدین یا علی عبداللہ صالح کے سیاسی مخالفین پر کوئی فائرنگ کی ہے۔
علی عبداللہ صالح کے مخالفین کا مطالبہ ہے کہ یمن میں انتقال اقتدار کے لیے جو مفاہمت ہو چکی ہے، اس کے تحت صالح کو مامونیت یا ان کے خلاف عدالتی کارروائی سے تحفظ نہیں ملنا چاہیے تھا۔ یہ مظاہرین کئی دنوں سے صدر کے لیے اس قانونی تحفظ کے خلاف احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یمن میں حکومت مخالف مظاہروں کے دوران صالح نے طاقت کا ناجائز استعمال کیا ہے، جس دوران بے شمار افراد ہلاک ہوئے اور اس ’جرم‘ کے تحت صالح کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔
دوسری طرف یمنی وزیر خارجہ ابو بکر القربی نے خبردار کیا ہے کہ اگر یمن میں صالح کے حامی اور ان کی مخالف طاقتیں احتجاج اور تشدد کا راستہ ترک نہیں کرتیں تو انتقال اقتدار کے لیے خلیج کے عرب ملکوں کا تیار کردہ فارمولا ناکامی کا شکار بھی ہو سکتا ہے۔ خلیجی ممالک کے ایک وفد نے یمن میں سیاسی بحران کے خاتمے کے لیے ایک معاہدہ تیار کیا تھا، جس کے نتیجے میں ہی صالح نے گزشتہ ماہ اپنے اختیارات نائب صدر منصور ہادی کو منتقل کر دیے تھے۔
اسی دوران ایک نئی پیشرفت میں صالح نے کہا ہے کہ وہ امریکہ جا رہے ہیں تاکہ اگلے برس فروری میں منعقد کیے جا رہے صدارتی انتخابات میں عوام اپنی مرضی سے نیا صدر منتخب کر سکیں۔ انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ امریکہ کب جائیں گے تاہم ساتھ ہی علی عبداللہ صالح نے یہ اشارہ بھی دیا کہ مستقبل میں وہ وطن واپسی پر اپوزیشن میں رہتے ہوئے بھی اپنا کردارا ادا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: مقبول ملک