یمن میں خلاف ورزیوں کے باوجود فائربندی جاری
11 اپریل 2016اتوار اور پیر کی درمیانی شب سے یمن کے تینوں فریقوں نے جنگ بندی کے احترام کا یقین دلایا ہے۔ ان فریقوں میں بین الاقوامی طور پر یمن کے تسلیم شدہ صدر عبدالربہ منصور ہادی، شیعہ ملیشیا جس نے ملکی دارالحکومت صنعا سے صدر منصور ہادی کو نکال باہر کیا تھا اور سعودی عسکری اتحاد ہے جو صدر منصور ہادی کا حلیف ہے۔ یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب اسماعیل ولد شیخ احمد نے گزشتہ رات سے شروع ہونے والی جنگ بندی کو امن کی جانب پہلا قدم قرار دیا ہے۔
اسماعیل ولد شیخ احمد نے جنگ کے آغاز پر مزید کہا کہ یہ بہت ضروری تھا کہ فریقین عملی اشتعال انگیزیوں سے اجتناب کرتے ہوئے امن کی رسی کو تھامیں کیونکہ اب مزید انسانی جانوں کے ضیاع کےاس سلسلے کا تھمنا ضروری ہے۔ اِس سے قبل جتنی بھی فائربندی کی کوششیں کی گئی، وہ آپس کے مخاصمت اور الزام تراشیوں کی بنیاد پر ناکامی سے ہمکنار ہوتی رہی ہیں۔ اس خانہ جنگی کی وجہ سے یمن کے بیس لاکھ افراد بےگھر ہو چکے ہیں اور ہزاروں دوسرے انسان اقتدار کی جنگ میں ہلاک ہو چکے ہیں۔
جزیرہ نما عرب کے غریب اور پسماندہ ملک یمن کے اندرونی قضیے نے سارے ملک کو کھنڈر بنا کر رکھ دیا ہے۔ اِس تنازعے کی وجہ سے مشرقِ وسطیٰ کی اقوام اور آبادی میں تقسیم زیادہ واضح ہونے سے کشیدگی کی لہر نے جنم لے لیا ہے۔ یمنی صدر کے حامی سعودی عرب اور سنی خلیجی ریاستیں ہیں تو دوسری جانب یمن کے حوثی شیعہ ملیشیا کی حمایت میں عرب دنیا میں آباد شیعہ آبادی اور ایران پیش پیش ہے۔ ان کے علاوہ ایک اور گروپ بھی یمن میں سرگرم ہے اور وہ القاعدہ کی ذیلی شاخ ہے۔ یہ شاخ ’القاعدہ جزیر نما عرب‘ یا انگریزی میں AQAP کہلاتی ہے۔
یمن کے متحارب گروپوں کے درمیان اقوام متحدہ کی ثالثی میں مذاکرات رواں مہینے کی اٹھارہ تاریخ کو خلیجی ریاست کویت میں شروع ہونے کی قوی امید بتائی گئی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ منصوری ہادی، سعودی عسکری اتحاد اور حوثی شیعہ ملیشیا پر غیر ملکی دباؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا تھا کہ یہ جنگ بندی شروع کر کے امن مذاکرات کے راستے کو اپنائیں۔ جنگ بندی کے حوالے سے منصوری ہادی کی فوج کے چیف آف اسٹاف کا کہنا ہے کہ تمام حساس علاقوں میں بھی جنگ بندی جاری ہے حالانہ کئی مقامات پر باغیوں نے خلاف ورزیاں بھی کی ہیں۔