یمن: امریکی اور برطانوی سفارت خانوں کی سیکیورٹی میں اضافہ
4 جنوری 2010یمن میں القاعدہ کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے امریکی سینیٹر جوزف لیبرمن نے کہا ہے کہ امریکہ اور برطانیہ یمن میں انسداد دہشت گردی کے لئے اقدامات میں اضافہ کررہے ہیں۔ لیبرمن کا کہنا تھا، " ہم یمنی حکومت کی مددکے طور پر وہاں دہشت گردوں کے خلاف اقدامات میں تیزی لے آئے ہیں۔ ہمیں یہ مجبوراﹰ کرنا پڑ رہا ہے، ورنہ یمن مستقبل کا عراق یا افغانستان بن سکتا ہے اور یہ ہم نہیں چاہتے۔"
اس سے قبل امریکہ اور برطانیہ نے یمن میں اپنے سفارت خانے عارضی طور پر بند کر دئے ہیں۔ یہ فیصلہ القاعدہ کی جانب سے حملے کی دھمکیوں کے بعد کیا گیا ہے۔ برطانوی وزیراعظم گورڈن براؤن نے کہا ہے کہ امریکہ اور برطانیہ، یمن میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کو ختم کرنے کے لئے تعاون بڑھائیں گے۔ براؤن کا کہنا تھا، "صومالیہ کی طرح یمن بھی ایک ایسا ملک بن گیا ہے، جس پر نہ صرف نظر رکھنے کی بلکہ اس سے بھی بڑھ کر اقدامات کی ضرورت ہے۔ لہذا دہشت گردی کے خلاف تعاون بڑھ رہا ہے اور اس سلسلے میں انٹیلی جنس معلومات پر سخت محنت کی جارہی ہے۔"
امریکہ اور برطانیہ کے مشترکہ اقدامات میں القاعدہ نیٹ ورک پر قابو پانے کے لئے یمن کی سیکیورٹی فورسز کو مزید بہتر بنانے کے علاوہ دہشت گردی کے خلاف لڑنے والے ایک مقامی یونٹ کو امداد کی فراہمی شامل ہے۔ امریکی جنرل ڈیوڈ پیٹریاس نے ہفتے کے روز یمنی صدر علی عبداللہ صالح سے ملاقات کی تھی، جس میں یمن میں دہشت گردوں کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ پر قابو پانے کے لئے اقدامات پر غور کیا گیا۔
دوسری طرف یمن میں شیعہ باغیوں نے کہا ہے کہ سعودی یمنی بارڈر کے قریب سعودی جنگی طیاروں نے گزشتہ دو دنوں کے دوران بمباری کرکے 16 شہریوں کو ہلاک کردیا ہے۔
رپورٹ : افسر اعوان
ادارت : امجد علی