یمن، مغوی تین فرانسیسی آزاد
14 نومبر 2011پیرس میں واقع صدر دفتر سے جاری ہوئے ایک بیان میں کہا گیا، ’ان فرانسیسی شہریوں کی رہائی کے بارے میں صدر کو مطلع کر دیا گیا ہے‘۔ ایک مرد اور دو خواتین امدادی کارکنان اٹھائیس مئی 2011ء سے جنگجوؤں کی قید میں تھے۔
بیان میں مزید بتایا گیا ہے کہ ان افراد کی بازیابی کے لیے قبائلی رہنماؤں نے اہم کردار ادا کیا ہے اور وہ تینوں اچھی صحت میں ہیں۔
فرانسیسی حکومت نے اپنے شہریوں کی بازیابی کے لیے عمان حکومت کا شکریہ ادا کیا ہے، ’ہم عمان کے سلطان اور عمانی حکام کے بے حد مشکور ہیں، جن کی کوششوں کے نتیجے میں تینوں امدادی کارکنان آزاد ہوئے ہیں‘۔
یمن کے قبائلی ذرائع نے جولائی میں تصدیق کی تھی کہ فرانسیسی امدادی ادارے Triangle Generation Humanitaire سے منسلک ان تینوں افراد کو القاعدہ کے جنگجوؤں نے حضر موت نامی صوبے کے سیئون نامی علاقے سے اغوا کیا تھا۔ یہ علاقہ دارالحکومت صنعاء سے چھ سو کلو میٹر دور مشرق میں واقع ہے۔ اُس وقت ایک یمنی سرکاری اہلکار نے بتایا تھا کہ فرانسیسی امدادی کارکنوں کی کار شیبام نامی شہر سے بیس کلو میٹر دور سڑک کے کنارے ملی تھی۔
ستائیس جولائی کو قبائلی ذرائع نے خبر رساں اداروں کو بتایا تھا کہ جنگجو ان افراد کی رہائی کے لیے بارہ ملین امریکی ڈالر کے تاوان کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ یہ تینوں ستمبر میں جنگجوؤں کی طرف سے جاری کی گئی ایک ویڈیو میں بھی دکھائے گئے تھے۔
یمن میں غیر ملکیوں کی اغوا کی وارداتیں اکثر ہی رپورٹ کی جاتی ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ اغوا کی ان کارروائیوں کے پیچھے قبائلی لوگ ہوتے ہیں، جو دباؤ ڈال کر حکومت سے رعایتیں حاصل کرتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق گزشتہ پندرہ برس کے دوران یمن میں 200 سے زائد غیر ملکی اغوا کیے گئے، جو بعد ازاں بخریت رہا کر دیے گئے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عابد حسین